ادبی میلے کی ورکشاپ ’’تخلیقی تحریر‘‘ اور نشستوں میں ہزاروں اساتذہ کی شرکت

نشستوں میں اساتذہ کو تعلیم اور تربیت کے جدید انداز سکھائے گئے، تفریح پروگرام کا بھی انعقاد کیا گیا


Showbiz Reporter February 21, 2014
آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے تحت آرٹس کونسل میں منعقدہ بچوں کے ادبی میلے میں بچے اور خواتین کتابوں کے اسٹال پر اپنی پسندیدہ کتب دیکھ رہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

FAISALABAD: آرٹس کونسل ،ادارہ تعلیم و آگاہی، آکسفورڈ یونیورسٹی پریس، اوپن سو سائٹی فاؤنڈیشن کے اشتراک سے اساتذہ ادبی میلہ آرٹس کونسل میں منعقد کیا گیا۔

میلے کا بنیادی مقصد مطالعے کی عادت کو فروغ دینا تھا، میلے میں نجی اورسرکاری شعبے کے تقریباً2000 سے زائد اساتذہ نے شرکت کی، اساتذہ کی تعلیم و تربیت اور تفریح کے حوالے سے کئی پروگرام اور نشستیں منعقد کی گئیں تھیں،اس موقع پر کلاسیکل اورجدید ادب کے مرکزی خیال کی جھلک نمایاں کرنے کیلیے آرٹس کونسل کے مختلف شعبوں کو داستان سرائے، شاہ عبداللطیف بھِٹائی،کتاب گھر، طلسم ِ ہوش رُبا، ٹوٹ بٹوٹ، اوطاق، توتا کہانی، شاہی گزر گاہ اور ڈھابا جیسے ناموں سے منسوب کیا گیا ہے،سیکریٹری آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہا کہ ہمارا المیہ یہ ہی ہے کہ ہم اپنے ادب اور ادیبوںکو بھولتے جارہے ہیں۔

میلے میں اساتذہ میں سیکھانے کے معیار کو بہتر بنانے اور ان کو درپیش مشکلات سے نمٹنے کے جدید طریقوں پر مختلف پروگرام ہوئے، عمرانہ مقصود، سیمی زیدی کے تاثرات کے ساتھ مطالعے کے فن پر نشست ''زنبیل ڈرامائی مطالعہ '' کی گئی، سّید نصرت علی، فرحین زہرہ، عدنان جعفر اور فواد خان، آصف فرخی ،شاہا جمشید ، مونا قیصر اور شاہینہ علوی کی جانب سے تخلیقی تحریر پر ورکشاپ کی گئی،شاہد صدیقی نے اساتذہ کی تعلیم اور ادب پر منظم انداز میں نشست کی ،شانتا ڈکشٹ(نیپال) نے شرکا سے ڈرامائی آرٹ سے متعلق گفتگو کی ،''اساتذہ کی آواز''کے عنوان سے نشست میں اساتذہ نے اُن عوامل پر روشنی ڈالی جن سے مطالعے اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ حاصل ہوتا ہے، اس نشست میں امینہ سّید،مشرف زیدی، عزیز کابانی، فریدہ زبیری اور صادقہ صلاح الدین نے شرکت کی، آکسفورڈ یونیورسٹی پریس نے شرکا کو کاپی رائٹس اور ڈیجیٹل مصنوعات کے بارے میں بتایا ، میلے کی ایک نشست جس میں اساتذہ نے بھرپور دلچسپی لی وہ ٹرانسفارمیشنل تدریس اور استادکا لیڈر شپ کی حیثیت سے تعارف تھا۔

مقبول خبریں