بلوچستان کے لاپتہ افراد کے لواحقین کا پیدل قافلہ راولپنڈی میں داخل

ماما قدیر بلوچ کی سربراہی میں قافلہ اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے جا کر اختتام پزیر ہو گا۔


ویب ڈیسک February 27, 2014
لا پتہ افراد کے لواحقین کا قافلہ 27 اکتوبر کو کوئٹہ سے شروع ہوا تھا۔ فوٹو؛ فائل

بلوچستان کے لاپتہ افراد کے لواحقین کا 104 دن قبل کوئٹہ سے شروع ہونے والا پیدل قافلہ سندھ اور پنجاب کے مختلف شہروں سے ہوتا ہوا راولپنڈی کی حدود میں داخل ہو گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ماما عبدالقدیر بلوچ کی سربراہی میں بلوچستان کے لا پتہ افراد کے لواحقین کا قافلہ کوئٹہ اور کراچی سمیت سندھ اور پنجاب کے مختلف شہروں سے ہوتا ہوا روات کے ذریعے سے راولپنڈی کی حدود میں داخل ہوا جہاں سے یہ لانگ مارچ جی ٹی روڈ سے ہوتا ہوا مری روڈ اور پھر اسلام آباد میں داخل ہو گا اور پھر اقوام متحدہ کے آفس کے سامنے پہنچ کر اختتام پزیر ہو گا۔

ماما عبدالقدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں لا پتہ افراد کے لواحقین کی رہائی کے لئے اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے اور اپنے مؤقف سے پوری دنیا کو اگاہ کریں گے، اس حوالے سے اقوام متحدہ میں ایک قرار داد بھی پیش کی جائے گی، قرار داد میں اقوام متحدہ سے لا پتہ افراد کی رہائی کے لئے نیٹو فورسز کی مدد لینے کا مطالبہ بھی کیا جائے گا۔

خواتین، بچوں اور بوڑھوں کے ساتھ دیگر افراد پر مشتمل لا پتہ افراد کے لواحقین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے جب کہ حکومت اور عدلیہ کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے ساتھ ساتھ عدالتیں بھی ہمارے پیاروں کو رہا کرانے میں ناکام ہو چکی ہیں۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے لا پتہ افراد کے لواحقین کا پیدل مارچ گزشتہ سال 27 اکتوبر کو کوئٹہ سے شروع ہوا تھا۔

مقبول خبریں