دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومتی عزم

ایڈیٹوریل  اتوار 16 اکتوبر 2022
پاکستان کے عوام نے جب بھی انھیں موقع ملا،دوران الیکشن انھوں نے ماڈریٹ سیاسی جماعتوں کو ووٹ دے کر کامیاب کرایا ہے (فوٹو فائل)

پاکستان کے عوام نے جب بھی انھیں موقع ملا،دوران الیکشن انھوں نے ماڈریٹ سیاسی جماعتوں کو ووٹ دے کر کامیاب کرایا ہے (فوٹو فائل)

وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہبازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس جمعے کے روز وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اس اہم اجلاس میں وفاقی وزرا کے علاوہ مسلح افواج کے تینوں سروسز چیفس، حساس اداروں کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں ملک میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ متعلقہ حکام نے ملک میں امن و امان کی صورت حال پر بریفنگز دیں۔ سیاسی و عسکری قیادت نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ، پاکستان کی جغرافیائی سالمیت کی حفاظت، آئین اور قانون کی حکمرانی اور ریاستی عمل داری کے لیے قوم اور ریاستی ادارے یک جان اور ایک آواز ہیں۔

پوری قوم ان مقاصد پر نہ صرف واضح ذہن کے ساتھ متحد اور یکسو ہے بلکہ ہر قیمت پر ان کے حصول کو یقینی بنایا جائے گا۔ اجلاس نے واضح کیا کہ پاکستان کے ہر شہری کا لہو نہایت قیمتی ہے اور اسے بہانے میں ملوث ہر فرد سے قانون پوری سختی سے نمٹے گا۔

پاکستان میں حالیہ کچھ عرصے سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ، خاص طور پر سابقہ فاٹا اور سوات ریجن میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہوئے ہیں اور وہاں کے عوام نے بڑی تعداد میں سڑکوں پر احتجاج بھی کیا ہے، اس کے علاوہ بلوچستان میں بھی شرپسند عناصر سرگرم عمل ہیں۔ ایسے حالات میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا انعقاد بروقت فیصلہ ہے۔

میڈیا کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس نے ملک میں امن وامان کے قیام اور وطن عزیز کی سلامتی و دفاع کے لیے پاک فوج، رینجرز، پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے کردار کو سراہا اور اس عظیم مقصد کے لیے شہید ہونے والے افسران اور جوانوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔

اجلاس نے شہداء کے اہل خانہ کو سلام پیش کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ شہداء نے ملک وقوم کے لیے جرأت و بہادری اور شجاعت کی عظیم داستانیں رقم کی ہیں۔ اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دی جائیں گی۔ اجلاس نے سوات سمیت ملک کے بعض حصوں میں امن و امان کو خراب کرنے کے واقعات کا جائزہ لیا اور متاثرہ خاندانوں سے افسوس کا اظہار کیا اور مرحومین کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

اجلاس میں واضح کیا گیا ہے کہ ہمارے شہریوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی بہادر سپاہ کے ساتھ مل کر بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ اجلاس نے مرکزی سطح پر ایپیکس کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا جس کی صدارت وزیراعظم کریں گے۔ انسداد دہشت گردی کے ادارے (نیکٹا) کو فعال بنایا جائے گا جو صوبائی سطح پر انسداد دہشت گردی کے محکموں (سی ٹی ڈی) کے اشتراک عمل سے کام کرے گا۔

اجلاس نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر نظام کو ازسرنو متحرک کیا جائے۔ اس کا ازسرنو جائزہ لیتے ہوئے اقدامات کی نشاندہی کی جائے تاکہ نظام کو مزید موثر خطوط پر استوار کیا جاسکے۔ یہ نظام نگرانی کے فرائض بھی انجام دے گا تاکہ مسلسل بہتری کا عمل جاری رہے۔ اجلاس نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے موثر اقدامات کی منظوری دی۔

اس ضمن میں نیکٹا اشتراک عمل کی ذمے داری انجام دے گا جب کہ صوبوں کے ذریعے عمل درآمد کرایا جائے گا۔ اجلاس نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ انسداد دہشت گردی کے نظام کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا جائے۔ جہاں اپ گریڈیشن درکار ہے کی جائے۔ اس ضمن میں وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی جب کہ استعداد بڑھانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔

پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جو کردار ادا کیا ہے، پوری دنیا اسے تسلیم کرتی ہے، پاکستان کے سیکیورٹی اداروں اور انٹیلی جنس اداروں نے دہشت گردوں کی بیغ کنی کے لیے انتہائی جاندار کردار ادا کیا لیکن ابھی یہ کام مکمل نہیں ہوا ہے۔پاکستان کے سیکیورٹی ادارے اور عوام دہشت گردی کے خلاف ہیں، وہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفرکردار تک پہنچانا چاہتے ہیں، اس معاملے میں سیاسی اور مذہبی سطح پر یکسوئی کا مظاہرہ کیا جانا انتہائی ضروری ہوگیا ہے۔

پاکستان میں نظریاتی ابہام نے بہت سے مسائل پیدا کیے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے لیے نظریاتی غذا پہنچانے والوں کے خلاف بھی سخت ایکشن کیا جائے۔ سوات کے عوام نے سٹرکوں پر آکر یہ پیغام دے دیا ہے کہ انھیں دہشت گردی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے اور وہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں سے نفرت کرتے اور ان کا خاتمہ چاہتے ہیں اور وہ کسی بھی صورت ایسی قوتوں کو پسند نہیں کرتے جو امن و امان کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔

ملک کی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کو بھی ایسے ہی عزم کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔اگلے روز بھی سوات کی تحصیل چارباغ، تحصیل بریکوٹ اور شانگلہ میں بھی امن کے لیے ہزاروں افراد نکل آئے، دہشت گردوں کے خلاف ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا ہے، مظاہرین نے اسکول وین اور تختہ بند واقعات میں بے گناہ افراد کے قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ۔ مظاہرے میں اسکولوں کے طلبہ سمیت ہر مکتب فکر کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ غیرمشروط امن چاہتے ہیں، امن کے علاوہ کوئی دوسری چیز قابل قبول نہیں، مالاکنڈ اور سوات کے عوام نے دہشت گردی کے خلاف اور امن کے لیے قربانیاں دیں جس کو پوری دُنیا نے تسلیم کیا، اپنے ملک میں مہاجر بنے رہے مگر پاکستان کا جھنڈا سربلند رکھا۔

دریں اثناء اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ سوات میں فوجی آپریشن کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا تاہم سوات اور شمالی علاقہ جات میں دوبارہ 2009-10 والے حالات پیدا ہو رہے ہیں، سوات کی صورت حال بنیادی طور پر وہاں کی حکومت کی ناکامی ہے، وفاقی حکومت ہمیشہ ان کی مدد اور سہولیات فراہم کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یہ اہم بات ہے کہ لوگ خود سے سڑکوں پر نکل آئے ہیں، اُمید ہے کہ صورت حال پر قابو پا لیا جائے گا، ہم نے اپنے کئی فوجی جوانوں کی قربانیاں دی ہیں، سیکیورٹی کے معاملے میں سیاسی بحث نہیں ہونی چاہیے۔

پاکستان کے عوام نے ہمیشہ انتہاپسندی اور دہشت گردی کو رد کیا ہے ۔پاکستان کے عوام نے جب بھی انھیں موقع ملا،دوران الیکشن انھوں نے ماڈریٹ سیاسی جماعتوں کو ووٹ دے کر کامیاب کرایا ہے۔پاکستان کے پالیسی سازوں کو یہ حقیقت تسلیم کرلینی چاہیے کہ جب تک دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوتا، پاکستان ترقی نہیں کرسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔