اسٹیٹ بینک نے گوگل کو ادائیگیاں روکنے کی تردید کردی

بزنس رپورٹر  اتوار 27 نومبر 2022
فوٹو فائل

فوٹو فائل

 کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے انٹرنیٹ کی سب سے بڑی کمپنی گوگل کو ادائیگیاں روکنے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی خریداری کے معاملے میں بعض خدمات میں تبدیلی کی گئی ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان نے اعلامیے میں کہا کہ ذرائع ابلاغ میں چلائی جانے والی حالیہ خبریں کہ گوگل کو بعض ادائیگیاں اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں رکی ہوئی ہیں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ایسے تمام دعووں کی سختی سے تردید کرتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ ملک کے اداروں کو سہولت فراہم کرنے کی غرض سے اسٹیٹ بینک نے اطلاعی ٹیکنالوجی (آئی ٹی) سے متعلق بعض خدمات کی تخصیص کی، ایسے ادارے اپنے استعمال کے لیے بیرون ملک سے خرید سکتے ہیں اور وہاں ایک لاکھ امریکی ڈالر فی انوائس تک زر مبادلہ میں ادائیگیاں کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستانی صارفین گوگل پلے اسٹور کی سروسز ڈاؤن لوڈ کیوں نہیں کرسکیں گے

اسٹیٹ بینک نے وضاحت کی کہ ان خدمات میں سیٹلائٹ ٹرانسپونڈر، انٹرنیشنل بینڈ وتھ؍ انٹرنیٹ، پرائیویٹ لائن سروسز، سوفٹ لائسنس، مین ٹی ننس؍ سپورٹ، اور الیکٹرانک میڈیا اور ڈیٹا بیسز استعمال کرنے کی سہولت شامل ہیں، اس آپشن کو استعمال کرنے کے خواہاں ادارے ایک بینک کا تعین کرتے ہیں جس کی اسٹیٹ بینک ایک بار منظوری دیتا ہے اور بعد میں  یہ ادائیگیاں متعین بینک کے ذریعے مزید کسی ضوابطی منظوری کے بغیر کی جاسکتی ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئی ٹی سے متعلق بین الاقوامی خریداری کے معاملے میں بعض خدمات میں تبدیلی کی گئی ہے،آئی ٹی سے متعلقہ سامان کی خریداری کیلئے ایک لاکھ ڈالر کی ادائیگیاں کی جاسکتی ہیں، بینکنگ چینل کے ذریعے کمپنیاں باآسانی آئی ٹی اشیا کی خریداری کرسکتی ہیں۔

ترجمان کے مطابق زر مبادلہ ضوابط کی خلاف ورزی کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے ان ادائیگیوں کے لیے بینکوں کے تعین کو منسوخ کردیا۔ تاہم ان کی جائز آئی ٹی سے متعلقہ ادائیگیوں میں سہولت دینے اور دوبارہ درخواستیں دائر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  ملک میں فری گوگل ایپلیکیشن سروسز برقراررہیں گی، وزیرآئی ٹی و ٹیلی کام

اسٹیٹ بینک نے واضح کیا کہ اگر کوئی ادارہ بشمول کوئی ٹیلکو ثالث، پیمنٹ ایگری گیٹرکے طور پر کام کرنا چاہتا ہے اور اس بندوبست میں زر مبادلہ کا ملک سے باہر جانا شامل ہے تو اسے زرمبادلہ ضوابط ایکٹ 1947ء کے تحت ایسی خدمات کی فراہمی کی خصوصی اجازت لینے کے لیے اپنے بینک کے توسط سے علیحدہ سے اسٹیٹ بینک سے رجوع کرنا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔