- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کا پاکستان کو جیت کیلئے 194 رنز کا ہدف
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
بیت الخلا کی ’آوازیں‘ سن کر ڈائریا کی خبر دیکھنے والا اے آئی نظام
جارجیا: مصنوعی ذہانت کا ایک دلچسپ استعمال اب بیت الخلا میں بھی سامنے آیا ہے۔ اس میں ایک حساس مائیک بیت الخلا سے آنے والی آوازوں کا تجزیہ کرتا ہے بلکہ اس کی بنا پر 98 فیصد درستگی سے اسہال (ڈائریا) کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے جبکہ کسی عوامی یا مصروف مقام کے ٹوائلٹ کے ڈیٹا سے وہاں ہیضے کی وبا کی پیشگوئی بھی کی جاسکتی ہے۔
جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی مایا گیٹلن اور ان نے ساتھیوں نے یوٹیوب اور ساؤنڈ اسنیپ نامی ڈیٹا بی سے بیت الخلا کی 350 مختلف آوازیں ریکارڈ کی ہیں۔ ان آوازوں میں عام حالات کی رفع حاجت، ڈائریا، پیشاب کرنے اور پیٹ میں گیس بھرنے کی آوازیں شامل تھیں۔
اس کے بعد سائنسدانوں نے جمع شدہ 70 فیصد آوازوں کو مصنوعی ذہانت والے سافٹ ویئر میں ڈال کر اس الگورتھم کو رفع حاجت کی چاروں اقسام میں فرق کرنے کی تربیت دی۔ پھر اگلے مرحلے میں جب انہیں یقین ہوگیا کہ مصنوعی ذہانت اس قابل ہوگئی ہے تو اس پر باقی بچ رہنے والے 10 فیصد ڈیٹا کو آزمایا گیا۔ اس کے بعد مزید بچ جانے والی 20 فیصد ریکارڈشدہ آوازوں کو حتمی طور پر سافٹ ویئر پر آزمایا گیا۔
معلوم ہوا کہ یہ نظام بیت الخلا کی آواز سن کر 98 فیصد درست طور پر بتا سکتا ہے کہ اسے اسہال ہے یا نہیں، تاہم ضروری ہے کہ لوگوں کی بات چیت اور دیگر اقسام کے شور کو کم کیا جائے ورنہ اس کی درستگی کم ہوکر 96 فیصد تک رہ جاتی ہے۔
اس کے علاوہ عوامی ٹوائلٹ پر مائیکروفون لگا کر کسی بھی علاقے میں دست، اسہال اور ہیضے کی وبا کا تعین بھی کیا جاسکتا ہے۔ اس نظام میں حساس مائیکرو فون، ڈائریا ڈٹیکٹر نامی مائیکرو پروسیسر شامل ہے جو سافٹ ویئر کی بدولت پر صحت کی پیشگوئی کرتا ہے۔ اس طرح آوازوں کے سگنل کو بہت باریکی سے سنا اور پروسیس کیا جاتا ہے۔
تاہم یہ بات طے ہے کہ بیت الخلا کی بناوٹ سے آوازوں پر فرق پڑسکتا اور امریکا یا یورپ جیسے بیت الخلا دنیا بھر میں نہیں پائے جاتے۔ تاہم پروفیسر مایا کی ٹیم نے مزید حقیقی آوازوں کی ریکارڈنگ کرنے اور ان کی آزمائش کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔