کراچی میں ہر سال ایک لاکھ گاڑیوں کی رجسٹریشن

رزاق ابڑوٍ  بدھ 14 دسمبر 2022
کراچی میں رجسٹرڈ گاڑیوں کے کاغذات کی تصدیق میں مسئلہ نہیں ہوتا، شوروم مالک ۔ فوٹو : فائل

کراچی میں رجسٹرڈ گاڑیوں کے کاغذات کی تصدیق میں مسئلہ نہیں ہوتا، شوروم مالک ۔ فوٹو : فائل

 کراچی: ہر سال ایک لاکھ کے قریب کاروں کی رجسٹریشن کراچی میں کرائی جاتی ہے۔

سندھ میں گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لیے صوبے کے ہر ڈویژنل ہیڈکوارٹرمیں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے موٹر وہیکل رجسٹریشن ونگ کے دفاتر موجود ہیں لیکن عام طور پر گاڑیوں باالخصوص کاروں کی رجسٹریشن کراچی میں کرائی جاتی ہے۔

ان میں وہ لوگ بھی شامل ہوتے ہیں جن کا تعلق صوبے کے دیگر اضلاع سے ہوتا ہے لیکن وہ اپنی گاڑیوں کی رجسٹریشن کراچی میں کرانے کو ترجیح دیتے ہیں، لوگوں میں دیگر اضلاع کے مقابلے میں کراچی میں گاڑیوں کی رجسٹریشن کرانے کا رجحان کس حد تک ہے۔

اس کا اندازہ محکمہ ایکسائز کے اعداد و شمار سے لگایا جاسکتا ہے جن کے تحت ہر سال ایک لاکھ کے قریب کاروں کی رجسٹریشن کراچی میں کرائی جاتی ہے لیکن دیگر ڈویژنل دفاتر میں یہ تعداد نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مالیاتی سال 2017-18کے دوران صوبہ بھر میں 80 ہزار نئی گاڑیاں رجسٹرڈ ہوئیں جن میں سے صرف 9 گاڑیاں سکھر میں رجسٹر کرائی گئیں اور بقیہ تمام گاڑیاں کراچی میں رجسٹرڈ ہوئیں۔

اس کے علاوہ سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد سمیت صوبے کے کسی ضلع میں ایک بھی گاڑی رجسٹر ڈ نہیں ہوئی اسی طرح کی صورتحال ہر سال نظر آتی ہے۔

محکمہ ایکسائز کی موٹر رجسٹریشن ونگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سید ضیا الدین شاہ کے مطابق سال 2022 کے دوران سکھر میں صرف 27 گاڑیاں رجسٹرڈ ہوئیں جبکہ باقی تمام گاڑیاں کراچی میں ہی رجسٹرڈ کرائی گئیں۔

ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ عام طور پر لوگ کراچی میں ہی اپنی گاڑیوں کی رجسٹریشن کراتے ہیں جس کا سبب ایک عام تصور ہے کہ دیگر اضلاع میں رجسٹریشن کرانے سے گاڑیوں کی ری سیل ویلیو کم ہوجاتی ہے جبکہ کراچی میں رجسٹر ڈ ہونے والی گاڑیوں کی ری سیل ویلیو کم نہیں ہوتی۔

ضیا الدین شاہ کے خیال میں ایسا ہونا نہیں چاہیے کیونکہ محکمہ ایکسائز کی جانب سے پورے سندھ میں ایک ہی قسم کی نمبر پلیٹ جاری کی جاتی ہے جو تمام اضلاع میں کراچی سے فراہم کی جاتی ہے ان کے خیال میں اس قسم کا تاثر گاڑیوں کا کاروبار کرنے والے اور شوروم چلانے والوں نے پیدا کیا ہے۔

ایکسپریس کی جانب سے جب کراچی میں خالد بن ولید روڈ پر شوروم کے مالک لالا منور سے معلوم کیا گیا تو انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کراچی کے علاوہ دیگر شہروں میں رجسٹرڈ گاڑیوں کی ری سیل ویلیو کم ہوجاتی ہے انھوں نے اس کی مختلف وجوہات بیان کیں۔

انھوں نے بتایا کہ اس کی بڑی وجہ کاغذات کی تصدیق میں مشکلات پیش آنا  ہے، کراچی میں رجسٹرڈ گاڑیوں کے کاغذات کی تصدیق میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا لیکن صوبے کے دیگر اضلاع میں رجسٹرڈ گاڑیوں کے کاغذات کی تصدیق مشکل سے ہوتی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ان کا تجربہ ہے کہ کراچی میں رجسٹرڈ گاڑی ہاتھوں ہاتھ بک جاتی ہے لیکن صوبے کے دیگر اضلاع میں رجسٹرڈ گاڑیاں مشکل سے بکتی ہیں، ان کے بقول شو روم والے عام طور پر دیگر شہروں میں رجسٹرڈ گاڑیوں سے کتراتے ہیں۔

حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ایک شہری منیر احمد نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا انھوں نے حال ہی میں اپنے لیے ایک نئی آلٹو خریدی تھی لیکن اس کی رجسٹریشن حیدرآباد کے بجائے کراچی سے کرائی اس کی وجہ انھوں نے یہ بتائی کہ ایک تو کراچی اتنا دور نہیں ہے اور دوسری یہ کہ سنا ہے کہ کراچی سے باہر رجسٹر کرائی گئی گاڑی کی ری سیل ویلیو کم ہوجاتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔