پیغام امید

اسماء توحید  جمعـء 16 دسمبر 2022

جس طرح ہماری زمین مسلسل گردش کر رہی ہے، اسی طرح انسان کے حالات بھی برابر بدلتے رہتے ہیں۔

انسان کو کسی بھی حال میں مایوس نہیں ہونا چاہیے وہ ہمیشہ نا امیدی سے امید کے پہلو کو غالب رکھے، حال کی بنیاد پر وہ کبھی مستقبل کے بارے میں اپنے یقین کو نہ کھوئے۔ قرآن میں بعض انسانی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’اس طرح کی ناموافق صورت پیش آئے تو صبر اور توکل کا انداز اختیار کرو۔ اللہ تمہارا نگہبان ہے، وہ تمہارے لیے مشکل کے بعد آسانی پیدا کر دے گا۔‘‘ (الطلاق:7) خزاں کا موسم بظاہر پت جھڑ کا موسم دکھائی دیتا ہے مگر مستقبل کی نظر سے دیکھیں تو بہار کے سر سبز و شاداب موسم کی خبر دینے لگے گا۔

یہ قدرت کا اٹل قانون ہے۔ یہ قانون عام مادی دنیا کے لیے بھی ہے اور اسی طرح انسانوں کی زندہ دنیا کے لیے بھی اس میں کبھی کوئی تبدیلی ہونے والی نہیں ہے۔ اس دنیا میں انسان کبھی چھوٹی چھوٹی باتوں میں مایوس ہوجاتا ہے جب یہاں تاریکی کے بعد روشنی ہر صورت ہونی ہے۔

رات کے بعد دن ہونا ہے اور رات کو آخر ختم ہونا ہے یہی امید ہے تو وقتی حالات سے کیوں گھبراتے ہیں؟ اگر آپ کسی مشکل میں پھنس جائیں تو صبر اور حکمت کے ساتھ اس سے نکلنے کی کوشش کریں اگر آپ کے پاس جدوجہد کرنے کی طاقت نہیں ہے تو پھر بھی اس سے نکلنے کے لیے خدا پر بھروسہ کریں اور انتظار کریں خوبصورت صبح کا اور آنے والے وقت کا کہ اس کی مشکل ضرور آسان ہوگی۔

اس دنیا میں جس طرح محنت ایک عمل ہے اسی طرح انتظار بھی ایک عمل ہے جو شخص عمل کا ثبوت نہ دے سکے اس کو چاہیے کہ وہ انتظار کا ثبوت دے اگر اس نے سچا انتظار کیا تو عین ممکن ہے کہ وہ انتظار کے ذریعہ بھی اسی چیز کو پالے جس کو دوسرے لوگ محنت کے راستے سے تلاش کرنے میں لگے ہوئے ہیں، قدرت کا نظام خود اپنے آخری فیصلہ کو ظہور میں لانے کے لییے سر گرم ہے لیکن مزہ اس وقت ہے جب انسان اس کا انتظار کر سکے۔

عربی کا ایک مقولہ ہے بہت سی نقصان والی چیزیں نفع دینے والی ہوتی ہیں۔ یہ قول نہایت با معنی ہے وہ زندگی کی ایک اہم حقیقت کو بتاتا ہے یہ کہ اس دنیا میں کوئی نقصان صرف نقصان نہیں یہاں ہر عسر کے ساتھ یسر ہے یہاں ہر نقصان کے ساتھ ایک فائدے کا پہلو لگا ہوا ہے۔

جب بھی کوئی نقصان یا مسئلہ پیش آئے تو وہ مایوس ہو کر نہ بیٹھ جائے بلکہ اپنے ذہن کو سوچ پر لگائے عین ممکن ہے کہ وہ ایسا امکان دریافت کر لے جو نہ صرف اس کے نقصان کی تلافی کرے بلکہ اس کو مزید اضافہ کے ساتھ کامیاب بنا دے۔

کیا آپ کو معلوم ہے کہ صرف آپ کے ساتھ مسائل نہیں ہیں یہ ہر انسان کے ساتھ ہیں مگر ہر کوئی ان کو الگ طریقے سے دیکھتا ہے ہم یا تو فوری حل کی طر ف جاتے ہیں یا پھر ماضی کے تجربے سے فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ایک بات ہے کہ مسائل کتنے بھی بڑے ہوں ان کا حل نکل سکتا ہے لیکن ہم امید سے ان کو حل کیوں نہیں کرتے؟

اس کا جواب ہے کہ حل نکالنا ذرا مشکل ہوتا ہے ،دقت طلب ہوتا ہے اور اسی لییے ہم زیادہ تر اس کے حل کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔

مسائل اس وقت زیادہ مشکل ہو جاتے ہیں جب واضح حل نہ ہو اور جو حکمت عملی آپ نے ماضی میں آزمائی ہو وہ کام نہیں کرتی اس قسم کے مسائل زیادہ تناؤ کا باعث بنتے ہیں اور نئی حکمت عملیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ایک مسئلہ حل کرنے کے لیے آپ کو اپنے نقطہ نظر میں منظم اور منطقی ہونے کی ضرورت ہے زیادہ تر لوگ مسئلے سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اکثر یہ پھیلتا ہے اور اس پر قابو پانا مشکل ہوجاتا ہے۔

لوگ مسائل سے آنکھیں چرانے کی کوشش کرتے ہیں جب کہ ہونا یہ چاہیے کہ امید جواں رکھیں اور اس کو نظر انداز کرنے کے بجائے مسئلے کی روح تک پہنچیں کوئی بھی چھوٹا سا مسئلہ وقت گذرنے کے ساتھ بڑا بن جاتا ہے۔تو آپ کسی مسئلے کو ابتدائی طور پر کیسے پہچان سکتے ہیں؟ سب سے پہلے فہرست بنائیں۔

اپنی زندگی کے مسائل کی فہرست بنانے کی عادت ڈالیں،اگر لکھ لیا ہے تو اس پر کام کرنا آسان ہوجائے گا یہ طریقہ اس طرح دیکھنے میں بھی مدد کرے گا کہ کون سے مسائل کیسے بار بار سامنے آجاتے ہیں ،مسائل کے سامنے آتے ہی ان کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں یہاں بھی امید کا دامن نہ چھوڑیں بلکہ اس کے ذریعے مسائل کو اپنے قابو میں رکھنے کی کوشش کریں۔

آپ کے مسائل حل کرنے کی عادت آپ کو مستقبل میں بھی کام آسکتی ہے اس طرح آپ آگے بھی اپنے بڑے بڑے مسائل حل کر سکتے ہیںمسائل کو مواقع کے طور پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

اپنے جذبات کا استعمال کریں ہم اکثر صرف منفی ہی سوچتے ہیں اور یہی ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے، اگر ہم یہ سوچتے ہیں کہ ہم آفس میں دباؤ میں رہتے ہیں تو مسئلہ یہ ہے کہ آپ کو آفس میں کوئی پرابلم ہے جیسے آفس کے ساتھیوں کے ساتھ مسئلہ یا کام کا بہت زیادہ دباؤ تو اس کا حل کریں اس کو امید کے ساتھ حل کریں معاملے کی جڑ تک پہنچیں۔

اس کیساتھ ساتھ اپنے منفی جذبات کو بھی محسوس کریں کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں تناؤ ہے بے چینی ہے، ناراضگی ہے یا غصہ ہے مایوسی ہے اور اس کو حل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس کے تناطر میں جا کر اس کو حل کریں جو آپ کو ایسا محسوس کروا رہے ہیں کسی بھی معاملے میں امید نہ ہو تو وہ آپکو ڈپریشن میں مبتلا کر سکتا ہے ۔

چیلنج تلاش کریں ۔۔مسائل کو دیکھنے کا طریقہ منفی ہوگا تو آپ کو ہر طرف صرف مایوسی نظر آتی ہے اور آپ اس کو نہ حل کر پاتے ہیں اور نہ آگے آنے والے مسائل کو روک پائیں گے۔اگر آپ کو لگتا ہے کہ آنے والے مسائل خطرہ ہیں تو یا ان کا ہونا ناکامی یا مایوسی کی علامت ہے تو یہ سمجھیں کہ ہر مسئلہ ایک موقع ہوتا ہے اس میں کوئی نہ کوئی oportunity  ہوتی ہے ۔

مسئلے کو وضاحت سے سمجھیں اور اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اپنے آپ سے کچھ سوالات کریں۔ جیسے کیا صورت حال ہے؟ مثال کے طور پر آپ کا باس آپکو زیادہ کام دیتا ہے؟ تو اس کے لیے کیا کیا جائے؟ تو میں کیا چاہوں گا؟ یہی کہ مجھے کم کام دیا جائے۔

وہ کون سی صورت حال ہے جو مجھے روک رہی ہے،یعنی مجھ میں کیا کمی ہے کہ میں اس معاملے میں کیوں بے بس ہوں؟ کیسے اس کو حل کر سکتا ہوں؟ اس طرح ہر مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے ؟

مسائل کے متعلق سوچیں اس کے حقائق کے بارے میں معلومات اکھٹی کریں اور آپ کو اس کی شدت اور حقائق کا پتہ چل چکا ہوگا اور آپ اس کو حل کر لیں گے مسئلے کا سائز کتنا بھی بڑا ہو آپ اس کو حل کر سکتے ہیں بس آپکو مثبت سوچتے ہوئے اس کے حقائق کے مطابق حل کرنا اور امید رکھنا شامل ہے ۔

کامیابی آپکے مثبت رویے امید اور مسئلے سے نمٹنے اور حل کرنے کے انداز میں ہے اس عادت کے ہوجانے کے بعد آپ میں یہ تبدیلی آئے گی کہ آپ ہمیشہ ہنگامی حالات اور پریشانی میں افراتفری سے نکلنے کے لیے پر امید رہیں گے اس طرح آپ زندگی کے ہر معاملے کو کامیابی سے حل کرنے اور پر امیدی کے ساتھ زندگی گزارنے کے قابل ہو جائیں گے۔

بہر حال آپ کو مسئلے کا حل نظر نہیں آتا تو کسی کی مدد لیں، کسی کے کام آنا یا اس سے مدد لینا کوئی بری بات نہیں ہے اور غصے یا ٹینشن سے بچیں ہم انسان ہیں اور ہمارے ساتھ کبھی بھی کوئی بھی مسئلہ ہو سکتا ہے۔آپ ماضی کی غلطیوں سے بھی سیکھ سکتے ہیں اور اپنی زندگی کو پر امید ہو کر خوبصورت گزار سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔