میں بے بس تھا، باجوہ فیصلہ کرتے تھے کسے چھوڑنا اور کسے اندر کرنا ہے،عمران خان

ویب ڈیسک  جمعـء 16 دسمبر 2022
نیب کہتا تھا ان کے کیسز میچیور ہیں لیکن پیچھے سے ہمیں اجازت نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی

نیب کہتا تھا ان کے کیسز میچیور ہیں لیکن پیچھے سے ہمیں اجازت نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی

 لاہور: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ میں اپنی حکومت میں بے بس تھا، جنرل باجوہ فیصلہ کرتے تھے نیب نے کس کو چھوڑنا اور کسے اندر کرنا ہے۔

عمران خان نے وکلا کی رول آف لاء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جنگل کا قانون ہے، تمام چور اوپر آ کر بیٹھ گئے ہیں، حکومت میں آتے ہی نے انہوں پہلا کام اپنے کرپشن کیسز ختم کیے، سب چوروں کے باری باری کرپشن کیسز ختم ہو رہے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی حکومت میں پوری کوشش کی، ان کے کیسز میچیور تھے، نیب کہتا تھا ان کے کیسز میچیور ہیں لیکن پیچھے سے ہمیں اجازت نہیں، جنرل باجوہ اجازت نہیں دیتے تھے، وہ فیصلہ کرتے تھے کہ نیب نے کس کو کتنا دبانا ہے ، کب چھوڑنا ہے، کب اندر کرنا ہے، شہباز شریف کا کیس ہی نہیں لگتا تھا، میں وزیراعظم بے بس بیٹھا تھا۔

عمران خان نے مزید کہا کہ شہبازشریف کے بیٹے نے اپنے ملازمین کے نام پر پیسے منگوائے، لوگوں کے ضمیر خرید کر ہماری حکومت ہٹائی گئی۔

’جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ اسمبلیاں تحلیل نہیں ہونگی وہ کل میری تقریر کا انتظار کریں‘

دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تجزیہ نگاروں سے ملاقات ہوئی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ اسمبلیاں تحلیل نہیں ہونگی وہ کل میری تقریر کا انتظار کریں، اسمبلی تحلیل کے فیصلے پر چوہدری پرویز الہیٰ کی تائید بھی حاصل ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے معاشی تباہی سے بچنے کا واحد راستہ عام انتخابات ہیں،  دسمبر کے مہینے میں ہی اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں گی، چودھری پرویز الہی کے ساتھ مکمل رابطے میں ہوں، موجودہ حکومت نے گیارہ سو ارب روپے کا دوسرا این آر او لیا، پاکستان کے تمام چور اکٹھے ہوچکے ہیں، ملک کو بچانے کے لیے انتخابات کے علاؤہ کوئی راستہ نہیں ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ چوہدری پرویز الہیٰ پنجاب کے وزیر اعلیٰ ہیں اور اُن کے پاس وزیراعظم سے زیادہ اختیارات ہیں، پرویز الہیٰ چاہتے ہیں کہ اسمبلیاں کچھ دیر اور چلیں مگر چوہدری صاحب وہ کریں گے جس کا ہم انہیں کہیں گے۔ پی ٹی آئی اور ق لیگ میں کوئی اختلاف نہیں ہم جو فیصلہ کریں گے ق لیگ ہمارے ساتھ یو گی،
مسلم لیگ ق مستقبل میں بھی ہماری اتحادی رہے گی خواہش ہے کہ آئندہ حکومت مضبوط ہو اتحادی حکومت مسائل کا حل نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا قانون ختم ہونا چاہیے، ملک کو بچانے کے لئے ملک گیر سخت اصلاحات کی ضرورت ہے، جنرل باجوہ نے میرے ساتھ ہی نہیں ملک کے ساتھ سنگین مذاق کیا، ان لوگوں کو این آر او ٹو دیا ملکی مسائل کا حل فوری انتخابات ہی ہیں اگر انتخابات سے گریز کیا گیا تو سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ نئی فوجی قیادت سے امید ہے کہ وہ اپنے آپ کو نیوٹرل رکھے گی، ملک کے تمام مسائل کا حل فوری اور شفاف انتخابات ہیں، اربوں روپے لوٹ کر کھانے والوں سے مذکرات نہیں ہونگے البتہ  انتخابی تاریخ دیں تو پھر بات چیت ضرور ہوسکتی ہے،  میری جنگ قانون کی عملداری کیلئے ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ آئین پر عمل کیے بغیر ملک کا کوئی ادارہ ٹھیک نہیں ہوسکتا، میری کسی سے ذاتی جنگ نہیں، صرف پاکستان اور عوام کی بات کرتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جلد الیکشن ناگزیر،سیاسی استحکام آتے ہی ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر کریں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔