جلد کے ذریعے خون میں ہیموگلوبن ناپنے والی برقی پٹی

ویب ڈیسک  پير 19 دسمبر 2022
فوٹواکاسٹک سینسر جلد کی گہرائی میں جاکر ہیموگلوبن کی پیمائش کرسکتا ہے۔ فوٹو: جامعہ کیلیفورنیا سان ڈیاگو

فوٹواکاسٹک سینسر جلد کی گہرائی میں جاکر ہیموگلوبن کی پیمائش کرسکتا ہے۔ فوٹو: جامعہ کیلیفورنیا سان ڈیاگو

سان ڈیاگو: امریکی طبی انجینئرز کی ایک ٹیم نے ایک برقی پٹی بنائی ہے جو جلد کی کئی تہوں سے گزر کر اندر خون میں ہیموگلوبن کی پیمائش کے ساتھ ساتھ رسولیوں، اعضا کی کارکردگی اور اندرونی خون کے رساؤ سے بھی آگاہ کرسکتی ہے۔

اس میں سب سے اہم شے فوٹواکاسٹک سینسر ہے جو ڈاکٹروں کو جان لیوا کیفیات سے بھی آگاہ کرسکتا ہے تاہم ہیموگلوبن کی پیمائش بھی اپنی جگہ اہمیت رکھتی ہے۔

جامعہ کیلفیورنیا سان ڈیاگو کے ماہرین نے اسے بنایا ہے اور ان کے مطابق بدن میں ہیموگلوبن کی پیمائش کئی بیماریوں میں بہت اہمیت رکھتی ہے۔ اس طرح ڈاکٹر بروقت آگاہ ہوکر اہم طبی فیصلے کرسکیں گے۔ پروفیسر شینگ زو اور ان کے ساتھیوں نے اسے ڈیزائن کیا ہے۔

کینسر ہو یا امراضِ قلب، ان سب میں خون کا عمل دخل ہوتا ہے۔ بسااوقات خون جمع ہوکر لوتھڑے بنانے لگتا ہے، دماغ میں خون جمع ہونے سے جان بھی جاسکتی ہے۔ اسی لیے کسی مسلسل نظام کی وجہ سے مریضوں اور خطرے میں گھرے افراد کی بروقت نگرانی بھی کی جاسکتی ہے۔

چیف ڈیزائنر شیان جنگ چین کہتے ہیں کہ ان کا تیارکردہ پیوند جلد سے چپک جاتا ہے اور طویل عرصے تک خون پر نظر رکھتا ہے۔ یہ ملی میٹرسے بھی کم سطح پر بافتوں کی گہرائی کا تھری ڈی نقشہ بناتا ہے۔ آپٹیکل کا بصری فیچرز کی بنا پر ہم واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں ہیموگلوبن کی کمی کس درجے کی ہے۔

ایک نرم سلیکن پالیمر پر لیزر ایل ای ڈی اور پیزوالیکٹرک (داب برق) ٹرانسڈیوسر لگائے گئے ہیں۔ لیزر روشنی جلد کی گہرائی تک جاتی ہے اور پھر حیاتی مالیکیول (سالمات) روشنی کی توانائی جذب کرتے ہیں جس کے ردِ عمل میں آواز کی ہلکی امواج خارج کرتے ہیں۔

اس طرح لہریں خارج ہونے والی حیاتی سالمات کا ایک پورا نقشہ بنتا ہے اور معلوم ہوجاتا ہے کہ ہیموگلوبِن یا خون کے لوتھڑوں کی کیا صورتحال ہے۔ ماہرین کا اصرار ہے کہ اسے طبی آلے کے طورپراستعمال کیا جاسکتا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔