کراچی بلدیاتی انتخابات میں ممکنہ التوا، حافظ نعیم کا چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ

ویب ڈیسک  منگل 27 دسمبر 2022
فوٹو فائل

فوٹو فائل

  کراچی: امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے التواء کے لیے سندھ حکومت اور حکمران پارٹیوں پیپلز پارٹی و ایم کیو ایم کے غیر جمہوری و غیر قانونی طرز عمل اور خلاف آئینی اقدامات کا نوٹس لیں۔

ادارہ نورِ حق میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ  کراچی کے عوام کا آئینی و قانونی اور جمہوری حق ہے کہ بلدیاتی انتخابات شیڈول کے مطابق 15جنوری کو ہی کروائے جائیں، الیکشن کمیشن سندھ حکومت کے خط کی پروسیڈنگ کرے تو اس کی ذمہ داری ہے کہ دیگر اسٹیک ہولڈرز جماعتوں کو بھی بلائے، پیپلز پارٹی اب حلقہ بندیوں کو جواز بنا رہی ہے تو وہ بتائے کہ اس نے اتنے عرصے میں حلقہ بندیاں کیوں نہیں کروائیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک بار پھر زرداری پیکیج استعمال کر کے ایم کیو ایم جیسے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنا چاہتی ہے، ناصر حسین شاہ جماعت اسلامی پر بھونڈے الزامات لگانے کے بجائے بتائیں کہ ان کی حکومت نے مسلسل چودہ سال حکومت میں رہ کر اور اس سے قبل بھی اقتدار میں رہنے کے باوجود اندرون سندھ کے غریب و مظلوم عوام کو کیا دیا اور ان کو کتنے حقوق دیئے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ 1970کے لسانی بل سے لے کر آج تک پیپلز پارٹی ہی لسانی سیاست کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس نے کراچی میں عصبیت و لسانیت کے خلاف قربانیاں دیں اور اس وقت بھی موجود رہی جب بوری بند لاشیں ملتی رہتی تھیں، محکمہ پولیس میں کراچی کے 80فیصد مقامی باشندوں کو بھرتی کا مطالبہ جائز اور قانونی ہے اس کا مطلب کسی ایک زبان بولنے والا نہیں بلکہ ہر زبان بولنے والے شامل ہیں، اس مطالبے کو لسانیت یا عصبیت قرار دینا شرمناک ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے حوالے سے صرف جماعت اسلامی نے ہی اہل کراچی کی حقیقی ترجمانی کی، اگر یہاں درست مردم شماری ہوجائے تو سندھ اسمبلی میں کراچی کی نشستیں 60 فیصد ہو جائیں گی جس سے کراچی کے وسائل بھی بڑھیں گے اور عوام کو فائدہ ہوگا۔

حافظ نعیم نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی  8جنوری کو باغ جناح میں عظیم الشان اور تاریخی جلسہ کرے گی، اس سے پہلے شہر کے نوجوانوں اور عوام کو موبیلائز کریں گے،جلسہ میں ”اعلان کراچی“ کے عنوان سے تاریخی چارٹر پیش کریں گے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے مسلسل چوتھی بار بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو خط ارسال کیا اورحلقہ بندیوں کو جواز بناتے ہوئے کہاکہ ایم کیو ایم چاہتی ہے کہ حلقہ بندیاں ہوں اس لیے انتخابات ملتوی کردیے جائیں، ہم کسی صورت میں بھی انتخابات ملتوی نہیں ہونے دیں گے، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم دونوں بلدیاتی انتخابات کروانا ہی نہیں چاہتیں اور نہ یہ چاہتی ہیں کہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل کیے جائیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ 2009سے 2015تک پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم دونوں نے مل کر بلدیاتی اختیارات پر قبضہ کیا،الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں یہ شامل ہے کہ ستمبر2021میں ہم نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بات کی تھی، اس لیے ہمارا واضح اور دوٹوک مطالبہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات 15جنوری کو ہی کروائے جائیں، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم جان چکی ہیں کہ کراچی کے عوام کا ذہن بن گیا ہے کہ عوام جماعت اسلامی کا میئر منتخب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کو پھر سے روشنیوں کاشہر بنائے گی، وزیربلدیات کہتے ہیں کہ جماعت اسلامی کی سیاسی پوزیشن چھوٹی ہے اور یہ لوگ بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں،ہم ان سے کہنا چاہتے ہیں کہ اگر آپ کی سیاسی پوزیشن بہت اچھی ہے تو آپ فوج اور رینجرز کی نگرانی میں الیکشن کروائیں،جو جیتے گا ہم مبارکباد دیں گے،ہمیں ناصر حسین شاہ کے بیان پر حیرانی ہوئی کہ انہوں نے کہاکہ مردم شماری میں جماعت اسلامی کہاں تھی،اصل حقائق یہ ہیں کہ جب شہر میں مردم شماری کا مسئلہ چل رہا تھا تو اس وقت سوائے جماعت اسلامی کے کسی نے آواز نہیں اٹھائی اور اس کے موقع پر ناصر حسین شاہ نے ہی کہا تھا کہ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو اس اہم مسئلے پر آواز اٹھارہی ہے لیکن اب اس طرح کابیان دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، جنرل سیکریٹری منعم ظفر خان، نائب امیر کراچی راجہ عارف سلطان،پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔