پولیس نے گجرات فرقہ وارانہ فسادات میں وزیراعظم نریندر مودی کے کردار پر بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش پر متعدد طلبا کو حراست میں لے لیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حمایت کرنے والے طلبا گروپوں نے دستاویزی فلم دیکھنے والے طلبا کے لیپ ٹاپ ضبط کرلیے۔ علاوہ ازیں 4 سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی عائد کیے جانے بعد پولیس نے دہلی یونیورسٹی کو گھیرے میں لے لیا۔
پولیس افسر ساگر سنگھ کلسی نے بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ 24 طلبا کو حراست میں لیا گیا ہے۔ دستاویزی فلم کی نشریات کو روکنے کی حکومتی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے دہلی یونیورسٹی اور ہندوستان بھر کے متعدد کیمپس میں طلبا لیپ ٹاپ اور فون پر فلم دیکھنے کے لیے جمع ہوگئے۔
-فوٹو: اے پی
دو حصوں پر مشتمل اس دستاویزی فلم میں کہا گیا ہے کہ نریندر مودی نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف مہلک فسادات پر آنکھیں بند کر لیں، گجرات میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے وقت نریندر مودی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔
دستاویزی فلم میں برطانوی وزارت خارجہ کی خفیہ رپورٹ کا حوالہ دیا گیا جس میں کہا گیا کہ تشدد "سیاسی طور پر محرک" تھا اور اس کا مقصد "مسلمانوں کو ہندو علاقوں سے پاک کرنا تھا"۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مودی کی انتظامیہ کی طرف سے پیدا کیے گئے فسادات "حکومتی سرپرستی کے بغیر" ناممکن تھا۔