- پی ایس ایل9؛ شاداب نے اہلیہ کو ایوارڈ، ماں کو میڈل دے دیا
- 5 ہزار ایکڑ پر چارے کی کاشت، سعودی کمپنی سے معاہدہ
- بجلی 5روپے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- ڈیجیٹل ذرائع سے قرض، ایس ای سی پی نے گائیڈ لائنز جاری کر دیں
- موبائل کی درآمدات میں 156 فیصد اضافہ
- ایچ بی ایف سی نے عوام کو سستے تعمیراتی قرضوں کی فراہمی بند کردی
- حسن اور حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
- مفت راشن اسکیم؛ عوام کی عزت نفس کا بھی خیال کیجیے
- مشفیق الرحیم، انجیلو میتھیوز کے ٹائم آؤٹ کا مذاق اڑانے لگے
- کراچی میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، ٹی ٹی پی کا اہم دہشتگرد گرفتار
- تیسرے ون ڈے میں کئی بنگلہ دیشی کرکٹرز انجرڈ ہوگئے
- پی ایس ایل؛ عماد کی دوران میچ سیگریٹ نوشی کی ویڈیو وائرل
- رضوان کا سپر لیگ میں اپنی کارکردگی پر عدم اطمینان
- پی سی بی بدستور غیر ملکی کوچ کی تلاش میں سرگرداں
- راولپنڈی پولیس نے مراد سعید، پرویز الٰہی کی گرفتاری کیلیے وارنٹ حاصل کرلیے
- یونائیٹڈ کے کھلاڑیوں نے ٹائٹل جیتنے کے بعد گراؤنڈ میں فلسطینی پرچم لہرادیئے
- ایلون مسک کا منشیات استعمال کرنے کا اعتراف
- جرمنی میں نوجوان نے ٹرینوں کو ہی اپنا گھر بنا لیا
- واٹس ایپ کا چیٹ کی حفاظت کے لیے نئے فیچر پر کام جاری
- چہرے کے تاثرات سے ڈپریشن کا پتہ لگانے والی ایپ متعارف
انٹربینک میں ڈالر 269 اور اوپن مارکیٹ میں 275 روپے تک پہنچ گیا
کراچی: حکومت اور ایکس چینج کمپنیوں کا کیپ اٹھاتے ہی ڈالر کے انٹربینک ریٹ پیر کے دن بھی ساتویں آسمان پر پہنچ کر 269 روپے سے زائد ہوگئے جبکہ اوپن ریٹ 275 روپے کی سطح پر آگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پیر کو بھی ڈالر کی سرپٹ دوڑنے سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر یک دم 7.03 روپے کے اضافے سے 269.63 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 6 روپے کے اضافے سے 275 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ اس طرح سے گذشتہ تین سیشنز میں انٹربینک میں ڈالر کی بہ نسبت روپیہ 16 اشاریہ 77 فیصد ڈی ویلیو ہوگیا۔
آئی ایم ایف قرض پروگرام طول اختیار کرنے اور منفی معاشی اعشاریوں سے روزانہ ڈالر کی اہمیت بڑھتی جارہی ہے، اسٹیٹ بینک اقدامات کے باوجود بینکوں کا خام مال کے ایل سیز نہ کھولنے سے تجارت صنعت مشکلات کا شکار رہے، نئے انفلوز آنے میں تاخیر سے زرمبادلہ ذخائر پر دباؤ بڑھتاجارہا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ڈالر کو آزاد کرنے سے مہنگائی و کاروباری لاگت بڑھ جائے گی تاہم آئی ایم ایف شرائط پوری ہونے سے قرض پروگرام بحال ہونے کی امید پیدا ہوگئی ہے اور قرض پروگرام بحال ہونے سے پاکستان کو جون 2023ء تک دو ارب 80 کروڑ ڈالر کی جو لازمی ادائیگیاں کرنی ہیں وہ ممکن ہوسکے گی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ دوست ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں سے بھی قرضوں کا حصول ممکن ہوگا، مقامی ایکسچینج کمپنیوں نے بھی اوورسیز پاکستانیوں اور کمپنیوں سے ماہانہ 1 ارب ڈالر دو سالہ ادھار پر حاصل کرکے حکومت کو فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے لیکن اب تک حکومت کی جانب سے اس ضمن میں کوئی احکامات سامنے نہیں آئے۔
ایکس چینج کمپنیوں کا کہنا ہے کہ کیپ ختم ہونے سے چونکہ ڈالر اپنی حقیقی ویلیو پر آگیا ہے لہذا اب ایکسپورٹرز کو بیرون ملک رکھے ہوئے 8 سے 10 ارب ڈالر مالیت کی اپنی برآمدی آمدنی کی ترسیلات پاکستان منگوا کر کیش کرانا چاہئیے تاکہ ڈالر بحران پر قابو پایا جاسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔