کراچی میں پولیس کی غفلت نے اسٹریٹ کریمنلز کو بے لگام کر دیا

منور خان  منگل 21 فروری 2023
ڈیڑھ ماہ میں 18افراد قتل ،35سالہ شہری کو بیوی بچوں کے سامنے مار دیا گیا ۔ فوٹو : فائل

ڈیڑھ ماہ میں 18افراد قتل ،35سالہ شہری کو بیوی بچوں کے سامنے مار دیا گیا ۔ فوٹو : فائل

  کراچی:  پولیس کے تمام دعوؤں کے باوجود شہر میں سٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کا جن کسی بھی صورت پولیس کے کنٹرول میں آنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔

ڈاکوؤں کی سفاکیت دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے اور انھیں اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ مزاحمت کرنے والی خاتون ہے یا مزاحمت کرنے والا بیوی بچوں کے ساتھ ہے۔ انھیں تو چند ہزار مالیت کا موبائل فون چھینا ہوتا ہے، چاہے اس کے بدلے کسی کی قیمتی جان ہی کیوں نہ لینا پڑ جائے۔

سیاسی دباؤ کا شکار اعلیٰ پولیس افسران اس بات کا دعویٰ کرتے نہیں تھکتے کہ جرائم کی وارداتوں میں کمی ہوئی ہے لیکن زمینی حقائق کچھ اور ہی بتا رہے ہوتے ہیں۔

چند روز قبل نارتھ کراچی کے علاقے سیکٹر ٹو جمعرات بازار گراؤنڈ کے قریب ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر انسانیت سے عاری سفاک ڈاکوؤں نے 35 سالہ مزمل نامی شخص کو اس وقت فائرنگ کر کے قتل کر ڈالا جب وہ اپنی اہلیہ ، 2 بچوں اور بھانجی کے ہمراہ موٹر سائیکل پر اپنی رہائش گاہ پی آئی بی کالونی جا رہا تھا۔

مقتول اپنی بہن راحیلہ کے گھر شاہنواز بھٹو کالونی نارتھ کراچی آیا تھا، لیکن گھر جاتے ہوئے سفاک ڈاکوؤں کی فائرنگ کا نشانہ بن گیا۔ مقتول گھر کا واحد کفیل اور 5 بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا۔

بیوی اور بچوں کی آنکھوں کے سامنے گھر کے سربراہ کی ہلاکت نے پورے خاندان کو ہلا کر رکھ دیا، بیوی اپنے سہاگ کو اجڑتا دیکھ اور بچے باپ کی شفقت سے محروم ہونے کا منظر دیکھ کر اپنے حواس کھو بیٹھے۔ خواجہ اجمیر نگری پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کر کے انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کر دیا۔

بھائی کے قتل کا مقدمہ درج کرانے والی مقتول کی بہن راحیلہ کے مطابق ان کا بھائی مزمل پیشے کے اعتبار سے ویلڈنگ کا کام کرتا تھا جو کہ پی آئی بی کالونی سے اپنی فیملی کے ہمراہ میرے گھرآیا ہوا تھا اور گھر جانے کے لیے نکلا تو موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے انھیں روکا اور میری بھابھی سے پرس چھین کر بھاگنے کی کوشش کی اس دوران پرس کھینچنے کے باعث بھائی کی موٹر سائیکل بیوی اور بچوں سمیت زمین پر گر گئی اور اس دوران سفاک ڈاکوؤں نے فائرنگ کر دی اور فرار ہوگئے جبکہ گولی بھائی کی گردن پر لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کا ایک خول ملا ہے جبکہ ایک سی سی ٹی وی فوٹیج پولیس نے حاصل کی ہے لیکن جس وقت فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔

اس وقت علاقے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے علاقہ تاریکی میں ڈوبا ہوا تھا جس کی وجہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج میں اندھیرا ہونے کی وجہ سے صرف ایک موٹر سائیکل گزرتے ہوئے دکھائی دے رہی ہے۔

اس حوالے سے ایس ایس پی سینٹرل رانا معروف عثمان کا کہنا ہے کہ پولیس واقعہ میں ملوث ڈاکوؤں کو سرگرمی سے تلاش کر رہی ہے اور جلد ہی انھیں قانون کی گرفت میں لے لیا جائے گا اور اس سلسلے میں پولیس تمام پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور دستیاب وسائل کو بروئے کار لا رہی ہے۔

سفاک ڈاکوؤں کی فائرنگ سے زندگی کی بازی ہارنے والا مزمل تو اپنے پیاروں کو عمر بھر کے لیے اپنی یاد کے سہارے روتا دھوتا چھوڑ کر ابدی نیند سو گیا لیکن مقتول کا خاندان اس کے ہمیشہ کے لیے دنیا سے چلے جانے کے بعد کس مقام پر جا پہنچا۔

اس کا احساس شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے والے پولیس افسران کو کیسے ہوگا کیوں کہ جس گھر کا سربراہ پولیس کی ناقص کارکردگی کی بھینٹ چڑھتا ہے اس کا درد صرف وہی جان سکتا ہے۔

آسمان سے باتیں کرتی ہوئی مہنگائی کے اس دور میں مقتول کی بیوہ اور باپ کے سائے سے محروم بچوں کو زندگی گزارنے کے لیے ان کی مالی معاونت کون کرے گا ؟

نئے سال 2023ء کے ڈیڑھ ماہ 16 فروری تک شہر میں جاری ڈاکو راج کے دوران ڈاکوؤں نے سفاکیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 2 خواتین اور اینٹی انکروچمنٹ کے پولیس اہلکار سمیت 18 افراد کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زندگی سے محروم کر دیا جبکہ اس دوران درجنوں افراد کو مزاحمت پر فائرنگ سے زخمی بھی کر دیا لیکن کیا مجال کے ہمارے حکمرانوں کو اس بات کا احساس ہوجائے کہ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے موت کے گھاٹ اتارے جانے والوں کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی ہی کرلی جائے۔

ایک جانب تو شہری بدستور اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں تو دوسری جانب ’’میرٹ‘‘ پر تعینات ایس ایچ اوز کے کارنامے بھی سامنے آ رہے ہیں۔

رواں ماہ کے دوران میرٹ پر تعینات 2 تھانیداروں کے کارنامے سامنے آئے جس میں پہلا کارنامہ سکھن پولیس کے ہاتھوں گرفتار ملزمان میں شامل کباڑیئے اختر علی کے تہلکہ خیز ویڈیو بیان نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی جس میں گرفتار کباڑیہ اسٹیل مل سے چوری کیے جانے والے سامان کے عوض ایس ایچ او بن قاسم ادریس بنگش کو لاکھوں روپے نہ صرف رشوت دیتا ہے۔

کباڑیے نے اپنے تہلکہ خیز ویڈیو بیان میں یہ بھی بتایا کہ تھانیدار کو دیئے جانے والے حصے میں سے ڈی ایس پی کا بھی حصہ ہوتا تھا تاہم تھانیدار ادریس بنگش کا کارنامہ سامنے آنے پر انھیں اور ہیڈ محرر کو معطل کر دیا گیا جبکہ کباڑیئے نے سابق ایس ایچ او بن قاسم کا بھی نام لیا تھا کہ اس سے قبل وہ اسے مبینہ طور پر رشوت دیتا تھا۔

کباڑیے کا کہنا تھا کہ وہ اسٹیل مل سے چوری کیا جانے والا سامان شیرشاہ کے کباڑیوں کو فروخت کرتا تھا جو کہ سامان خود ہی اپنی گاڑیوں میں لے کر جاتے تھے۔

رواں ماں کے دوران میرٹ پر تعینات ایس ایچ او کی کارکردگی کا دوسرا کارنامہ اس وقت سامنے آیا جب اینٹی وائلنٹ کرائم سیل پولیس نے ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے میں تاوان کی غرض سے اغوا کیے گئے گلشن معمار کے دکاندار ضیاالحق کو سمن آباد تھانے پر چھاپہ مار کر بازیاب کرالیا جسے یوسف پلازہ تھانے کے ایس ایچ او چوہدری عمران محمود نے مبینہ طور پر اغوا کر کے تھانے میں رکھا ہوا تھا اور جب مغوی کے بھائی رحیم اللہ کی مدعیت میں اغوا برائے تاوان کی دفعہ اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ سیون اے ٹی اے کے تحت درج ہوا تو اینٹی وائلنٹ کرائم سیل متحرک ہوگیا۔

اطلاع ملنے پر مذکورہ تھانیدار نے مغوی کو یوسف پلازہ تھانے سے نکال کر ایس ایچ او سمن آباد فیصل رفیق سے رابطہ کیا اور ان سے حقائق چھپاتے ہوئے ملزم کچھ دیر کے لیے سمن آباد تھانے میں رکھنے کو کہا تاہم اے وی سی سی پولیس نے مدعی اور تاوان کا مطالبہ کرنے والے عبدالہادی افغانی کے موبائل فون کی لوکیشن کی مدد سے مغوی کا سراغ لگا کر اسے سمن آباد تھانے کے قریب سے بحفاظت بازیاب کرالیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔