- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- ملک میں ادارے آئینی طور پر نہیں چل رہے صرف طاقتور کی حکمرانی ہے، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
پاکستانی لڑکی کی بھارتی نوجوان سے شادی کی راہیں 7 سال بعد ہموار
لاہور: پاکستانی لڑکی،بھارتی نوجوان سے شادی کرنے آئندہ ماہ بھارتی پنجاب کے شہر بٹالہ جائیں گی، لاہور کی رہائشی شہنیلا جاوید کی سال 2016 میں اپنے رشتہ دار نمن لوتھرا سے منگنی ہوئی تھی جو پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں تاہم بھارت کی طرف سے شہنیلا جاوید کو ویزا نہ ملنے کی وجہ سے گزشتہ7 سال سے دونوں کی شادی التوا کا شکار تھی۔
ایکسپریس ٹربیون کو موصول ہونیوالی تفصیلات کے مطابق شہنیلا جاوید اپنی منگنی کے بعد 2018 میں ایک بار بھات جاچکی ہیں تاہم اس کے بعد انہوں نے متعدد بار بھارت کے لیے ویزا اپلائی کیا مگر ان کی درخواست مسترد کردی گئی۔
نمن لوتھرا نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ شہنیلا ان کی رشتہ دار ہیں، 1947 میں شہنیلا جاوید کے نانا سمیت خاندان کے دیگر لوگ پاکستان سے بھارت آگئے تھے مگر شہنیلا کا خاندان پاکستان میں ہی مقیم رہا اور انہوں نے مسیحی مذہب اختیار کرلیا تاہم دونوں خاندانوں میں رابطہ رہا۔
نمن لوتھرا کے مطابق سال 2016 میں ان کی منگنی ہوئی، وہ شادی کے لیے بارات لیکر پاکستان آنا چاہتے تھے لیکن شہنیلا کو بھارت کا ویزا نہیں مل رہا تھا۔ انہوں نے چند ہفتے پہلے بھارتی وزیر اعظم سے اپیل کی تھی کہ ان کی منگیتر اورخاندان کے دیگرلوگوں کو ویزے دیے جائیں تاکہ وہ شہنیلا سے شادی کرسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ بالاخر ان کی منگیتر کو ویزا مل گیا اور اب وہ اپریل میں بٹالہ آئیں گی جہاں دونوں شادی کریں گے۔ نمن نے مزید بتایا کہ وہ اپنی منگیتر سے ایک بار کرتارپور راہداری کے راستے گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور میں ملاقات کرچکے ہیں۔
ادھرلاہور میں مقیم شہنیلا جاوید اور ان کے خاندان اس بارے مزید بات کرنے سے معذرت کی ہے اور کہا کہ وہ لوگ ابھی شادی کی تیاریوں میں مصروف ہیں اوراپنی بیٹی کو دلہن بنا کر واہگہ بارڈر کے راستے رخصت کریں گے۔
واضع رہے کہ پاکستان اوربھارت کے مابین کشیدہ تعلقات کی وجہ سے کئی ایسے خاندانون کو ویزوں کے حصول اور ایک،دوسرے ملک میں آنے جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن کی شادیاں ایک دوسرے ملک میں ہوئی ہیں۔
جبکہ کئی جوڑے ایسے بھی ہیں جن کی آپس میں اس وجہ سے شادی نہیں ہوسکی کہ دونوں ،ایک دوسرے کے دشمن ملک سے ہیں۔ گزشتہ ماہ حیدر آباد کی رہائشی ایک لڑکی کو بھارتی حکام نے واہگہ بارڈر کے راستے واپس پاکستان بھیجا تھا جو ایک بھارتی نوجوان کی محبت میں غیرقانونی طریقے سے بنگلورپہنچی اور وہاں ایک نوجوان سے شادی کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔