سمندر میں تیریں اور زندہ بھی رہیں

ایاز مورس  اتوار 26 مارچ 2023
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

کتابیں انسان کی زندگی اور سوچ بدلنے کے لیے بہترین محرک ہوتی ہیں، اس لیے میں اپنی تحریروں میں مختلف کتابوں کا حوالہ دیتا ہوں، لیکن آج ہم ایک ایسی کتاب پر گفتگو کریں گے جس نے دُنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کی زندگی کو بدلا ہے۔

میں خود اس کتاب سے بے حد متاثر ہوا ہوں، بلکہ اس کتاب نے بزنس کے متعلق میرے سوچنے کے زاویے کو بہت حد تک بدلنے میں راہ نمائی کی ہے۔

یہ کتاب اتنی شان دار، پُراثر اور کارآمد ہے کہ میرا دل چاہتا ہے کہ میں اس کا ترجمہ کر کے آپ کو پیش کروں، لیکن ہم اس کتاب کے مصنف کی زندگی کے بارے میں بات اور کتاب کا مختصر تعارف پیش کریں گے۔ اس مضمون کا مقصد آپ کو اس کتاب سے متعارف کروانا ہے تاکہ آپ اس کو پڑھ کر اپنی ذاتی، پیشہ ورانہ اور کاروباری زندگی میں بہتری لا سکیں۔

میں کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ ترقی یافتہ ممالک نے کیسے ترقی کی ہے، تو خیال آتا ہے کہ اُنہوں نے، بلڈنگ اور پرسنل ڈویلپمنٹ کی بجائے پیپلز ڈویلپمنٹ پر توجہ دی ہے۔ اُنہوں نے اپنے لوگوں کو کارآمد، مفید اور تربیت یافتہ بنایا ہے۔ اُنہوں نئے خیال، ریسرچ اور آئیڈیاز کو اولین ترجیح دی ہے۔ اگر آج ہم بھی ترقی یافتہ قوموں کی فہرست میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی اپنے لوگوں کی سوچ کو وسیع کرنے اور تعلیم وتربیت پر ٹھوس عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ آئیے کتاب کے بارے میں جانیں۔

کتاب کا نام ہے Swim with the Sharks Without Being Eaten Alive:۔

کتاب کے عنوان کا اُردو ترجمہ کافی غور طلب ہے۔ ’’شارک کے ساتھ تیرنا، اور زندہ بھی رہنا۔‘‘

کتاب کی ٹیگ لائین کیا کمال ہے۔

Outsell, Outmanage, Outmotivate, and Outnegotiate Your Competition

یہ دُنیا بلکہ کاروباری دُنیا ہے ہی مقابلے کا میدان، جس میں اپنے حریفوں سے آگے رہنے کے لیے آپ کے پاس ایک مضبوط، محفوظ، متحرک اور منفرد پلان ہونا لازم ہے۔ جی ہاں کتاب کا نام ہی اتنا جان دار اور پر کشش ہے کہ آپ اس کو پڑھنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

کتاب کے منصف معروف امریکی بزنس مین اور سماجی شخصیت ہاروی میکوئے (Harvey Mackey) ہیں۔ ہاروی میکوئے کی زندگی کی کہانی بھی دل چسپ اور پُرمعنی کہانی ہے، بلکہ ہاروی میکوئے کی کتابوں سے زیادہ اُن کی زندگی زیادہ پُراثر ہے۔

ہاروی میکوئے 24، اکتوبر 1932 کو امریکی ریاست، سینٹ پال، مینیسوٹا میں جیک اور مرٹل میکوئے کے ہاں پیدا ہوئے۔ ان کے اجداد روسی یہودی تارکین وطن تھے۔ ان کے والد ایک ذہن صحافی تھے اور اپنے علاقے میں ایسوسی ایٹڈ پریس کے نمائندے تھے جو 35 سال تک اے پی کے سینٹ پال آفس کے سربراہ بھی رہے۔

ہاروی میکوئے کی والدہ ایک اسکول ٹیچر تھیں۔ ہاروی میکوئے نے چھوٹی عمر سے ہی چھوٹی چھوٹی جابز کرنا شروع کردی تھیں، جس میں گھر گھر رسالے بیچنا، کاغذات پہنچانا، برف کو بیلنا اور گھاس کاٹنا شامل تھا۔ ہائی اسکول میں زیرتعلیم ہونے کے دوران ہاروی میکوئے نے ہفتے کے دوران مین اسٹور میں بطور کلرک بھی کام کیا اور ہفتہ اور اتوار کے دن گولف کیڈی کے طور پر بھی کام کیا۔

ہاروئے میکوئے نے 1950 میں سینٹ پال، مینیسوٹا کے سینٹرل ہائی اسکول سے گریجویشن کی۔ 1954 میں ہاروی میکوئے نے یونیورسٹی آف مینیسوٹا ٹوئن سٹیز سے تاریخ میں بیچلر آف آرٹس کی ڈگری حاصل کی۔ بعدازآں اُنہوں نے 1968 میں اسٹینفورڈ گریجویٹ اسکول آف بزنس میں اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ایگزیکٹیو پروگرام سے گریجویشن کیا۔ وہ اپنے ہفتہ وار کالم میں کیریئر اور کام یاب بزنس کے لیے عملی مشورے دیتے ہیں جو 100 سے زیادہ اخبارات میں شائع ہوتا ہے۔

ہاروی میکوئے کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ نیویارک ٹائمز کی سات سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتابیں کے مصنف ہیں، جن میں تین نمبرون بیسٹ سیلر بھی رہی ہیں۔ وہ نیشنل اسپیکرز ایسوسی ایشن کونسل آف پیئرز ایوارڈ فار ایکسیلینس ہال آف فیم کے رکن بھی ہیں۔

ہاروی میکوئے کے کاروباری خیالات فوربس، ہارورڈ بزنس ریویو، انکارپوریٹڈ میگزین، ریڈرز ڈائجسٹ، سکسیس میگزین، وال اسٹریٹ جرنل اور دیگر جرائد میں شائع ہوئے ہیں۔ وہ مختلف قومی شوز میں بطور مہمان شامل ہوچکے ہیں، جن میں لیری کنگ لائیو، دی اوپرا ونفری شو، گڈ مارننگ امریکا، فاکس اینڈ فرینڈز، اور دی ٹوڈے شو شامل ہیں۔

ہاروی میکوئے کہتے ہیں کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ اُنہیں ابتداء ہی سے اپنے والد کی رہنمائی اور تعلیم وتربیت میسر ہوئی جس کی وجہ سے اُنہوں نے بہت کم عمری میں ہی اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کر دیاتھا۔ ہاروی میکوئے اس وقت حیات ہیں اور 91سال کی عمر میں عملی زندگی میں سرگرم ہیں۔

288 صفحات پر مشتمل یہ کتاب 1988 میں پہلی مرتبہ شائع ہوئی۔ یہ کتاب کئی ماہ تک نیویارک بیسٹ سیلر کتاب رہی۔ یہ کتاب 35 سے زاہد زبانوں میں ترجمہ ہوچکی ہے اور 80 ممالک میں تقریباً چار ملین سے زیادہ کتابیں فروخت ہوچکی ہیں۔ یہ امریکا کی کئی سو یونیورسٹیوں میں پڑھائی جاتی ہے۔

بزنس اسکولز، مذہبی اداروں، حکومتی محکموں اور کاروباری افراد اسے موثر انداز میں استعمال کرکے اپنی کارکردگی کو بہتر بنا رہے ہیں۔ اپنے ایک ویڈیو انٹرویو میں ہاروی میکوئے نے کہا کہ آج کے دور میں نیٹ ورکنگ انتہائی اہم ہے، بلکہ اصل کام ہی نیٹ ورکنگ کرتی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ہمیشہ بڑے لوگوں سے ملیں تاکہ آپ بہت زیادہ لوگوں سے بہ آسانی مل سکیں۔ اپنے روابط کی لسٹ کو ک معیاری بنائیں۔ جب بھی نئے اور بڑے لوگوں سے ملیں تو بورنگ نہ ہوں اور نہ ہی اتنے جلدی کھل جائیں، بلکہ آوٹ آف دی بکس سوچیں۔ دُنیا میں ہر کامیاب انسان کے پاس مینٹورز ہوتے ہیں۔

اگر آج کی نوجوان نسل کام یاب ہونا چاہتی ہے تو اپنے لیے مینٹور کا انتخاب ضرور کریں۔ ہاروی میکوئے کہتے ہیں کہ آپ میری یہ کتاب نہ پڑھیں، بلکہ اس کا مطالعہ کریں، اس کے نوٹس لیں، عملی سرگرمیاں پر عمل کریں اور اسے اپنی عملی زندگی کا حصہ بنائیں۔

ہاروی میکوئے نے اپنی اس کتاب کو اپنے والد جیک میکوئے اور سسر روڈی ملر کے نام منسوب کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اُن کے والد ایک انتہائی زیرک صحافی تھے جنہوں نے میری بہترین انداز میں تعلیم وتربیت کی۔ علاوہ ازیں وہ کتاب میں اپنی بہن کے مشکور ہیں جنہوں نے20 سال تک اُن کے لیے بطور سیکرٹری خدمات سرانجام دیں۔

کتاب کے شروع میں ہاروی میکوئے کہتے ہیں کہ وقت ہی سب کچھ ہے۔ اکثر لوگ مجھے سے پوچھتے ہیں کہ ہمیں کیا چیز خریدنی اور بیچنی چاہئے؟ تو میں کہتا ہوں کہ مجھ سے یہ پوچھیں کہ یہ چیز کب خریدنی چاہیے۔ وقت، اشیاء کی سب سے اہم قیمت ہوتی ہے۔

اپنی کتاب کے بارے میں مزید کہتے ہیں کہ سمندر کی دُنیا میں شارک ہمیشہ بدلتی رہتی ہیں، اسی طرح کاروبار کی دُنیا میں بھی صورت حال بدلتی رہتی ہے۔ اس لیے آپ کو بھی وقت کے ساتھ ساتھ بدلنے کی ضرورت ہے۔ یہ ارتقا کا قانون ہے جس میں ہماری بقاء ہے۔ میں اسے یوں کہتا ہوں کہ اگر آپ تبدیلی کے ساتھ تبدیل نہیں ہوتے تو پھر آپ وقت کے ہاتھوں ذلیل ہوتے ہیں۔

ہاروی میکوئے کہتے ہیں کہ آپ وقتی تدابیر سے شارک سے محفوظ تو رہ سکتے ہیں لیکن آپ کسی بھی لمحہ شارک کے حملوں سے واٹر پروف نہیں رہ سکتے۔ اس کی ایک مثال وہ یوں دیتے ہیں کہ پہلے سی ای او کے ساتھ سیکریٹری کا کام کمپیوٹر ٹائپنگ اور کافی کا مگ پکڑنا ہوتا ہے، اب یہ اسکلز سی ای او کے لیے خود لازم ہیں۔ اس لیے اس بدلتے وقت میں بے شمار لوگ غیرمتعلقہ ہوجاتے ہیں، جنہیں کمپنی کبھی ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کے نام پر فارغ کردیتی ہے۔

امریکا میں بے شمار امریکیوں کو اس لیے بھی جاب نہیں ملتی کہ وہ ہوم ٹیم کے ایڈوانٹج کو دماغ پر سوار کیے ہوئے ہیں جب کہ اُن کی نسبت غیرملکی زیادہ متحرک ہیں، اس لیے کمپنیاں Diversity کو فروغ دینے کے لیے دیگر لوگوں کو بھی برابر موقع دے رہی ہے۔

ہاروی میکوئے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ زندگی بھر تعلیم وتربیت کا عمل ہی ہماری بقاء کی ضمانت ہے۔ شارک 400 سال قدیم ہیں جو نسل درنسل خود کو بدل رہی ہیں لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ گذشتہ دو سو سالوں سے ان میں اب کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں آرہی ہے۔ اس لیے آپ کو شارک کی نئی اور نہ بدلنے والی صلاحیتوں سے باخبر رہنا ہے، جو ہاروی میکوئے کے مطابق اس کتاب کا بنیادی نکتہ، بلکہ دل ہے۔

ہاروی میکوئے کتاب میں ان بنیادی اسکلز کو کام یابی کی مرکزی صلاحیتیں قرار دیتے ہیں جن میں، پرسنل نیٹ ورکنگ، ڈیٹا کا بھرپور اور موثر استعمال، صحیح معلومات کا درست استعمال، کب ڈیل نہیں کرنی ہے، کن لوگوں کو فائر نہیں کرنا اور کن کو فائر کرنا ہے۔

کتاب سات ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے چار ابواب میں69 اسباق ہیں، جب کہ پانچویں باب میں19 Quickie  ہیں اور چھٹا باب ’’اپنے بچوں کو مشکلات کو حل کرنے میں مدد کرنا ‘‘ ہے۔ ساتویں اور آخری باب ’’اختتامیہ: کام یاب کیسے ہوا جائے‘‘ پر مشتمل ہے۔

کتاب اپنے تیکھے جملوں، مختصر تجزیوں، عملی مشاہدات، ٹھوس تجربات اور مفید مشورہ جات کی بدولت قاری کو اپنی دل چسپی برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ کتاب کا ہر سبق بہت پُرمعنی، پرُاثر او ر کارآمد ہے۔ یہ مصنف کے زیرک ذہن، وسیع مشاہدے، براہ راست زندگی کے تجربات اور کام یابی کے عملی افکار کا نچوڑ ہے۔ یہ کتاب ہاروی میکوئے کے فلسفے اور افکار پر مبنی کتاب نہیں بلکہ عملی زندگی کا خلاصہ ہے۔

یوں تو اس کا ہر سبق بہت جان دار ہے لیکن کچھ تو کمال کے ہیں، مثلاً اگر آپ اپنے فیصلے دل سے کرتے ہیں تو تیار رہیں آپ جلد ہی دل کے امراض میں مبتلا ہوجائیں گے۔ یہ اہم نہیں کہ آپ کس کو جانتے ہیں، بلکہ اہم یہ ہے کہ آپ انہیں کیسے جانتے ہیں؟

کتاب پر معروف لیڈرشپ گرو اور مصنف کین بلیکن کارڈ نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ یہ کتاب ہاروی میکوئے کی عملی زندگی، تجربات اور مشاہدات کی معلومات کا خرانہ ہے جو نئے اور تجربہ کار افراد کے لیے یکساں مفید ہے۔ ہاروی میکوئے اپنے کسٹمرز کے بارے میں اتنا کچھ جانتے ہیں کہ شاید اتنا کچھ کسٹمرز خود بھی اپنے بارے میں نہ جانتے ہوں، بلکہ ہاروی میکوئے اپنے حریفوں کے بارے میں بہت زیادہ معلومات رکھتے ہیں۔

کین کہتے ہیں کہ میں خوش قسمت ہوں کہ ہاروی میکوئے میرے دوستوں میں شامل ہے۔ وہ ایک اچھا باپ، بہترین انسان، کامیاب بزنس پرسن اور متحرک کیمونٹی ممبر ہے۔

Fortune میگزین ہاروی میکوئے کی کتاب کے بارے میں یوں لکھتا ہے:

ہاروی میکوئے کی کتاب کا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے مجھے خوشی ہے۔ یہ ایک ایسی کتاب ہے جو ہمیں علم کی دُنیا سے نکال کر عمل کی دُنیا میں لے آئے گی۔ ویسے بھی ہمارے معاشرے کو اب موٹیویشن سے زیادہ ایکٹویشن (عملی کام کرنی کی صلاحیت) کی ضرورت ہے۔ ورنہ ہم ماضی اور مستقبل کے خیال میں اپنے ’’حال‘‘ کو بے حال کرد یں گے۔ آئیں ہاروی میکوئے کی کتاب سے استفادہ حاصل کریں اور نئے سفر کا آغاز کریں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔