فیفا ورلڈ کپ میں سیکیورٹی گارڈ کی ڈیوٹی کرنے والے دو پاکستانی اب تک جیل میں قید

ویب ڈیسک  اتوار 28 مئ 2023
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

لندن: فیفا ورلڈکپ میں سیکیورٹی گارڈز کی ڈیوٹی انجام دینے والے دو پاکستانیوں سمیت تین افراد معاوضہ طلب کرنے کی پاداش میں ہنوزقطر کی جیل میں ہیں۔

برطانوی روزنامے ’ دی گارجیئن‘ کی رپورٹ کے مطابق دو پاکستانی شاکراللہ اور ظفراقبال کو قطر میں ہونے والے فٹبال ورلڈ کپ میں سیکیورٹی  فراہم کرنے کی ذمے دار’ اسٹارک سیکیورٹی سروسز‘ نامی فرم نے دیگر کئی ہزارلوگوں کی طرح سیکیورٹی گارڈ بھرتی کیا تھا۔

سیکیورٹی کمپنی نے ان  لوگوں سے 6 ماہ کا معاہدہ کیا تھا، مگر دسمبر 2022 میں  ورلڈ کپ ختم ہونے کے بعد  اچانک سبھی سیکیورٹی گارڈز کا معاہدہ ختم کردیا گیا جبکہ معاہدے کی تکمیل میں ابھی تین ماہ باقی تھے۔

رپورٹ کے مطابق کمپنی کی جانب سے تمام سیکیورٹی گارڈز سے کہا گیا کہ وہ اپنا آخری ( ہفتہ وار)  معاوضہ لیں اور رہائش خالی کردیں، اور اگر انہوں  نے انکار کیا  تو انہیں جیل میں ڈالنے کے بعد ڈی پورٹ کردیا جائے گا۔

تاہم شاکراللہ، ظفراقبال اور ایک بھارتی شخص نے بغیر معاوضہ لیے رہائش چھوڑنے سے انکار کردیا  جس کا  نتیجہ یہ ہوا کہ وہ اب تک قطر کی جیل میں ہیں اور ان پر 10 ہزار قطری ریال جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔

ورلڈ کپ  میں سیکیورٹی گارڈز کے فرائض انجام دینے والے ان تین افراد کے بارے میں انکشاف  Equidem نامی انسانی حقوق کے گروپ نے کیا۔

انسانی حقوق کے گروپ کے ڈائریکٹرمصطفیٰ قادری نے برطانوی روزنامے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیفا کی جانب سے ان لوگوں کے انسانی حقوق کی بدترین تحقیرہے  جنہوں نے اسے بہت زیادہ نفع کمانے میں مدد کی۔

برطانوی روزنامے کے مطابق اسٹارک سیکیورٹی سروسز نے تمام  افراد سے  ہفتہ وار 2700 قطری ریال، کھانا اور رہائش دینے کا معاہدہ کیا تھا۔ معاہدے کی مدت 6 ماہ تھی۔

قطری قوانین کے مطابق  اگر معاہدہ مدت تکمیل سے پہلے ختم کرنا ہو تو بھی ایک ماہ قبل نوٹس دینا ضروری ہے، تاہم تمام سیکیورٹی گارڈز کو ورلڈ کپ فائنل کے اگلے ہی روز کہہ دیا گیا کہ ان کی ملازمت ختم ہوچکی ہے۔

بعدازاں سیکیورٹی گارڈز نے کمپنی  کے صدر دفتر کے باہر احتجاج بھی کیا مگر پولیس کو بلاکر ان سب کو گرفتار کرادیا گیا اور ایک ہی ہفتے کے دوران انہیں باقی تین ماہ کا معاوضہ دیے بغیرڈی پورٹ کردیا گیا، تاہم دو پاکستانیوں سمیت تین سیکیورٹی گارڈز ہنوز جیل میں قید ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔