- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
زخموں پر شفابخش روشنائی پھیرنے والا خودکارپین ایجاد
بیجنگ: تھری ڈی ٹیکنالوجی اور بایوجیل کی ایجاد کے بعد اب کئی تجربہ گاہیں ایسے نظام، نوزل اور پین بنارہی ہیں جنہیں آج نہیں تو کل انسانوں پر بھی آزمایا جاسکے گا۔
چین کی نانجیانگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس ضمن میں قلم نما نوزل بنایا ہے اور اس پورے نظام کو’پورٹیبل بایو ایکٹو اِنک فار ٹشو ہیلنگ یا ’پینٹ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس سے زخم بھرنے والے جیل اور شفا بخش روشنائی کو براہِ راست زخموں پر ڈالا جاسکے گا۔
اس نظام میں تھری ڈی پین مرکزی شے ہے جس میں سوڈییئم ایلگنیٹ جیل اور اس میں کچھ ذرات ملائے گئے ہیں۔ ان ذرات و ایکسٹرسیلولر ویسیکلز( او وی) کہا جاتا ہے۔ ای وی خون کے خلیات میں قدرتی طور پر بنتےہیں اور زخم ٹھیک کرنے اور سوزش گھٹانے میں اہم کردار اداکرتے ہیں۔
قلم کی نوک پر ای وی اور جیل آپس میں مل جاتے ہیں اوریوں ایک گاڑھا محلول بن جاتا ہے۔ یہ کسی بھی شکل اور جسامت میں ڈھالا جاسکتا ہے۔ اسے پہلے مرحلے میں انسانی جلد کی مختلف تہوں پر آزمایا گیا ہے۔ ماہرین نے دیکھا کہ پین سے شفائی روشنائی نکل کر پھیل گئی۔ اس سے زخم بھرنے لگے، خون کی نئی نالیاں بننے لگیں اور جلن یا سوزش میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ بلاشبہ یہ ایک اہم پیشرفت ہے۔
پینٹ نامی قلم کو اس کے بعد چوہوں پرآزمایا گیا تو ان میں جلد کی اہم پرت کولاجِن بھی تیزی سے بننے لگا۔ اس طرح چوہوں کے گہرے زخم بھی 12 دن میں بھرنے لگے۔ جن چوہوں پر انہیں آزمایا نہیں گیا تھا، ان کے زخم بھرنے میں بہت دیرلگی تھی۔
تاہم انسانی آزمائش اب بھی بہت دور ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔