ہمارے احتجاجی مظاہرے کے بعد عدلیہ کی کارکردگی بہتر ہوئی، فضل الرحمن

نمائندہ ایکسپریس  پير 5 جون 2023
معیشت اس حد تک گرچکی نئی حکومت اٹھا نہیں سکے گی، سربراہ پی ڈی ایم

معیشت اس حد تک گرچکی نئی حکومت اٹھا نہیں سکے گی، سربراہ پی ڈی ایم

 لاہور: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمارے احتجاجی مظاہرے کے بعد عدلیہ کی کارکردگی بہتر ہوئی۔

جمعیت علمائے اسلام اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف سے ماڈل ٹاؤن میں ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی، مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف سے موجودہ ملکی سیاسی، معاشی و آئینی صورتحال پر تفصیلی مشاورت کی۔

مولانا فضل الرحمان نے ملک میں مہنگائی کی لہر میں کمی اور بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات پر اپنی پارٹی کی جانب سے تجاویز بھی وزیراعظم شہباز شریف کو دیں۔

بعدازاں مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے کسی قسم کے مذاکرات کی تردید اور مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ تحریک لبیک کے مظاہرے اور دھرنے سیاسی نوعیت کے تھے، انہوں نے فوج پر حملے نہیں کئے تھے لیکن اب دفاعی تنصیبات پر حملہ آور ہونے والوں کیخلاف آرمی ایکٹ حرکت میں آیا ہے تو یہ قانون کے مطابق درست ہے، سزا پانے والوں کو اعلی عدلیہ میں اپیل کا حق ہو گا۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 2018 میں دھاندلی سے آنے والی حکومت نے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کیا، ہماری سوا سال کی بھرپور کوششوں کے بعد اب اس میں بہتری آنا شروع ہو گئی ہے، عمران خان سے نہ پہلے مذاکرات کر رہے تھے اور نہ اب کر رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے عدلیہ کے حوالے سے کہا ہم اس ادارے کے خیرخواہ ہیں، اس کی جانبداری پر سوال اٹھے ہم نے اسلام آباد میں مظاہرہ کیا جس کے بعد سے اس کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے۔ ہمارے مظاہرے کے دوران ایک گملا تک نہیں ٹوٹا بلکہ ہم نے پودوں تک کی حفاظت بھی خود کی۔

مولانا فضل الرحمان نے مہنگائی کی حالیہ لہر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پریشانی اسی بات کی ہے کہ نئی آنے والی حکومت بھی اس کا بوجھ نہیں اٹھا سکے گی، عوام کو اس بات کا شعور ہے کہ اس مہنگائی کا قصوروار کون ہے اور کس نے ملک کو اس دلدل میں دھکیلا، ہم بروقت انتخابات کے قائل ہیں لیکن تمام فیصلے مشاورت اور اتفاق رائے سے کئے جائیں گے، پی ڈی ایم انتخابی اتحاد نہیں لیکن اتحادی جماعتیں ضلعی سطح پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر سکتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔