عدالتی احکامات نظرانداز ایس بی سی اے افسران کی مبینہ سرپرستی میں غیرقانونی تعمیرات جاری

ایس بی سی اے حکام نے مبینہ طور پر ساز باز کر کے ڈیڑھ سو سے زائد غیرقانونی عمارتوں کو مسمار نہیں کیا، ذرائع


Staff Reporter November 29, 2023
فوٹو: فائل

سند ھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی شہر میں غیرقانونی تعمیرات کو مسمار کرنے میں ناکام ، عدالتی احکامات پر بھی عمل درآمد نہ ہوسکا، شہر میں بڑے پیما نے پر غیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ جا ری ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کر اچی میں غیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا جس کی وجہ سے مختلف علاقوں میں پانی اور سیوریج کے مسائل میں دن بدن اضافہ ہو تا جا رہا ہے ، عدالت عالیہ کے جانب سے مسلسل احکامات جا ری کیے جا ر ہے ہیں کہ غیرقانونی تعمیرات کو مسمار کیا جا ئے لیکن ایس بی سی اے اس پر عمل در آمد کرانے میں بھی ناکام دیکھائی دیتی ہے۔

انتہا ئی قابل اعتماد ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں ایس بی سی اے نے تیزی کےساتھ ڈیمولیشن کا سلسلہ شروع کیا تھا لیکن اسی خوف کو بنیاد بنا کر مبینہ طور گورکھ دھندہ شروع کردیا گیا تاہم اس کے بعد غیرقانونی تعمیرات کر نے والے عناصر سے ایس بی سی اے کے بلڈنگ انسپکٹر ، سینئر بلڈنگ انسپکٹر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ، ڈائر یکٹر اور اعلی ترین عہدوں پر فائز افسران کی جانب سے مبینہ طور پر ساز باز کر کے غیرقانونی تعمیرات کو مسمار نہیں کیا گیا۔

اس کی وجہ سے غیرقانونی تعمیرات کر نے والوں کی حوصلہ افزائی ہوئی اور شہر میں کچھ عرصے رکنے کے بعد غیرقانونی تعمیرات کا معاملہ پھر تیزی سے شروع ہو گیا۔

عدالت عالیہ کی جانب سے لیا ری اور لیاقت آباد میں غیرقانونی تعمیرات کو مسمار کر نے کے لیے متعدد بار احکامات جا ری کیے گئے لیکن اس پر عمل در آمد نہیں ہوسکا۔

ایس بی سی اے حکام نے اس حوالے سے بتایا کہ ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے عمارتوں کو خالی نہیں کرایا گیا اس لیے غیرقانونی عمارتوں کو مسمار نہیں کیاجا سکا ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے حکام نے مبینہ طور پر ساز باز کر کے کر اچی میں گذشتہ تین سے چار ماہ میں ڈیڑھ سو سے زائد غیرقانونی عمارتیں کو منہدم نہیں کیا جبکہ شہر میں اس وقت بھی ہزاروں کی تعداد میں غیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ جا ری ہے جس کی بالواسط یا بلاوسطہ ایس بی سی اے افسران مبینہ طور پرسرپرستی کررہے ہیں۔

اس حوالے سے ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو سے رابطہ کیا تو انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں