بیٹری سے چلنے والے آٹھ پنکھوں پر مشتمل جہاز کا منصوبہ
اس طیارے کا مقصد برقی طیاروں کے طویل مدتی پرواز کے لیے موزوں نہ ہونے کی روایتی سوچ کو رد کرنا ہے
نیدر لینڈز سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے ایک ایسے برقی طیارے کا منصوبہ پیش کیا ہے جو مستقبل کی طویل دورانیے کی پروازوں کو صاف اور سستا کرتے ہوئے صنعت کو بدل کر رکھ دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اوکٹو پلین نامی یہ طیارہ کلی طور پر برقی طیارہ ہے جس میں بیٹری سے چلنے والے آٹھ پنکھے نصب ہیں اور یہ فیول کم ہوئے بغیر نیدرلینڈز سے سوئٹزر لینڈ تک کا سفر کر سکتا ہے۔
ڈچ اسٹارٹ اپ ایلیسیئن (اوکٹو پلین کی خالق کمپنی) کا اس طیارے کو بنانے کا مقصد برقی طیاروں کے طویل مدتی پرواز کے لیے موزوں نہ ہونے کی روایتی سوچ کو رد کرنا ہے۔
اس ہی لیے اسٹارٹ اپ نے اس جہاز کا خیال سفر کے لیے استعمال کیے جانے والے بڑے بڑے جہازوں کو دیکھ کر بنایا ہے جو بڑی مقدار میں ایندھن ساتھ لے کر چلتے ہیں۔
ایلیسیئن نے نیدرلینڈز کی ڈیلفٹ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے ماہرین کے ساتھ مل کر برقی طیاروں کے لیے نئی سوچ کو ڈھونڈ نکالنے پر تحقیق کی۔
ایلیسیئن میں ڈیزائن اور انجینئرنگ کے ڈائریکٹر رینارڈ ڈی وریز کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ محسوس ہوا کہ ڈیزائن کی پرانی کتب میں ایسی معلومات پوشیدہ ہیں جس کا اطلاق کبھی بیٹری سے چلنے والے برقی طیاروں پر نہیں کیا گیا۔
اوکٹو پلین کے پر بڑے ہیں اور روایتی طیاروں کے مقابلے میں ایندھن کی جگہ چھوٹی ہے جو اس کی ایرو ڈائنامکس بہتر بناتی ہے۔
141 فٹ چوڑے پروں کو اس طرح بنایا گیا ہے کہ ایئر پورٹ میں باآسانی داخل ہونے کے لیے یہ آسانی کے ساتھ فولڈ ہوجاتے ہیں۔بیٹریوں کو پروں پر نصب کیا گیا ہے تاکہ دستیاب جگہ کو استعمال کیا جا سکے اور طیارے کے سانچے کو ہلکا بنایا جاسکے۔
کمپنی چاہتی ہے کہ یہ جہاز 90 مسافروں کے ساتھ ایک چارج میں 800 کلو میٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کرے۔