کراچی:
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہمارے ججز ہیڈ لائنز بنانے والے سیاسی کیسز پر زیادہ وقت لگاتے ہیں۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور دعویٰ کیا کہ اسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے پہلے دن سے یہ کوشش کی کہ 26ویں آئینی ترمیم 1973 کے آئین اور اٹھارویں ترمیم کی طرح متفقہ طور پر منظور ہو، جس کے لیے انہوں نے پہلے ن لیگ پھر مولانا فضل الرحمان اور جے یو آئی اور پھر پی ٹی آئی کو قائل کیا، جس پر تحریک انصاف کے چیئرمین نے بھی اعتراف کیا کہ ہمارا اتفاق رائے ہوگیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک شخص جو اسمبلی کا حصہ نہیں اور انصاف پر یقین نہیں رکھتا اُس نے اپنے چیئرمین کی بات کو رد کرتے ہوئے 80 یا 90 اراکین کو آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہ دینے کی ہدایت کی جبکہ ساری اسمبلی اس پر متفق تھی۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے بعد آئینی بینچز تشکیل دیے جائیں گے، یہ بینچز بے نظیر بھٹو کے منشور کا حصہ تھے اور ان کی تشکیل سے اب سائلین کو سالہا سال انصاف کے لیے انتطار نہیں کرنا پڑے گا، آرٹیکل 199 کے تحت صوبائی معاملات کو بینچز سنیں گے جبکہ آرٹیکل 184 اور 186 کے معاملات جو سپریم کورٹ کے زمرے میں آتے ہیں وہ آئینی بینچز سنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت یا بینچ وہی کام کرے گی جو بلاول بھٹو یا حکومت چاہ رہی تھی۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم میں نہ صرف آئینی عدالت کی بات ہوئی بلکہ اس میں صوبوں کے درمیان برابری کی بات ہوئی ہے اور اب یہ منظوری کے بعد آئین کا حصہ ہے، آئینی عدالت میں چاروں صوبوں سے برابری کی بنیاد پر ججز ہوں گے، صوبوں کے درمیان مساوات کو یقینی بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بینچز صوبوں میں بنیں گی اور سائل کو اپنی درخواست کیلیے سالہا سال انتظار نہیں کرنا پڑے گا، باقی سائلین کو تیزی سے اور جلدی انصاف ملے گا۔ آئینی بینچز کی تشکیل کے بعد انشا اللہ جو لوگ عدلیہ میں مسائل کا سامنا کررہے تھے اب وہ نہیں کرنا پڑے گا۔