چیٹ جی پی ٹی سے مدد لینا امریکی وکیل کو مہنگا پڑ گیا

عدالت میں ایسے مقدمے کا حوالہ پیش کردیا جس کا حقیقت میں کوئی وجود ہی نہیں تھا



لاہور:

مصنوعی ذہانت پر آنکھیں بند کر کے اعتبار نہ کیجیے ورنہ ممکن ہے، امریکی ریاست، اتہا کے ممتاز وکیل، رچرڈ بیڈنر کی طرح مشکل میں پھنس جائیں۔

موصوف نے ایک مقدمے کے سلسلے میں ChatGPTسے مدد لی اور اپنا جواب مکمل کرکے ریاستی کورٹ آف اپیلز میں پیش کیا۔

فریق مخالف کے وکیل نے جواب پڑھا تو اس میں کئی غلطیاں پائیں۔ سنگین غلطی یہ تھی کہ جناب ChatGPTنے حوالہ دینے کی خاطر اپنی طرف سے ایک مقدمے کا فیصلہ گھڑ لیا۔

حقیقتاً اس کیس و فیصلے کا کوئی وجود نہ تھا۔غلطیاں قدرتاً عدالت کو ناگوار گذریں۔اس نے کہا’’مقدمہ لڑنے کی تیاری میںChatGPT سے مدد لینا جائز مگر یہ وکیل کی ذمے داری کہ وہ معلومات کی جانچ پرکھ کرے جس میں رچرڈ بیڈنرناکام رہے۔‘‘

عدالت نے بطور سزا حکم دیا، کیس کے تمام اخراجات رچرڈ ادا کرے نیز ایک مقامی غیر منافع بخش قانونی تنظیم کو 1 ہزار ڈالر چندہ دے۔

مقبول خبریں