محفلِ نعت

لوگ کہتے ہیں مجھے ان کا ثنا خواں ساحر حشر میں مجھ کو اٹھانا اسی پہچان کے ساتھ عرش ہاشمی:


شکیل فاروقی June 10, 2025
[email protected]

اسلام آباد میں نعتیہ ادبی سرگرمیاں اب اس حد تک پہنچ چکی ہیں کہ احباب ہر ماہ کم ازکم دو نعتیہ مشاعروں میں اورکبھی تین چار نعتیہ نشستوں میں شرکت کا ثواب حاصل کرتے ہیں۔ ایک اچھی خاصی نعتیہ ادبی فضا تشکیل پا چکی ہے اور اس میں بہت اہم اور وقیع حصہ محفلِ نعت پاکستان، اسلام آباد کا ہے جو گزشتہ 36 برسوں سے بلاناغہ ہر ماہ ایک نعتیہ مشاعرے کا اہتمام کرتی رہی ہے اور ماہِ رواں میں اس سلسلے کا 434 واں ماہانہ مشاعرہ ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد کے دولت کدے پر سجایا گیا۔

 ڈاکٹر ارشد ناشاد علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد کے شعبہ اردو کے سربراہ ہیں۔ آپ اسلام آباد کے مقتدر اداروں اکادمی ادبیات اور ادارہ فروغ قومی زبان میں اکثر مختلف علمی وادبی موضوعات پر لیکچرزکے لیے مدعو کیے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب ایک مقتدرادیب، ناقد، ماہرِ تعلیم اور دانشور ہونے کے ساتھ منفرد لہجے کے شاعر بھی ہیں۔ نعتیہ ادب میں بھی ان کا حصہ بہت وقیع ہے۔ ڈاکٹر صاحب کی سرپرستی میں بہت سے اسکالرز ایم فل اور پی ایچ ڈی کے مقالہ جات مکمل کرچکے ہیں۔

اب یہ ڈاکٹر صاحب کی شخصیت کا دوسرا پہلو ہے کہ آپ انتہائی مرنجاں مرنج طبیعت کے مالک ہیں اور تمام تر علمی تبحر کے باوصف سادگی اور تواضع آپ کے انداز گفتگو کا نمایاں پہلو ہے۔بلاشبہ یہ محفل جہاں منعقد ہونی تھی، یعنی گلشن صحت، سیکٹر ای۔ 18 نزد ترنول، وہ اسلام آباد راولپنڈی کے مرکزی سیکٹرز سے خاصا دور تھی، چنانچہ یہ اہلِ نعت احباب کا ایک لحاظ سے امتحان بھی تھا۔

چنانچہ بعض شعراء نے تو صاف صاف کہہ دیا کہ اتنے فاصلے سے جا کر وہاں محفل سجانے کے بجائے ڈاکٹر صاحب سے کہا جائے کہ وہ اکادمی یا آرٹس کونسل میں کسی جگہ میزبانی کر لیں۔ بعض احباب نجی مصروفیت یا علالت طبع کے سبب شرکت نہ کر سکے، تاہم ہر لحاظ سے ایک بھرپور اورکامیاب محفل منعقد ہوئی اور مختلف جگہوں سے شعرائے کرام شریکِ محفل ہوئے۔

اس یادگار مشاعرے کی صدارت اسلام آباد سے شرف الدین شامی نے کی جب کہ نظامت کے فرائض سیکریٹری محفلِ نعت عرش ہاشمی نے انجام دیے۔ شرف الدین کو یہ اختصاص حاصل ہے کہ انھوں نے اپنی نعت گوئی میں عصرِ حاضرکے حوالے سے بہت نظمیں لکھی ہیں اور ان میں غزہ و فلسطین کے مجاہدین اور ان پر ہونے والے ظلم و بربریت پر قلم اٹھانے کا گویا حق ادا کر دیا ہے۔ ان کی غزہ و القدس پر لکھی گئی نظموں کا مجموعہ عنقریب اشاعت پذیر ہونے والا ہے۔

صدرِ مشاعرہ شامی صاحب کے علاوہ ٹیکسلا سے شاہ محمد سبطین شاہجہانی، فتح جنگ سے حاجی داؤد تابش اور اعجاز خان ساحر، کنجاہ گجرات سے تفاخر محمود گوندل، کامرہ اٹک سے حافظ عبد الغفار واجد، واہ کینٹ سے ایوانِ ادب کے صدر محمد آصف قادری، اسلام آباد/راولپنڈی سے عرش ہاشمی، سید ضیاء الدین نعیم، ڈاکٹر فرحت عباس، ڈاکٹر جنید آزر، ڈاکٹرکاشف عرفان، میاں تنویر قادری، سید جمال زیدی، محمد نور آسی اور میزبان مشاعرہ ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد نے بارگاہِ سرورِ کونین میں نذرانہ عقیدت پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ صدرِمحفل شرف الدین شامی نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ کفرکی تمام طاقتیں اسلام کے خلاف ایک ہو کر غزہ میں انسانیت سوز مظالم کی نئی تاریخ رقم کر رہی ہیں۔ نعت نگاران مصطفے کو یہود و ہنود اور نصاری کے مظالم پر قلم سے جہاد میں اپنا حصہ لے کر اپنے فرض کو ادا کرنا ہوگا۔

 اسلام آباد/راولپنڈی کے جڑواں شہروں میں جہاں بعض ادبی تنظیمیں ایسی بھی ہیں کہ سال بھر میں ایک آدھ مرتبہ ہی کوئی تقریب منعقد کرتی ہیں وہاں باقاعدگی اور تسلسل سے سرگرمِ عمل رہنے والی ادبی تنظیموں میں محفلِ نعت پاکستان، بزمِ حمد ونعت، زاویہ، اسلام آباد اور بزمِ اہلِ قلم، راولپنڈی خاصی متحرک اور فعال ہیں۔ اس کے علاوہ راولپنڈی/  اسلام آباد کے اپنے اپنے حلقہ اربابِ ذوق ہیں، جن کی ہفتہ وار نشستیں جاری رہتی ہیں۔ محفلِ نعت پاکستان گزشتہ 36 سال سے زائد عرصے سے متواتر ماہانہ ادبی نشستوں کا انعقاد کرتی رہی ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ حال ہی میں پروفیسر عرفان جمیل محفلِ نعت کے نائب صدر مقرر ہوئے ہیں۔ ان کا تقرر محسن شیخ کی جگہ ہوا ہے جن کا فروری میں انتقال ہوگیا تھا۔ الحمدللہ جڑواں شہروں میں محفلِ نعت پاکستان کی ایک خواتین کی شاخ بھی گزشتہ پانچ برسوں سے باقاعدگی سے اپنے ماہانہ نعتیہ پروگرام منعقد کر رہی ہے۔ امسال اگست میں خواتین شاخ کے بھی پانچ سال مکمل ہو جائیں گے۔ ڈاکٹر ناشاد کے ہاں منعقدہ مشاعرے میں ایک خوش آیند بات یہ تھی کہ اس محفل میں بزمِ اہلِ قلم راولپنڈی، ایوانِ مدحت واہ کینٹ اور بزمِ حمد و نعت اسلام آباد کے علاوہ محفلِ نعت کی حسن ابدال شاخ کی نمایندگی بھی موجود تھی۔میزبانِ محفل ڈاکٹر ناشاد نے شریک شعرائے کرام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے محفلِ نعت پاکستان کے فروغ نعت کے لیے مساعی کو سراہا۔ انھوں نے شعرائے کرام کے اعزاز میں شاندار دعوتِ ظہرانہ کا اہتمام بھی کیا۔

اس محفل میں پیش کیے گئے چند منتخب گلہائے نعت:

شرف الدین شامی 

(صدرِ مشاعرہ): 

اپنے یہاں کیا نعت نے بھی طاغوت کو نخچیرکیا؟

کب موڑی دشمن کی کلائی، باطل کو زنجیر کیا؟

وہ تو صحابہ ہی تھے جنھوں نے سچے نبی کے گردا گرد

جسم کو اپنے ڈھال بنایا، بازوکو شمشیرکیا

ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد 

(میزبانِ محفل): 

جس کو حاصل تری نسبت ہو جائے

خلق میں صاحبِ عزت ہو جائے

خواب اچھا ہے وہ بیداری سے

جس میں اس در کی زیارت ہو جائے

سبطین شاہجہانی: 

سلام تجھ پہ مدینے کی پاک ہریالی

کہ تیرے فیض سے اب تک ہرا بھرا ہوں میں

داؤد تابش:         

جتنی خیرات سخن قاسم نعمت سے ملی

دیکھیے اہلِ سخن اس کا ثمر کاغذ پر

اعجاز خان ساحر:    

لوگ کہتے ہیں مجھے ان کا ثنا خواں ساحر

حشر میں مجھ کو اٹھانا اسی پہچان کے ساتھ

عرش ہاشمی:  

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں