پی ٹی آئی کا قافلہ رائے ونڈ پہنچ گیا، احتجاجی تحریک کیلئے رہنماؤں کا اجلاس

اجلاس میں قومی اسمبلی، کے پی اور پنجاب اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹیوں کے ارکان شریک



پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کا قافلہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی قیادت میں لاہور پہنچ گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی قافلے کے لاہور پہنچنے پر کارکنوں کی بڑی تعداد نے قافلے کا استقبال کیا، کارکنوں نے پھول برسائے، عمران خان کے حق میں نعرے لگائے، زرتاج گل گاڑی کی چھت پر چڑھ گئیں اور عمران خان کی رہائی کے حق میں نعرے لگائے۔

اس موقع پر شاہدرہ موڑ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔ پولیس نے پی ٹی آئی رہنما یاسر گیلانی سمیت 4 کارکنان کو گرفتار کرلیا بعدازاں یاسر گیلانی کو رہا کردیا۔

پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹیوں کا اجلاس

نجی فارم ہاؤس پر پی ٹی آئی پنجاب اور کے پی کے کا پارلیمانی اجلاس جاری ہے جو کہ بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت ہورہا ہے۔ اجلاس میں 5 اگست سے شروع ہونے والی احتجاج کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے متعدد ممبران شریک ہیں۔ اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کے حوالے سے کل ہونے والی پریس کانفرنس میں بریفنگ دی جائے گی جس کے بعد شرکا کو عشائیہ دیا جائے گا۔

علی امین گنڈاپور

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ آج ہم مشاورت کے ساتھ عملی قدم سے آگے بڑھیں گے، اس ملک پر کئی دہائیوں سے کچھ پارٹیاں اور اسٹیبلشمنٹ مسلط ہے، یہ چاہتے ہیں جن کو یہ چاہیں ان کو لے کر آئیں۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انہوں نے مارشل لا لگا کر اس ملک پر اتںے تجربات کیے کہ اس ملک کا دھڑن تختہ کردیا، ان کا دل پھر بھی نہیں بھرا اس کے بعد انہوں نے ایسا مارشل لا مسلط کیا جو کاغذوں میں نہیں ہے لیکن اصل میں مارشل لا ہے، ان کو اندازہ ہی نہیں اس سے پاکستان کو کتنا نقصان ہوا لیکن ان کو شرمندگی بھی نہیں ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان سے سوال کرو تو یہ اپنے آپ کو جواب دہ نہیں سمجھتے لیکن ان کو جواب دینا ہوگا ہم ان کو جواب دہ ٹھہرائیں گے، ہمار لیڈر بے گناہ جیل میں ہے اس پر کوئی کیس نہیں ہے اب ہمارا لائحہ عمل پاکستان کے حالات کے مطابق ہونا چاہیے، تمام صوبوں سے کہتا ہوں اپ کے جیسے حالات ہیں اپ بہتر سمجھتے ہیں اپ ان حالات کو۔سامنے رکھ کر لائحہ عمل تیار کریں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کو کے پی کے سے کمپئیر کرنا زیادتی ہوگی، آج ہمارا یہ پیغام ہے کہ تمام لوگ جلد سے جلد بیٹھ کر اپنے اپنے ایریاز میں کس طرح کے حالات ہیں ان کے حساب لائحہ عمل بنا کر پارٹی کوپیش کریں، ہمیں تحریک کو پانچ اگست تک اس کو پیک پر لے کر جانا ہے یہ سوچنا ہوگا یہ کیسے کرنا ہے ہمیں گلی گلی محلے محلے اس تحریک کو پہنچانا ہے پانچ اگست تک یک آواز ہوں گے تو پھر ہمیں کوئی نہیں روک سکتا ہم نے پہلے بھی کوشش کی تھی اس پر سب کو سلام پیش کرتا ہوں آپ لوگوں نے کوئی کسر پہلے بھی نہیں چھوڑی مگر اب دوبارہ کوشش کرنی ہے اور پانچ اگست توہمیں پوری دنیا کو پیغام دینا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں فوجی کا بیٹا ہوں اور بھائی ہوں، کچھ لوگ مداخلت سے ہماری فوج کے معیار کو گرا رہے ہیں، میں وزیراعلیٰ ہو کر عوام کو جوابدہ ہو ان کو بھی جواب دہ ہونا پڑے گا۔

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بچھر نے اپنے خطاب میں کہا کہ چیف منسٹر علی امین گنڈا پور کا ہم شایان شان استقبال نہیں کرسکے، ہمیں یہاں ایسی حکومت کا سامنا ہے جن کو اخلاقی اقدار ہیں اور نہ ہی پارلیمانی اقدار ہیں، ہمیں اس صوبے میں فسطائیت کا سامنا ہے، یاسمین راشد، محمود الرشید، شاہ محمود قریشی، اعجاز چودھری، سرفراز چیمہ کی تکالیف دیکھ کر ہمیں اپنی تکلیفیں چھوٹی لگتی ہیں، چیف منسٹر پچھلی دفعہ جب اسمبلی آئیں تو ہمارے 11 ارکان معطل ہوئے اس دفعہ آئیں تو 26 ممبر معطل ہوئے اس سے اندازہ لگائیں کہ وہ پی ٹی آئی کے 107 ٹاییگرز سے کتنی خوف زدہ ہیں۔

ممبر قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ آج لاہور کی پرانی یادیں تازہ ہوگئیں، ہماری لاہور سے یادیں بانی پی ٹی آئی کی وجہ سے ہیں، 2013ء میں بھی ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، 2024ء میں بھی ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکا مارا گیا، بانی پی ٹی آئی نے وزیراعظم منتخب ہوکر کہا تھا میں سیاست کرنے نہیں آیا میں اس ملک کو ٹھیک کرنے آیا ہوں، میں سب کو بتا دینا چاہتا ہوں بھارت کو جواب دینے اور اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کی سزا بانی پی ٹی آئی کو دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور آنے کا مقصد یہ ہے کہ جب بھی کوئی تحریک لاہور سے چلتی ہے وہ پورے پاکستان میں فتح حاصل کرتی ہے، آج لاہور سے ہم تحریک شروع کرنے جا رہے ہیں انشا اللہ ہماری تحریک پورا ملک فتح کرے گی مگر اس دفعہ تحریک کا طریقہ مختلف ہے، اس دفعہ لاہور والے لاہور میں نکلیں گے، کراچی والے کراچی میں، ملتان والے ملتان میں، پشاور والے پشاور میں اور ڈسکہ والے ڈسکہ میں اسی طرح پورا پاکستان نکلے گا تو بانی پی ٹی آئی رہا ہوں گے۔

ممبر قومی اسمبلی جنید اکبر خان نے کہا کہ آج کا دن ثابت کرتا ہے پاکستان تحریک انصاف ایک تھی ایک رہے گی، پنجاب میں ایسے لوگوں کو مسلط کیا گیا جن کو یہاں کی عوام نے مسترد کیا تھا، آج بھی تحریک انصاف کی قیادت کو یہاں جبر برداشت کرناپڑرہا ہے۔

ہمارا قافلہ پنجاب اسمبلی سے نکالے گئے نمائندوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ہے، گنڈاپور

قافلہ روانگی سے قبل علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ہمارا قافلہ پنجاب اسمبلی سے نکالے گئے نمائندوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ہے، یہ قافلہ غیر قانونی، غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر اخلاقی اقدامات کے خلاف پرامن ردعمل ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم صرف امن، محبت، بھائی چارے اور رواداری کا پیغام لے کر جا رہے ہیں، جو سمجھتے ہیں کہ یہ کوئی احتجاج ہے، وہ جان لیں یہ محض اظہارِ یکجہتی ہے، ہمارا مقصد انتشار نہیں، بلکہ جمہوری اقدار کا تحفظ ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہر قدم پر امن کی بات کی ہے اور ہر لفظ میں آئین کی پاسداری کا واضح پیغام ہے، عوام دیکھ لیں یہ قافلہ نفرت نہیں، صرف محبت لے کر نکل رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے علمبردار اپنے بھائیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے نکلے ہیں، ہم صرف یہ بتانے جا رہے ہیں کہ جمہوری نمائندوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ قافلے کا ہر قدم آئین کی سر بلندی اور عوام کے حقِ نمائندگی کا استعارہ ہے۔

مقبول خبریں