بھارتی سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کی درخواست پر سماعت 8 اگست کو ہوگی

مودی کی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی خودمختاری ختم کر کے اسے براہ راست دہلی کے ماتحت کر دیا تھا


ویب ڈیسک August 06, 2025

بھارت کی سپریم کورٹ 8 اگست کو ایک اہم درخواست کی سماعت کرے گی جس میں مقبوضہ کشمیر (IIOJK) کی ریاستی حیثیت اور خصوصی اختیارات کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ درخواست مقبوضہ وادی کے دو مقامی شہریوں نے دائر کی ہے۔

2019 میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی خودمختاری ختم کر کے اسے براہ راست دہلی کے ماتحت کر دیا تھا، جس کے بعد علاقے میں وسیع پیمانے پر گرفتاریاں اور مواصلاتی بلیک آؤٹ نافذ کر دیا گیا تھا۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی، جسے ختم کرنے کے فیصلے کو مقامی سیاسی جماعتوں، بار ایسوسی ایشن اور متعدد شہریوں نے عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے دسمبر 2023 میں خصوصی حیثیت ختم کرنے کو درست قرار دیا تھا لیکن ساتھ ہی حکومت کو کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کو جلد از جلد مکمل ریاست کا درجہ دیا جائے۔

درخواست گزاروں کے وکیل سویب قریشی نے کہا: "ہم نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک واضح اور حتمی ٹائم لائن دی جائے کیونکہ کافی وقت گزر چکا ہے اور انتخابات بھی ہو چکے ہیں۔"

یاد رہے کہ نومبر 2024 میں مقبوضہ کشمیر میں پہلی مرتبہ اسمبلی انتخابات منعقد ہوئے تھے، جن میں اپوزیشن جماعتوں کو اکثریت ملی تھی۔ تاہم مقامی حکومت کو محدود اختیارات حاصل ہیں اور عملی طور پر علاقہ اب بھی دہلی کے مقرر کردہ ایڈمنسٹریٹر کے ماتحت ہے۔

اس دوران منگل کے روز وادی میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے کیونکہ عوام میں خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے احتجاج کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

 

مقبول خبریں