سیالکوٹ میں مون سون بارشوں اور بھارتی آبی جارحیت کے باعث دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب آ گیا ہے اور پانی کی آمد ساڑھے 9 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گئی۔
خطرناک سطح عبور ہونے کے بعد فوج اور آرمی ایوی ایشن کو ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں کے لیے طلب کر لیا گیا ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق ہیڈ مرالہ پانی کا بہاؤ 9 لاکھ 50 ہزار کیوسک سے زیادہ ہو گیا ہے، جبکہ خانکی کے مقام پر 4 لاکھ 32 ہزار کیوسک ہے۔
ہیڈ مرالہ بیراج پر پانی کی گنجائش 11 لاکھ کیوسک ہے، رپورٹس کے مطابق پانی کی سطح مزید بلند ہوئی تو ہیڈ مرالہ کے حفاظتی بند کو گجرات کی جانب سے توڑا جائے گا، جس سے گجرات کے متعدد دیہات زیرآب آنے کا خطرہ ہے۔
ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ صبا اصغر علی کے مطابق، ضلع میں اب تک 405 ملی میٹر بارش ہو چکی ہے، جس کے بعد سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر 27 اگست کو تمام تعلیمی اداروں میں لوکل تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔
شہریوں کو گھروں میں رہنے، بلا ضرورت سفر سے گریز کرنے اور ندی نالوں کے قریب نہ جانے کی سخت ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ ضلع بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، خلاف ورزی پر قانونی کارروائی ہو گی۔
محکمہ انہار کے مطابق ہیڈ مرالہ بیراج کی گنجائش 11 لاکھ کیوسک ہے اور اس وقت پانی کی آمد ساڑھے 9 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر چکی ہے۔ یاد رہے کہ 2014 میں بھی 9 لاکھ کیوسک کا ریلا ہیڈ مرالہ سے گزرا تھا۔
دریائے چناب میں پانی کے مسلسل بڑھتے بہاؤ کے باعث خانکی اور ملحقہ علاقوں میں بھی خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے۔ این ڈی ایم اے نے مقامی آبادی کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کر دی ہے۔
سیلابی صورتحال کے پیش نظر حکومت پنجاب کی ہدایت پر فوج طلب کر لی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے وفاقی وزارتِ داخلہ کو خط لکھ کر سیالکوٹ میں فوجی دستوں کی فوری تعیناتی کی درخواست کی ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق صورت حال انتہائی سنگین ہو چکی ہے، اور ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں کے لیے فوج اور آرمی ایوی ایشن کی خدمات لی جا رہی ہیں۔
ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کی جانب سے بھی فوجی تعیناتی کی باقاعدہ درخواستیں دی جا چکی ہیں، تاکہ بروقت اقدامات کے ذریعے انسانی جانوں اور املاک کا تحفظ ممکن بنایا جا سکے۔
دریائے ستلج، راوی اور چناب بپھر گئے ہیں، سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہو گئے ہیں جس سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں۔
گجرات میں دریائے چناب کے کری شریف حفاظتی بند کے اوپر سے پانی گزرنا شروع ہو چکا ہے، سیلابی ریلا بند کو توڑتا ہوا سڑکوں پر آگیا، جہاں ٹریفک معطل اور ملحقہ دیہاتوں کے مکین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
یہ خطرناک صورتحال 2014 کے تباہ کن سیلاب کی یاد دلا رہی ہے جب تقریباً 50 ہزار افراد متاثر ہوئے تھے۔
متاثرہ علاقوں سراخ پور، کری شریف، خلیل پور اور دیگر دیہات میں ضلعی انتظامیہ کی امدادی ٹیمیں تاحال نہ پہنچ سکیں، مقامی افراد نے انتظامیہ کی غفلت پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
بھمبھر نالے میں طغیانی سے نواحی دیہات دادو برسالہ، گوجر کوٹلہ اور پلاوڑی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے، جہاں پانی کا کٹاؤ جاری ہے اور دیہاتوں کا فاصلہ محض 15 فٹ تک رہ گیا ہے۔
شکرگڑھ کے گاؤں جرمیاں جھنڈا سے لوگوں کو ریسکیو کیا جا رہا ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر عدنان عاطف اور ڈپٹی کمشنر نارووال سید حسن رضا امدادی سرگرمیوں کی براہِ راست نگرانی کر رہے ہیں۔
شدید بارش کے باعث ریسکیو ٹیموں کو متاثرہ علاقوں میں پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، تاہم اب تک 294 افراد کو دریائے راوی سے بحفاظت نکالا جا چکا ہے۔
راولپنڈی، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ اور حافظ آباد سے ریسکیو ٹیموں کو نارووال منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ گجرات شہر میں ایک بار پھر موسلا دھار بارش نے حالات مزید خراب کر دیے ہیں۔ بیشتر علاقوں میں تاحال نکاسی آب کے مناسب انتظامات نہیں کیے جا سکے۔