JAKARTA:
انڈونیشیا میں پرتشدد احتجاج کے بعد اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ واپس لے لیا گیا جہاں مظاہروں کے دوران 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔
غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جکارتہ میں صدارتی محل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر پرابوو سوبیانتو نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اراکین پارلیمنٹ کے مراعات میں کٹوتی پر متفق ہوگئی ہیں۔
صدر پرابوو سوبیانتو نے کہا کہ پارلیمنٹ میں موجود رہنماؤں کو پیغام دیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ سے متعلق کئی پالیسیاں ختم کردی گئی ہیں، جس میں اراکین کے بھاری الاؤنسز اور غیرملکی سفر پر ملنے والی مراعات بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اور فوج کو احکامات جاری کردیے گئے ہیں کہ سرکاری عمارات کو نقصان پہنچانے والوں، گھروں اور معاشی مراکز میں لوٹ مار کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ متعدد مقامات پر احتجاج دہشت گردی اور غداری کی شکل اختیار کرگیا ہے۔
صدر نے کہا کہ احتجاج پرامن انداز میں ہونا چاہیے اور اگر لوگ سرکاری عمارتیں تباہ کریں گے یا نجی گھروں میں لوٹ مار کریں گے تو ریاست شہریوں کا تحفظ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کا احترام اور تحفظ کیا جائے گا لیکن ہم اس بات سے انکار نہیں کرسکتے کہ قانون سے بالاتر اقدامات ہوئے ہیں یہاں تک کہ قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور یہ اقدامات غداری اور دہشت گردی ہے۔
مظاہرین کی جانب سے پیر کو مزید احتجاج کا منصوبہ بنایا تھا جبکہ صدر کے اعلان کے باوجود طلبہ نے اپنا احتجاج فوری ختم نہیں کیا۔
خیال رہے کہ انڈونیشیا میں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے پر شدید عوامی ردعمل آیا تھا اور ہفتے کے شروع میں دارالحکومت میں احتجاج کیا گیا اور جمعے کو اس وقت احتجاج میں شدت آگئی تھی جب پولیس کی گاڑی نے ایک موٹرسائیکل سوار کو ٹکر مار ہلاک کردیا تھا۔
مظاہرین نے سیاسی جماعت کے اراکین کے گھروں پر دھاوا بول دیا تھا اور پارلیمنٹ سمیت ریاستی اداروں کی عمارتیں نذر آتش کردی تھیں، جس کے نتیجے میں معاشی عدم استحکام کا خدشہ پیدا ہوگیا کیونکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہو رہا تھا۔
احتجاج کے دوران لوٹ مار کے واقعات بھی دیکھے گئے جہاں ایک گروپ نے وزیرخزانہ سری مولیانی اندراواتی کے گھر پر دھاوا بول دیا تھا تاہم اس وقت وہ گھر پر موجود نہیں تھی۔