اسلام آباد:
سپریم کورٹ نے منشیات اسمگلنگ میں سہولت کاری کے الزام میں گرفتار ایف آئی اے اہلکار طاہر حسن کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔
جسٹس حسن رضوی اور جسٹس شہزاد ملک پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ جدہ ایئرپورٹ پر ایک خاتون سے 35 ہزار نشہ آور گولیاں برآمد ہوئیں، جس کے بعد سعودی حکام نے پاکستان سے رابطہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے سے پاکستان کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ملزم نے خاتون کو منشیات اسمگلنگ میں سہولت کاری فراہم کی۔
جسٹس شہزاد ملک نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے اہلکار کی معاونت کے بغیر خاتون کا بیرون ملک روانہ ہونا ممکن نہیں تھا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم کے خلاف 4 مزید مقدمات بھی درج ہیں۔
ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ طاہر حسن کو ایف آئی اے نے غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا، تاہم عدالت نے دلائل مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹھوس شواہد کی روشنی میں ملزم کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
منشیات فروشی کے ملزم کی درخواست ضمانت بھی مسترد
علاوہ ازیں ایک دوسرے کیس میں سپریم کورٹ نے منشیات فروخت کے ملزم فرمان کی ضمانت درخواست بھی مسترد کردی۔جسٹس حسن رضوی نے استفسار کیا کہ ملزم کیخلاف چالان تاخیر سے داخل کیوں ہوا؟ کیا اتنی بڑی انکوائری تھی جو چالان داخل کرنے میں وقت لگ گیا۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم منشیات کی پڑیاں فروخت کرتے پکڑا گیا جب کہ ملزم کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ میرے موکل پر منشیات اسمگلنگ کا کوئی الزام نہیں ہے۔
جسٹس شہزاد ملک نے ریمارکس دیے کہ منشیات کی بر آمدگی پر سیکشن 9 سی لگ جاتا ہے۔ وکیل صاحب یہاں جتنی مرضی تقریر کریں، ضمانت کا کیس نہیں بنتا۔
جسٹس شہزاد ملک نے وکیل ریاست علی آزاد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کل آپ کے ستارے گردش میں ہیں۔ وکیل نے کہا کہ میں موکل کی درخواست ضمانت واپس لے لیتا ہوں۔