بھارت نے ایشیا کپ کے سپر 4 مرحلے میں پاکستان کی ناقص کپتانی، فیلڈنگ کا فائدہ اٹھایا اور 172 رنز کا ہدف 4 وکٹوں کے نقصان پر باآسانی حاصل کر کے اہم فتح اپنے نام کرلی۔
دبئی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ کا ٹاس بھارت کے حق میں رہا اور کپتان سوریا کمار یادیو نے بتایا کہ وہ پہلے فیلڈنگ کریں گے۔
ایک بار پھر دونوں کپتانوں نے ٹاس کے بعد مصافحہ نہیں کیا۔
اہم نکات
صاحبزادہ فرحان 58 رنز کے ساتھ نمایاں بلے باز رہے جبکہ صائم اور محمد نواز نے 21، 21 رنز بنائے۔ بھارت کے شیوم دوبے نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ کلدیپ اور ہاردک کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔
بھارتی بلے باز ابھیشیک شرما نے 74 اور شبمن گل نے 47 رنز کی اننگز کھیل کر ٹیم کی فتح کو یقینی بنایا جس کے بعد باقی کردار تلک ورما نے ادا کیا۔
پاکستان کی جانب سے حارث رؤف نے دو، فہیم اشرف اور ابرار احمد نے ایک ایک وکٹ حاصل کی جبکہ سب سے مہنگے بولر ابرار ثابت ہوئے جنہوں نے چار اوور میں چالیس اور شاہین آفریدی نے 3.5 اوور میں بغیر وکٹ لیے 40 رنز دیے۔
بھارت کی اننگز
بھارت کی جانب سے بیٹنگ کا آغاز ابھیشیک شرما اور شبمن گل نے کیا اور اوپنر شرما نے شاہین شاہ آفریدی کو پہلی ہی گیند پر شاندار چھکا لگایا۔ پہلے اوور کے اختتام پر بھارت کا اسکور 9 رنز پر پہنچا۔
دوسرا اوور صائم ایوب نے کیا جس میں بھارتی بلے بازوں نے دو چوکوں کی مدد سے 10 رنز حاصل کر کے اسکور کو 19 تک پہنچا۔
تیسرا اوور: شاہین آفریدی نے اننگ کا تیسرا اوور کرایا جس میں انہیں دو چوکے لگے، اس اوور میں بھارتی بلے بازوں نے 12 رنز حاصل کر کے اسکور کو 31 تک پہنچایا۔
چوتھا اوور: پاکستانی کپتان نے حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے جادوئی بولر محمد ابرار کو آزمایا تاہم یہ نسخہ بھی کارآمد نہ ہوسکا، شرما نے چوکا اور پھر اگلی گیند پر چھکا لگایا، اس اوور میں 12 رنز بنے جس کے بعد اسکور 43 تک پہنچ گیا۔
پانچواں اوور حارث رؤف نے پھینکا، جس میں 12 رنز بنے اور بھارت کا مجموعی اسکور 55 تک پہنچ گیا۔
چھٹا اوور: صائم ایوب کو ایک بار پھر کپتان نے آزمایا تاہم اُن کا یہ نسخہ ناکام رہا کیونکہ بھارتی بلے بازوں نے اس اوور میں 13 رنز جبکہ ایک وائیڈ کا رنز حاصل کیا جس کے بعد اسکور 69 تک پہنچ گیا۔
آٹھویں اوور کی چوتھی گیند پر صائم ایوب کو چوکا مار کر ابھیشیک شرما نے 25 گیندوں پر 4 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے نصف سنچری مکمل کی۔ اوور کے اختتام پر بھارت کا مجموعی اسکور 96 پر پہنچ گیا۔
نویں اوور میں اسکور 101 تک پہنچا جبکہ دسواں اوور فہیم اشرف نے کیا اور پانچویں گیند پر شبمن گل کو 47 کے انفرادی اسکور پر پویلین بھیجا۔ اس اوور کے اختتام پر بھارت کا مجموعی اسکور ایک وکٹ کے نقصان پر 105 رنز تک پہنچا۔
گیارہویں اوور میں حارث رؤف نے نئے آنے والے بلے باز سوریا کمار یادیو کو تیسری گیند پر پویلین واپس بھیجا، یوں 106 رنز پر بھارت کی دوسری وکٹ گری۔ اوور کے اختتام پر بھارت کا مجموعی اسکور 2 وکٹوں کے نقصان پر 106 رنز رہا۔
بارہویں اوور میں فہیم اشرف کو بھارتی بلے باز ابھیشیک شرما نے دو چوکے لگا کر دباؤ کو توڑا، اختتام پر بھارت کا مجموعی اسکور 117 پر پہنچ گیا۔
تیرہویں اوور میں محمد ابرار نے ابھیشیک شرما کو 74 رنز پر پویلین بھیجا۔انہوں نے 39 گیندوں پر 5 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے شاندار اننگز کھیلی۔ اوور کے اختتام پر بھارت کا اسکور 126 رنز پر پہنچا۔
چودہویں اوور میں 10 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 3 وکٹوں کے نقصان پر 132 رنز پر پہنچ گیا۔ پندرہویں اوور میں شاہین آفریدی نے 7 رنز دیے جس کے بعد مجموعی اسکور 140 رنز پر پہنچ گیا۔
سولہویں اوور کے اختتام پر بھارت کا مجموعی اسکور 145 پر پہنچا، جبکہ اوور کی پانچویں گیند پر آسان کیچ بھی ڈراپ کیا گیا۔
سترہویں اوور کی چوتھی گیند پر حارث رؤف نے بھارتی وکٹ کیپر سنجو سمسن کو 13 کے انفرادی جبکہ 148 کے مجموعی اسکور پر پویلین بھیجا، اوور کے اختتام پر بھارت کا مجموعی اسکور چار وکٹوں کے نقصان پر 153 تک پہنچا۔
اٹھارویں اوور کے اختتام پر بھارت کا اسکور 163 پر پہنچا۔ انیسویں اوور کی تین گیندوں پر شاہین آفریدی نے گیارہ رنز دیے اور یوں بھارت نے مقررہ 172 رنز کا ہدف 19.5 اوور میں چار وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا۔
پاکستانی اننگز
پاکستان کی جانب سے صاحبزادہ فرحان اور فخر زمان نے اوپننگ کی اور پہلے اوور میں بغیر کسی نقصان کے مجموعی اسکور کو 6 تک پہنچایا۔
خوش قسمتی سے اوور کی چوتھی گیند پر صاحبزادہ فرحان کیچ آؤٹ ہوتے ہوتے بال بال بچ گئے۔
دوسرا اوور: فخر زمان کے دو چوکوں کی بدولت اسکور بغیر کسی نقصان کے 17 تک پہنچا۔
تیسرا اوور: فخر زمان نے اس اوور میں پانڈیا کو چوکا لگایا تاہم وہ اسی اوور کی دوسری گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے اور انفرادی 15 رنز کی اننگز کھیل کر کیپر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوکر پویلین لوٹ گئے۔
اس اوور کے اختتام پر قومی ٹیم کا مجموعی اسکور 1 وکٹ کے نقصان پر 26 پر پہنچا۔
چوتھا اوور: نئے آنے والے بیٹسمین صائم ایوب تھے جنہوں نے محتاط انداز سے آغاز کیا، اس اوور میں 10 رنز ملنے کے بعد قومی ٹیم کا مجموعی اسکور 36 پر پہنچ گیا۔
پانچواں اوور: پانچویں اوور کے اختتام پر قومی ٹیم کا اسکور 1 وکٹ کے نقصان پر 42 رنز تک پہنچا، خوش قسمتی سے صائم ایوب کا کلدیپ یادیو نے کیچ ڈراپ بھی کیا۔
چھٹا اوور: اس اوور میں دو چوکوں کی مدد سے 13 رنز بنے جس کے بعد قومی ٹیم کا مجموعی اسکور 1 وکٹ کے نقصان پر 55 تک پہنچ گیا۔
ساتویں اوور میں پانچ زنر بنے جس کے بعد مجموعی اسکور 60 تک پہنچا۔
آٹھواں اوور ورون چھکرورتی نے کیا، جس کی تیسری گیند پر صاحبزادہ فرحان نے اڑتا ہوا شارٹ کھیلا اور وہ باؤنڈری کے پاس کیچ آؤٹ ہونے سے بچے، گیند فیلڈر کے ہاتھ سے لگ کر باؤنڈری کے پار گئی اور یوں پاکستان کی طرف سے اننگ کا پہلے چھکے کا آغاز ہوا۔
اس اوور کے اختتام پر قومی ٹیم کا مجموعی اسکور ایک وکٹ کے نقصان پر 80 رنز پر پہنچ گیا۔
نویں اوور میں صائم ایوب اور صاحبزادہ فرحان نے کلدیپ یادیو کو دو چھکے لگائے، اس اوور میں 13 رنز ملے جس کے بعد مجموعی اسکور ایک وکٹ کے نقصان پر 83 تک پہنچ گیا، اس دوران صائم ایوب اور صاحبزادہ فرحان کے درمیان پچاس رنز کی پارٹنر شپ بھی قائم ہوگئی۔
دسویں اوور کی تیسری گیند پر اکسر پٹیل کو صاحبزادہ فرحان نے چھکا لگا کر 36 گیندوں پر اپنی نصف سنچری مکمل کی، انہوں نے 3 چھکے اور پانچ چوکے لگائے۔
اوور کے اختتام پر پاکستان کا اسکور ایک وکٹ کے نقصان پر 91 رنز تک پہنچا۔
گیارہواں اوور : یہ پاکستان کیلیے بدقسمت ثابت ہوا کیونکہ تیسری گیند پر دوبے نے صائم ایوب کو 21 کے انفرادی جبکہ 93 کے مجموعی اسکور پر پویلین بھیجا، جس کے بعد حسین طلعت بیٹنگ کیلیے آئے۔
بارہویں اوور میں 7 رنز حاصل ہونے کے بعد مجموعی اسکور 103 پر پہنچا جبکہ تیرہویں اوور میں بھی بلے بازوں نے محتاط انداز سے بیٹنگ کرتے ہوئے اسکور کو 110 پر پہنچایا۔
چودہویں اوور کی پہلی ہی گیند پر حسین طلعت کو کلدیپ یادیو نے اپنا شکار بنایا، وہ گیارہ گیندوں پر 10 رنز بناکر پویلین لوٹے، جس کے بعد محمد نواز بیٹنگ کیلیے آئے۔
پندرہویں اوور میں صاحبزادہ فرحان کے آؤٹ ہونے کے بعد سلمان آغا وکٹ پر آئے، اس اوور میں دونوں نئے بیٹسمنوں نے دفاعی حکمت عملی اختیار کیا اور اوور میں صرف چار رنز بنے جس کے بعد اسکور 4 وکٹوں کے نقصان پر 119 تک پہنچا۔
سولہویں اوور میں مجموعی اسکور 121 تک پہنچا۔ سترہویں اوور میں کپتان سلمان آغا نے شاندار چھکا لگایا جبکہ اس اوور میں 8 رنز بننے کے بعد مجموعی اسکور 129 تک پہنچا۔
اٹھارواں اوور پاکستان کیلیے شاندار رہا جس کے اختتام پر قومی ٹیم کا مجموعی اسکور چار وکٹوں کے نقصان پر 146 تک پہنچ گیا۔
انیسویں اوور کی تیسری گیند پر محمد نواز رن لینے کے چکر میں کلدیپ یادیو کی تھرو پر رن آؤٹ ہوئے، انہوں نے 19 گیندوں پر 1 چھکے اور 1 چوکے کی مدد سے 21 رنز کی اننگز کھیلی، فہیم اشرف نے وکٹ پر آتے ہی پہلی گیند پر چھکا مارا، اوور کے اختتام پر ٹیم کا مجموعی اسکور 157 پر پہنچا۔
آخری اوور میں ایک چھکے کی بدولت 14 رنز بننے کے بعد قومی ٹیم نے مقررہ بیس اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 171 رنز بنائے۔
پاکستان اسکواڈ
سلمان علی آغا (کپتان)، صاحبزادہ فرحان، صائم ایوب، فخر زمان، حسین طلعت، محمد نواز، محمد حارث، فہیم اشرف، شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، ابرار احمد
بھارتی اسکواڈ
ابھیشیک شرما، شبمن گل، سوریا کمار یادیو (کپتان)، تلک ورما، سنجو سمسن، ہاردک پانڈیا، شیوم ڈوبے، اکسر پٹیل، کلدیپ یادیو، ورون چکرورتھی،جسپرت بمراہ
واضح رہے کہ دبئی کے اسی وینیو پر گزشتہ اتوار کو بھارتی ٹیم نے گرین شرٹس کو شکست دی تھی، اس کے بعد پورا ہفتہ ’ہینڈ شیک‘ تنازع کی لپیٹ میں رہا۔ پاکستان نے اس کے بعد میزبان یو اے ای کو مات دے کر سپر 4 راؤنڈ میں جگہ بنائی۔
عمان کی بھارت کے خلاف مزاحمت، پاکستان کے لیے سبق
دوسری جانب بھارت نے ناقابل شکست رہتے ہوئے دوسرے راؤنڈ میں قدم رکھا ، آخری گروپ میچ میں عمان نے اس کی طاقت سے مرغوب ہوئے بغیر بھرپور مزاحمت کی، پاکستان ٹیم کو اس میچ سے کچھ حوصلہ بھی ملا ہو گا۔
لیفٹ آرم سوئنگ بولر شاہ فیصل نے اپنی تیسری ہی گیند پر شبمن گل کو بولڈ کر دیا تھا، وہ سنجو سیمسن کو بھی بیٹ کرتے رہے، پاکستان کے پاس شاہین آفریدی کی صورت میں لیفٹ آرم سوئنگ بولر موجود ہے۔
میچ کے مختلف پوائنٹس پر بھارتی بیٹرز کو سلو پچ پر جدوجہد کا سامنا رہا، 8 کھلاڑیوں سے بولنگ کرانے کے باوجود بھارت عمان کی صرف 4 وکٹیں ہی لے سکا۔
پاکستان کے لیے سب سے تشویش کا باعث غیرمستقل مزاج بیٹنگ لائن اور خاص طور پر ٹاپ آرڈر ہے، اب تک ایشیا کپ کے تینوں میچز میں صائم ایوب صفر پر آؤٹ ہوئے ہیں، اگرچہ انھوں نے کچھ وکٹیں لیں مگر جو ان کی اصل ذمہ داری ہے وہ اسے ادا نہیں کرپائے۔
کامیابی کیلیے انھیں اور صاحبزادہ فرحان کو ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوگا، فخر زمان کو بھی اپنی ٹریڈ مارک ہارڈ ہٹنگ کے جوہر دکھانا ہوں گے، اسی طرح حسن نواز اور محمد حارث سے بھی اسکور کو مستحکم کرنے کی توقعات وابستہ ہوں گی۔
پریس کانفرنس منسوخ
ہفتے کے روز پاکستانی کھلاڑیوں نے بھرپور پریکٹس کی تاہم کسی پلیئر یا اسٹاف ممبر نے پریس کانفرنس میں حصہ نہیں لیا۔ یو اے ای کے خلاف میچ سے قبل بھی پاکستانی کیمپ سے کسی نے پریس کانفرنس نہیں کی تھی۔
دبئی میں پچ حسب سابق اسپنرز کیلیے معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ گزشتہ 5 میچز میں ہدف کا تعاقب کرنے والی ٹیموں نے 3 جبکہ پہلے بیٹنگ کرنے والی سائیڈز نے 2 بار کامیابی حاصل کی۔
میچ سے قبل ٹکٹوں کی مانگ میں بھی کافی اضافہ دیکھا گیا ہے ۔