کراچی:
وزیر محنت و افرادی قوت و سماجی تحفظ سندھ و صدر پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا آغاز مشرف دور میں ہوا تھا، اُس وقت بھی خیبر پختونخوا میں پاکستان کا پرچم لہرانا جرم تھا، آج ایک مرتبہ پھر دہشتگردی پروان چڑھ رہی ہے۔
اعظم بستی قبرستان میں سانحہ کارساز کے مدفون 7 شہداء کی قبروں پر حاضری اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ سانحہ کارساز میں ہمارے سیکڑوں کارکنان شہید اور زخمی ہوئے۔ سندھ میں اس وقت ارباب رحیم حکومت تھی، اس سانحے کی ایف آئی آر کے لیے جب ہم تھانے گئے تو ایس ایچ او بھاگ گیا، سانحے کے بعد شواہد کو دھو دیا گیا۔
سعید غنی نے کہا کہ سانحہ کارساز میں ہمارے کارکنان نے محترمہ بے نظیر بھٹو کو محفوظ رکھا، سانحہ کے اگلے روز ہی محترمہ بینظیر بھٹو ان شہیدوں کے گھر گئیں۔ انہوں نے کہا کہ جب شہید محترمہ بینظیر بھٹو اس وقت وطن واپس آرہی تھی تو انہیں دہشتگردی ہونے اور وطن نہ آنے کا مشورہ دیا گیا لیکن انہوں نے کہا کہ وہ ان دہشتگردوں سے ڈرنے والی نہیں بلکہ وہ اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہیں۔
سعید غنی نے کہا کہ افغان حکومت اپنی سرزمین کو دہشتگردی میں استعمال ہونے سے روکے، افغانستان کی صورت حال بہتر ہے تو یہاں پناہ لئے گئے افغان مہاجرین کو اپنے ملک واپس جانا چاہئے۔ بلکہ غیر قانونی طور پر مقیم کسی ملک کے شہری کو نہیں رہنا چاہئے۔ بھارت اپنے مہروں کے ذریعے پاکستان میں دہشتگردی کراتا ہے لیکن اب اس کو سمجھنا ہوگا کہ پاکستان تر نوالہ نہیں ہے اور یہ دنیا کو پیغام چلا گیا ہے۔
ایک اور سوال پر سعید غنی نے کہا کہ سندھ کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، پی آئی ڈی سی ایل بناکر کیوں ایسٹ انڈیا کمپنی بنارہے ہیں۔ پی آئی ڈی سی ایل کا کوئی معیار نہیں۔