بشاور میں چمکنی پھاٹک کے قریب 50 دیہاتوں کو جوڑنے والا روڈ کھنڈرات میں تبدیل ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق روڈ کی دگرگوں حالت کی وجہ سے بچوں، خواتین اور رکشہ ڈرائیورز کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔
سڑک کی یہ حالت کیوجہ سے آئے روز پلازوں کی تعمیر اور نکاسی سسٹم بھی تباہ ہورہا ہے جبکہ آئے روز حادثات کا باعث بھی بن رہا ہے۔
ٹوٹی سڑک کے باعث اسکول جانے والے بچے روزانہ گندے پانی میں گر کر زخمی ہو رہے ہیں، جبکہ خواتین کو بھی آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ٹی ایم اے دفتر کے بالکل قریب موجود یہ خستہ حال سڑک حکام کی نظروں سے مسلسل اوجھل ہے۔
مقامی رہائشیوں کے مطابق علاقے کے قریبی روڈز کئی بار دوبارہ تعمیر کیے گئے مگر یہ مرکزی لنک روڈ گزشتہ کئی برسوں سے حکومتی توجہ کا منتظر ہے۔ اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ 2013 سے 2025 تک حکومتیں بدل گئیں مگر اس سڑک کی حالت زار نہ بدل سکی۔ کبھی پی اے فنڈ نہ ہونے کا بہانہ کیا جاتا ہے تو کبھی ایم این اے کو ووٹ کم ملنے کا شکوہ سنا جاتا ہے، مگر عوام کے مسائل اپنی جگہ جوں کے توں ہیں۔
روزانہ تقریباً 6 سے 7 ہزار گاڑیاں اس سڑک سے گزرتی ہیں، جن میں زیادہ تر رکشے، چنگچی اور چھوٹی گاڑیاں شامل ہیں۔ ڈرائیورز کے مطابق گڑھوں اور کھڈوں کے باعث ان کی گاڑیاں آئے روز خراب ہو جاتی ہیں جس سے روزگار بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
علاقہ مکین مشرف خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ رات کے وقت موبائل اسنیچنگ اور چھین جھپٹ کی وارداتیں اکثر اسی ٹوٹی سڑک پر ہوتی ہیں کیونکہ گاڑیاں آہستہ چلتی ہیں اور ملزمان پہلے سے گھات لگائے بیٹھے ہوتے ہیں۔ کئی بار حکام کو درخواستیں دے چکے ہیں لیکن اس مسئلے کو حل کرنے کی سنجیدہ کوششیں نہیں کی جا رہیں۔
اہل علاقہ نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا، کمشنر پشاور اور ڈی جی پی ڈی اے سے مطالبہ کیا ہے کہ چمکنی پھاٹک سے ملحقہ اس لنک روڈ کی فوری مرمت و تعمیر کے احکامات جاری کیے جائیں تاکہ عوامی مشکلات کا ازالہ ہو اور علاقے میں امن و سکون بحال ہو سکے۔