علاقے کلیئر ہوگئے تھے تو ان دہشت گردوں کو واپس کون لایا؟ وزیراعلیٰ کے پی

ہم آپریشنز کے مخالف ہیں اس میں ںقصانات زیادہ ہیں اور مسائل بڑھتے ہیں، صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیے امن نہیں آسکتا


اسٹاف رپورٹر October 18, 2025

پشاور:

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ علاقے کلیئر ہوگئے تو پھر کون ان دہشت گردوں کو واپس لایا؟ ہم آپریشنز کے مخالف ہیں اس میں ںقصانات ہوتے ہیں اور مسائل بڑھتے ہیں، صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر کیسے امن ہوگا؟

سابق وزیر مینا خان کے ہمراہ سینئر صحافیوں سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ یہ صوبہ ہم سب کا ہے، گزشتہ حکومت میں ہم تھوڑے کمزور تھے، جوغلطیاں ہوں ان پر تنقید ضرور کریں لیکن صوبے کو نقصان نہ پہنچے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے کسی کے خلاف نہیں اتارا گیا، ہم تو قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں، ہم عدالتوں میں جنگ لڑرہے ہیں اںصاف نہ ملا تو احتجاج ہی کریں گے، فوج آرٹیکل 245 کے تحت آتی ہے، علاقے کلیئر ہوگئے تو پھر کون ان دہشت گردوں کو واپس لایا؟ ان دہشت گردوں کی دوبارہ آبادکاری کے بعد پھر آپریشن بڑے اور چھوٹے آپریشنز ہوئے، آپریشنز کے ہم مخالف ہیں اس میں ںقصانات ہوتے ہیں اورمسائل بڑھتے ہیں، صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر کیسے امن ہوگا؟

صنم جاوید سے متعلق ملی رپورٹ سے مطئمن نہیں

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صنم جاوید کے حوالے سے خاص نہیں جنرل ہدایات تھیں، یہ ہدایت تمام ورکروں کے حوالے سے تھیں کہ کسی سیاسی ورکر کو گرفتار نہ کیا جائے، صنم جاوید سے متعلق رپورٹ ملی ہے لیکن مطمئن نہیں ہوں دوبارہ رپورٹ لوں گا۔

افغانستان کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ افغانستان سمیت جو بھی حملہ کرے گا اس کو جواب ملے گا، یہاں سے 8 لاکھ افغان مہاجرین واپس گئے، 12 لاکھ کو اب بھی ہیں باعزت طریقے سے بھجوائیں گے، واپسی کا عمل تیز کرنے کے لیے تھری فور ونڈو آپریشن کیا جائے گا،  افغان مہاجرین نے اتنا وقت یہاں گزارا تو باعزت طریقے سے واپس جائیں، افغان مہاجرین کے حوالے سے ہمارا موقف یہی ہے کہ انہیں زبردستی واپس نہیں بھیجا جائے گا۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ میں حکومت چلانے نہیں تبدیلی کے لیے آیا ہوں، عمران سے ملاقات کا وقت نہ ملا تو مشاورت سے کابینہ کی تشکیل کی جائے گی، چیف سیکریٹری اور آئی جی پی فی الحال یہی رہیں گے۔

سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ پہلے مجھے ٹارگٹ کیا گیا پھر آئینی عمل روکا گیا کیا یہ طریقہ ہے؟ میں نے چیف جسٹس کو خط لکھا اور ہائی کورٹ میں رٹ داخل کی کہ جو اعتراضات دور کرکے پیر کو دوبارہ دائر کروں گا۔

وزیراعلی نے کہا کہ اگر ہمیں راستہ نہ ملا تو مزاحمت تو کریں گے، پنجاب حکومت نے راستہ روکا ہے اس پر ہم نے احتجاج کیا ہے، میرافوکس امن و امان ترقیاتی کاموں اور گڈ گورننس پر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں اگر انصاف ہوتا تو بانی جیل میں نہ ہوتا، ایڈوائزری کونسل کی بات ںہ تو پارٹی میں ہوئی نہ کسی نے بات کی، بحیثیت ورکر پارٹی تنظیم اور وزیراعلیٰ کے طور پر صرف بانی کو جواب دہ ہوں، جس کا عمران خان کہیں گے وہی کابینہ میں ہوگا، کابینہ کے اہل اور نااہل ارکان کے بارے میں بانی کو بتاؤں گا، بانی نے ابھی صرف مزمل اسلم کو کابینہ کے لیے کںفرم کیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کے خلاف کوئی بھی جارحیت کرے تو ہم فوج کے ساتھ کھڑے ہوں گے، افغانستان کے حوالے سے جو بھی پالیسی ہو اس پر ہمیں اعتماد میں لیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سول پاورز ایکشن ان ایڈ کے خاتمے کا فیصلہ کابینہ کے پہلے اجلاس میں کیا جائے گا، میں متفق ہوں کہ حکومت کو پارٹی کے کام نہیں کرنے چاہئیں۔

مقبول خبریں