رواں سال 13 مئی کو سیالکوٹ میں اپنے ہی دفتر میں پراسرار طور پر کنپٹی پر گولی لگنے سے زندگی کی بازی ہار جانے والے سابق ڈائریکٹر جنرل پی ایچ اے اور سابق ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس راولپنڈی ڈویلمپنٹ اتھارٹی جنید تاج بھٹی کے والد حاجی محمد تاج بھٹی نے اپنے بیٹے کی موت کو قتل قرار دے کر حکومت اور آرمی چیف سے میرٹ پر معاملے کی تحقیقات کی اپیل کردی ہے مرحوم آفیسر کے والد نے اپنے بیٹے کی موت کے اسباب پر متعدد سوالات بھی اٹھا دئیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق حاجی محمد تاج بھٹی کی جانب سے اٹھائے گے سوالات میں کہا گیا ہے کہ جیند تاج بھٹی کا قتل ابھی تک ایک مہمہ ہے جس کی ابھی تک کی تفتیش سے میں بالکل مطمئن نہ ہوں چونکہ جنید تاج مرحوم کو راستے سے ہٹایا گیا ہے اور سارا ملبہ ایک مرے ہوئے شخص پر ڈالا جا رہا ہے۔
اس سلسلے میں میں چند سوالات ہیں جن کا جواب اج تک مجھے نہ مل سکے ہیں اٹھا رہا ہوں ۔اگر جنید تاج مرحوم کی زندگی میں اس کے خلاف کوئی انکوائری زیر کاروائی تھی تو اسے منظر عام پر کیوں نہ لایا گیا. 13 مئی 2025 کو شام کے وقت جب یہ سانحہ ہوا اس کے فورا بعد آر ڈی اے ہیڈ کوارٹر میں میٹنگ رات 8 بجے بلائی گئی جو کہ رات دیر تک بلکہ اگلےدن صبح تک جاری رہی۔
میرا سوال یہ ہے کہ اس رات دفتر میں کون سا کام ہوتا رہا اور کون سا ریکارڈ تبدیل کیا جاتا رہااور موت کےفوراً بعد آر ڈی اے کے ملازم سیالکوٹ کیا معلومات لینے کے کیوں گئے .جنید تاج مرحوم جب زخمی حالت میں ہسپتال میں داخل تھے اس وقت تک وینٹیلیٹر بھی نہ لگایا گیا تھا کہ تقریبا رات ساڑھے آٹھ بجے الیکٹرانک میڈیا پر موت کی خبر کنفرم کر دی گئی۔
کسی بھی مریض کو وینٹیلیٹر سے اہل خانہ کی اجازت کے بغیر نہیں اتارا جاتا جبکہ جنید تاج مرحوم کو چار بجے یہ کہہ کر وینٹی لیٹر سے اتار دیا گیا کہ بلیڈنگ شروع ہو جائے گی. اتنی جلدی کس کو تھی کہ اس کی موت جلد سے جلد ڈکلیئر کی جائے جبکہ وہ ابھی زندہ تھا۔
اور وہ 4:30 پرفوت ہوا. جنید تاج کی موت ساڑھے چار بجے ظاہر کی گئی جبکہ تقریبا رات دو بجے ہسپتال کا عملہ اور ڈاکٹر لواحقین سے MLC پر دستخط کروانے کے لیے بضد تھے کیوں اورانکار پر اسpag کی تصاویر کیون نہ لینے دی گی۔
اگر محکمہ آر ڈی اے میں جنید تاج کی موت سے پہلے کوئی کاروائی کر رہا تھا تو جنید تاج کو زندہ گرفتار کیوں نہ کروایا گیا. اور آر ڈی اے کے ایسے کون سے افسران تھے جو جنید تاج مرحوم کے ساتھ فون پر رابطے میں تھے اور اس کو ذہنی دباؤ میں لا رہے تھے کیوں. سب سے زیادہ مشکوک بات یہ ہے کہ موقع واردات سے جو پسٹل پولیس نے برامد کیا اس پر جنید تاج مرحوم کے فنگر پرنٹس کیوں نہ تھے جو۔
پولیس فورنزک رپورٹ میں ثابت ہیں اگر کوئی شخص خودکشی کر رہا ہو تو فائر کرنے کے بعد اپنے فنگر پرنٹس کیسے ختم کر سکتا ہے۔
جب تک آر ڈی اے کے افسران اور عملہ اس سے فائدہ اٹھاتے رہے تو سب کچھ ٹھیک رہا اب میں دوسری بات کی طرف آتا ہوں میرے پانچ بیٹے ہیں جو کہ سب اپنی محنت مزدوری کرتے تھے۔
جس کی گواہی پورا علاقہ دے گا میرا ایک بیٹا گورنمنٹ کا کنٹریکٹر ہے جو کہ گورنمنٹ سی این ڈبلیو دیگر محکموں میں ٹھیکہ جات حاصل کرتا ہے اور گاڑیوں کی سیل پرچیز کا بھی کام کرتا ہے۔
اس کی بیوی یو کے کی نیشنلٹی ہولڈر اور ورکنگ وومن ہیں. حاجی محمد تاج بھٹی کا کہنا ہے کہ انہوں نے 2017 میں پاکستان ریلوے سے 600 کنال زمین لیز پر حاصل کی. جس پر دن رات محنت کر کے زعفران؛ مونگ پھلی؛ G 1 لہسن سبزیاں وغیرہ کی کاشت شروع کی جیسا کہ G1 لہسن کی قیمت 2018 سے لے کے 2022 2023 تک فی کلوگرام کئی ہزاروں میں تھی اور آج بھی زعفران کی قیمت لاکھوں میں ہے، آج بھی جنید تاج مرحوم کی موت کی وجہ اورہماری عدم توجہ کی وجہ سے کم ہو کر اب سے 80 سے 70 ہزار روپے یومیہ ہے جو کہ ہم سبزیوں کو بیچ کر حاصل کرتے ہیں۔
چونکہ جنید تاج مرحوم اپنے بھائیوں میں سے سب سے بڑے تھے اور اپنے بھائیوں کا مالی حساب کتاب خود رکھتے تھے اور تمام تر نظام خود جلاتے تھے اب اس کی موت کے بعد جو حالات سامنے آئے ہیں میں اور میرے بیٹے تمام اداروں کے ساتھ مکمل طور پر تعاون کر رہے ہیں۔
میں ان تمام گذارشات کے بعد حکومت پاکستان اور آرمی چیف سے اپیل کرتا ہوں کہ جنید تاج مرحوم کے قتل کی تفتیش میرٹ پر کروائی جائے اور اس سلسلے میں تمام بینیفیشریز اور ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔