27 ویں ترمیم کیلئے کھینچ تان کر دو تہائی اکثریت حاصل کی جارہی ہے، فضل الرحمان

یہ اقدامات پارلیمنٹ کی توہین ہیں، صوبوں کا حصہ کم کیا گیا تو مخالفت کریں گے، ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا


ویب ڈیسک November 07, 2025

اسلام آباد:

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کھینچ تان کر دو تہائی اکثریت حاصل کی جارہی ہے جس کا نقصان ہوگا، ایسے اقدامات جمہوریت اور پارلیمنٹ کی توہین ہیں، 18ویں ترمیم میں اگر صوبوں کے اختیارات کم کرنے کی کوشش کی گئی تو مخالفت کریں گے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ آج ہماری پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں 27 ویں ترمیم کے معاملے پر بات ہوئی، حکومت کی طرف سے 27ویں آئینی ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا۔

انہوں ںے کہا کہ 26 ویں ترمیم میں حکومت 35 شقوں سے دست بردار ہوئی تھی، ہم یہ واضح کردیں گے 27ویں ترمیم میں اگر 26 ویں ترمیم سے نکالی گئی شقوں کو شامل کیا گیا تو مخالفت کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کھینچ تان کر دو تہائی اکثریت حاصل کی جارہی ہے جس کا نقصان ہوگا، ایسے اقدامات جمہوریت اور پارلیمنٹ کی توہین ہیں، 18ویں ترمیم میں اگر صوبوں کے اختیارات کم کرنے کی کوشش کی گئی تو مخالفت کریں گے، صوبوں کے حق پر ڈاکا نہیں ڈالنے دیں گے، صوبوں کے حقوق میں اضافہ کیا جاتا ہے کمی نہیں، ہم صوبوں کو مزید بااختیار بنانے کے حامی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم میں کوئی دو فریق ایک دوسرے کے مخالف نہیں تھے تمام لوگ متفق تھے، جتنی ترامیم ماضی میں ہوئیں ان تمام ترامیم کا ایک ایک کرکے جائزہ لیا گیا پورے پارلیمنٹ نے اسے متفقہ طور پر پاس کیا ہر پارٹی نے اپنا حصہ شامل کیا، ہمیں کہا گیا کہ تین دن میں پاس کرلیں مگر ایسا نہیں ہوا ایک مہینہ لگ گیا، اب یہ ترمیم سامنے آئے گی اس کا حجم دیکھیں گے پھر اندازہ ہوگا کہ کب پاس ہوگی۔

فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ اسمبلی کو ہم نے کبھی بھی عوام کی نمائندہ نہیں کہا، مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق بھی کوئی اقدامات نہیں کیے جارہے، مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے، سود کے خاتمے کے لیے کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی۔

قبل ازیں جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا جس میں ارکان قومی اسمبلی و سینیٹرز نے شرکت کی۔

یہ خبر بھی پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 243 کی حمایت اور صوبے کے حصوں میں کمی کو مسترد کرتے ہیں، بلاول بھٹو

واضح رہے کہ گزشتہ شب پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں صوبے کے حصے میں کمی کو مسترد کرتے ہیں تاہم آرٹیکل 243 کی حمایت کریں گے۔

پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا گزشتہ روز کراچی میں اجلاس ہوا، جس میں حکومت کی مجوزہ 27ویں ترمیم پر غور کیا گیا تاہم پیپلز پارٹی کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی اور سی ای سی کا اجلاس آج دوبارہ طلب کیا گیا تھا۔

اجلاس کے پہلے سیشن کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں صوبے کے حصے میں کمی کی سفارش کو مسترد کرتے ہیں، حکومت نے آرٹیکل 243 میں تبدیلیوں کا سوچا ہے ہم اس تجویز کی حمایت کرتے ہیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ آرٹیکل 243 میں جو ترامیم لائی جارہی ہیں کیا 26 ویں ترمیم میں یہ شامل کی گئی تھیں؟ کیا اب اس کی مخالفت کریں گے؟ اس پر مولانا نے کہا کہ اگر ملکی سیاست، جمہوریت پر منفی اثرات پڑے گا تو اس کی مخالفت کریں گے اگر انتظامی طور پر کچھ اختیار دیا گیا تو اس پر حمایت کرسکتے ہیں۔
 

مقبول خبریں