وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی زیر صدارت تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا ہنگامی غیر معمولی اجلاس خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔
اسپیکر بابر سلیم سواتی، صوبائی صدر جنید اکبر خان، صوبائی جنرل سیکرٹری علی اصغر خان، صوبائی وزراء، مشیران، معاونین خصوصی اور اراکین صوبائی اسمبلی نے بھرپور شرکت کی۔
اجلاس میں آڈیالہ جیل کے باہر پیش آنے والے واقعہ کو شرمناک اور ناقابلِ برداشت قرار دیا گیا، اجلاس میں ملک میں سیاسی ابتری، غیر آئینی 27ویں ترمیم اور دیگر نہایت سنگین امور پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ بانی چیرمین کی تینوں بہنوں، صوبائی وزیر مینا خان، رکنِ قومی اسمبلی شاہد خٹک اور رکنِ صوبائی اسمبلی عبدالسلام پر ہونے والے مبینہ تشدد اور رویے کی شدید ترین مزمت کی گئی۔
یہ عمل مکمل طور پر سیاسی انتقام، آئینی انحراف اور ریاستی طاقت کے ناجائز استعمال کی کھلی مثال ہے، جمعہ کے روز خیبر پختونخوا کے ہر حلقے میں 27ویں آئینی ترمیم، وفاقی اور پنجاب حکومت کے غیر آئینی، انتقامی اور آمرانہ رویے کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق صوبائی حکومت، وزراء یا اراکینِ اسمبلی کی تذلیل کسی بھی سطح پر، کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کی جائے گی، ایسے اقدامات جاری رہے تو صوبہ مناسب آئینی و سیاسی ردعمل دینے کا پورا حق محفوظ رکھتا ہے، وفاقی اور پنجاب حکومت کے مسلسل متعصبانہ، پرتشدد، اشتعال انگیز اور غیر آئینی اقدامات کو سخت ترین الفاظ میں مسترد کر دیا گیا۔
بانی چیئرمین کی بہنیں مکمل طور پر غیر سیاسی ہیں اور ان کے ساتھ روا رکھا جانے والا غیر انسانی، غیر اخلاقی اور جانبدارانہ سلوک انتہائی شرمناک، قابلِ نفرت اور ناقابلِ معافی ہے۔
صوبائی حکومت، وزراء، پارلیمنٹیرینز اور خیبر پختونخوا کی عوام اپنے قائد ان کی بہنوں اور اپنے تمام منتخب نمائندوں کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑی ہیں۔
دوسری جانب ترجمان وزیر اعلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے ایبٹ اباد جلسے کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے،وزیراعلیٰ کا پیغام واضح تھا، الیکشن میں مداخلت پر سخت “قانونی کارروائی” ہوگی۔
ترجمان نے کہا کہ انتخابات میں مداخلت جرم ہے، وزیراعلیٰ نے اسی قانونی حقیقت کی نشاندہی کی، الیکشن کے دوران کسی بھی غیرقانونی کارروائی کے لیے فوری اور مناسب قانونی اقدامات کیے جائیں گے۔
ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ نے کسی شخص کو دھمکی نہیں دی، بات محض قانون کے نفاذ کی تھی، ایماندار افسران مکمل تحفظ میں ہیں، صرف قانون توڑنے والوں کو جواب دینا ہوگا، وزیراعلیٰ کے بیان کو غلط رنگ دینا سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہے، صوبائی حکومت ہر قیمت پر شفاف اور غیرجانبدارانہ ضمنی انتخابات یقینی بنائے گی۔