واشنگٹن نے وینیزویلا کے گرد فضائی حدود سے متعلق نیا سخت انتباہ جاری کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وینیزویلا اور اس کے اطراف کی فضائی حدود کو ’’مکمل طور پر بند‘‘ تصور کیا جائے، تاہم انہوں نے اس فیصلے کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
رائٹرز کے مطابق امریکا، صدر نکولس مادورو کی حکومت پر دباؤ بڑھا رہا ہے۔ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر اپنی پوسٹ میں ایئرلائنز، پائلٹس، اور مبینہ منشیات اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس علاقے کو ’’نو فلائی زون‘‘ سمجھیں۔
وینیزویلا کی وزارتِ اطلاعات اور امریکی محکمہ دفاع نے اس بیان پر فوری ردعمل نہیں دیا۔
کیریبین میں مبینہ منشیات بردار کشتیوں کے خلاف امریکی کارروائیاں کئی ماہ سے جاری ہیں، جبکہ خطے میں امریکی فوجی سرگرمیوں میں بھی تیزی آ رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ٹرمپ وینیزویلا میں سی آئی اے کی خفیہ کارروائیوں کی منظوری بھی دے چکے ہیں اور جلد زمینی کارروائیوں کا عندیہ دے رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے امریکی ہوا بازی کے ادارے نے ایئرلائنز کو وینیزویلا کے اوپر پروازوں سے متعلق ’’خطرناک صورتحال‘‘ سے خبردار کیا تھا کیونکہ وہاں سیکیورٹی حالات بگڑ رہے ہیں اور فوجی سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے بعد چھ بڑی بین الاقوامی ایئرلائنز نے پروازیں معطل کیں، جس پر وینیزویلا نے ان کے آپریشنل حقوق منسوخ کر دیے۔
امریکا کا دعویٰ ہے کہ مادورو منشیات اسمگلنگ میں ملوث ہیں، جبکہ مادورو اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ٹرمپ انہیں اقتدار سے ہٹانا چاہتے ہیں، جس کی وینیزویلا کی عوام اور فوج مزاحمت کریں گے۔
ستمبر سے اب تک امریکی فورسز کیریبین اور بحرالکاہل میں کم از کم 21 کارروائیاں کر چکی ہیں جن میں 83 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔