سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی رہائشیوں کے لیے شراب کی فروخت پر عائد پابندیوں میں مزید نرمی کر دی گئی ہے۔
یہ تبدیلی اس اقدام کے چند روز بعد سامنے آئی ہے جس میں پہلی بار غیر سفارتکار غیر ملکیوں کو ریاض میں شراب خریدنے کی اجازت دی گئی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اب وہ غیر مسلم غیر ملکی رہائشی جو کم از کم 50 ہزار سعودی ریال ماہانہ تنخواہ لیتے ہیں، ریاض میں قائم ملک کی واحد شراب کی دکان سے مشروبات خرید سکتے ہیں۔
اس سے قبل پریمیم ویزا ہولڈرز کو اس دکان سے خریداری کی اجازت دی گئی تھی، جس سے غیر سفارتکار غیر ملکیوں کے لیے پہلی بار شراب تک قانونی رسائی ممکن ہوئی تھی۔
مقامی ذرائع کے مطابق نئے طریقہ کار کے تحت خریدار اپنی اقامہ معلومات دکان کے عملے کو فراہم کرتے ہیں، جہاں ان کی تنخواہ سعودی نظام کے ذریعے چیک کی جاتی ہے، اس کے بعد انہیں مشروب کی خریداری کی اجازت ملتی ہے۔
سعودی عرب کا پریمیم ریزیڈنسی پروگرام 2019 میں شروع ہوا تھا، جس کے لیے غیر ملکیوں کو تقریباً 8 لاکھ ریال کی ایک بار ادائیگی سمیت متعدد شرائط پوری کرنا ہوتی ہیں۔
پابندیوں کے باوجود شہر کے کچھ رہائشی برسوں سے گھر میں تیار کردہ غیر قانونی شراب یا بلیک مارکیٹ سے مہنگے داموں بوتلیں خریدتے رہے ہیں۔
ولی عہد محمد بن سلمان کے ویژن 2030 کے تحت سعودی عرب معاشی تنوع، سیاحت کے فروغ اور عالمی سرمایہ کاری کے لیے مسلسل سماجی و اقتصادی اصلاحات متعارف کرا رہا ہے، جن میں یہ حالیہ تبدیلی بھی شامل ہے۔