لاہور:
اصل ویزا ہونے کے باوجود لاہور سمیت ملک بھر میں یونان اٹلی پولینڈ اور دیگر یورپی ممالک جانے والوں کو بھی روکا جانے لگا.
سیکڑوں پاکستانی اپنے سفری دستاویزات اٹھائے پروٹیکٹر آف امیگرنٹس کے دفاتر چکر لگانے پر مجبور ہیں مگر ادارے نے دستاویزات کو پروٹیکٹ کرنے سے ہی انکار کر دیا.
پروٹیکٹ کے لیے آنے والوں کو کہا جا رہا ہے کہ اوپر سے حکم ہے کہ کسی بھی زرعی ماہر، ڈرائیور اور کلینر کی ملازمت پر یونان اٹلی پولینڈ جانے والے مسافر کی سفری دستاویزات کو پروٹیکٹ نہیں کرنا.
پہلے شک کی بنیاد پر عمرہ اور دبئی ملازمت پر جانے والوں کو روکا جا رہا تھا اب جن لوگوں نے ڈالر، پائونڈ اور یورو میں فیس ادا کرنے کے بعد ویزا حاصل کیا ان کو بھی یورپ جانے کے لیے روکے جانے لگا.
تحریری طور پر کوئی احکامات سامنے نہیں آئے، بس زبانی احکامات پر روکا جا رہا ہے، جب دستاویزات ہی پروٹیکٹڈ نہیں ہوں گی تو وہ ٹریول ہی نہیں کر سکتے, اس طرح باکو جانے والوں کو بھی روکا جا رہا ہے.
شہریوں عدنان یونس اور محبوب صابر نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد بیس برس یونان میں رہے، ان کی وفات بھی وہیں ہوئی، مجھے ویزہ بھی انہوں نے بھجوایا، ہزاروں یورو فیس کی مد میں ادا کیے مگر دستاویزات پروٹیکٹ نہیں کر رہے۔
کہتے ہیں اوپر سے حکم ہے، تحریری آرڈر نہیں دیئے جا رہے، زیادہ بات چیت کر یں تو دفتر سے نکال دیتے ہیں۔
محبوب نے کہا کہ میں زمیندار ہوں، یونان فارم ہائوس کی ملازمت کے لیے ویزہ لیا، یونان ایمبیسی کی تمام ریکوائرمنٹ پوری کیں، اب ایک سال کا ویزہ ملا، ایک ماہ ہوگیا، یہ میری دستاویزات کی ویریفیکشن ہی نہیں کررہے۔