’’رائز بلوچستان‘‘ نوجوانوں کو بااختیار بنانے کی جانب انقلابی قدم

حکومتِ بلوچستان نے بلوچستان کی جامع ترقی کےلیے ایک ہمہ گیر پروگرام شروع کیا ہے


شبینہ فراز December 19, 2025

رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کے 36 اضلاع، اپنی منفرد ثقافت، تمدن، اور سماجی و معاشی حالت رکھتے ہیں۔ قدرتی وسائل سے مالا مال اور جغرافیائی اہمیت کے باوجود، صوبہ کئی دہائیوں سے پسماندگی، بے روزگاری، معاشی مواقع کی کمی، کمزور بنیادی ڈھانچے، امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال، نوجوانوں اور خواتین کی سنگین محرومی سے دوچار ہے۔

ہزاروں لاکھوں نوجوان نہ تو روزگار کےلیے موزوں ہنر حاصل کرپارہے ہیں اور نہ ہی انہیں ایسے مواقع میسر ہیں جن کے ذریعے وہ معاشرے میں مؤثر کردار اداکرسکیں۔ مجموعی طور پر یہ تمام صورتحال، غربت کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے، نوجوانوں کی صلاحیتوں، قابلیت اور ترقی میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

ان دیرینہ مشکلات کو مدِنظر رکھتے ہوئے اور جامع مؤثر حل کے طور پر حکومتِ بلوچستان نے ’ریزیلیئنسٍ، اینٹی گریشن، اینڈ سوشیواکنامک امپاورمنٹ‘ کا ایک ہمہ گیر پروگرام شروع کیا ہے۔

جامع پروگرام کے ذریعے بلوچستان کے چھ اضلاع، یعنی پنجگور، خاران، واشک، گوادر، آواران اور کیچ میں نوجوانوں اور کمیونٹیز کو با اختیار بنانے کے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ ان اقدام کا مقصد، معاشی استحکام، نوجوانوں کی صلاحیتوں میں اضافہ، اور انہیں معاشرے کا مؤثر فرد بنانا ہے۔

رائز پروگرام کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے، وزیرِاعلیٰ بلوچستان نے نوجوانوں کی ترقی کےلیے حکومت کے پختہ عزم کا اظہار کیا اور بتایا کہ نوجوانوں کے لیے اربوں روپے کے خصوصی مالی پیکیج مختص کیے گئے ہیں جن کا آغاز بی آر ایس پی کے ذریعے پہلے چھ اضلاع میں کیا گیا ہے۔

اس پروگرام کے تحت نوجوانوں کو قرضے فراہم کیے جائیں گے، کاروباری ماڈلز کو بہتر بنانے میں مدد دی جائے گی، اور روزگار کےلیے تمام ضروری ہنر سکھائے جائیں گے۔ مختلف ہنروں کے ذریعے نوجوان باوقار روزگار کماسکیں گے۔ اس سرمایہ کاری کو نوجوانوں کی طویل المدتی ترقی کی بنیاد قرار دیا گیا ہے۔

حکومتِ بلوچستان کی جانب سے رائز پروگرام کےلیے 16.79 ارب روپے کی خطیر سرمایہ کی گئی تھی۔ یوں بی آر ایس پی کے اشتراک سے رائز پروگرام کا مقصد مقامی لوگوں کا معاشی استحکام، نوجوانوں کی صلاحیت میں اضافہ اور انہیں بدلتی ہوئی معاشی دنیا میں ترقی کے قابل بنانا ہے۔


بلوچستان کی خوشحالی کا معاشی روڈ میپ

رائز پروگرام صوبے میں ترقی کا ایک جامع روڈ میپ ہے جو سماجی اور معاشی، دونوں رکاوٹوں کو دور کرنے پر مرکوز ہے۔ اس پروگرام کے تحت سماجی سطح پر قریباً 3 لاکھ 80 ہزار گھرانوں کو گورننس کے فروغ، خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے، کمیونٹی ڈائیلاگ، امن و ہم آہنگی کے اقدامات، سماجی یکجہتی کی سرگرمیوں، اعتماد سازی اور اجتماعی ترقی کے وژن کو پروان چڑھایا جارہا ہے۔ پھر 900 سے زائد نوجوانوں کو تنظیمات میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے قابل بنایا جائے گا۔ جبکہ 180 مقامی تنظیموں کو مضبوط بنایا جارہا ہے تاکہ یہ اقدامات پائیدار نتائج پیدا کرسکیں۔

معاشی سطح پر انتہائی بامقصد اور وسیع ہے جس کے تحت قریباً 80 ہزار گھرانوں کو ہنرمند بنانے، کاروبار کرنے اور مالی خدمات تک رسائی میں مدد دی جارہی ہے۔ 57 ہزار سے زائد خاندانوں کو کاروبار کرنے میں معاونت فراہم کی جارہی ہے تاکہ خود انحصاری کو فروغ دیا جاسکے۔ اس کے علاوہ 4 ہزار سے زائد نوجوانوں کو ٹیکنیکل، ووکیشنل ٹریننگ دی جارہی ہے تاکہ وسیع مواقع فراہم کیے جاسکیں۔ 1620 کمیونٹی انفرااسٹرکچر کی تعمیر، 16500 گھرانوں کے لیے نئے مواقع پیدا کیے جارہے ہیں۔ جبکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کی معاونت سے 1800 خاندانوں کے لیے روزگار کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔

اخوت اور دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے 12 ہزار نوجوانوں اور کاروباری افراد کو قرضوں اور مالی سہولیات تک رسائی دی جارہی ہے۔

پروگرام کی افتتاحی تقریب میں چیف سیکریٹری بلوچستان شکیل قادر خان نے واضح کیا کہ یہ بنیادی طور پر نوجوانوں کی معاشی و سماجی ترقی کےلیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ چھ اضلاع میں ہزاروں نوجوانوں کو تربیت، کاروبار آسان قرضوں تک رسائی دی جائے گی۔ اس پروگرام سے پنجگور، خاران، واشک، گوادر، آواران اور کیچ کے نوجوانوں کو فائدہ پہنچے گا۔

مختصراً کہا جاسکتا ہے کہ رائز بلوچستان محض ایک ترقیاتی پروگرام نہیں بلکہ امید، حوصلے اور مواقع کا ایک نیا سفرہے۔ جیسے جیسے پروگرام ہر ضلع میں آگے بڑھے گا، بلوچستان اپنے وژن سے قریب تر ہوتا جائے گا۔ امیدِ واثق ہے کہ اس طرح یہ تمام اضلاع بتدریج با اختیار، مضبوط روشن مستقبل جانب تیزی سے آگے بڑھیں گے۔

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تحریر کردہ
شبینہ فراز
مصنف کی آراء اور قارئین کے تبصرے ضروری نہیں کہ ایکسپریس ٹریبیون کے خیالات اور پالیسیوں کی نمائندگی کریں۔

مقبول خبریں