بھارت کی سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیاں انسانی بحران پیدا کر سکتی ہیں، نائب وزیراعظم

عالمی برادری بھارتی اقدامات کا نوٹس لے، کیونکہ یہ پاکستان سمیت پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے، اسحاق ڈار


ویب ڈیسک December 19, 2025

اسلام آباد:

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے ہائیڈرولوجیکل ڈیٹا کی فراہمی اور مشترکہ نگرانی کے عمل کو روکے رکھنا سندھ طاس معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے، جبکہ بھارتی آبی اقدامات انسانی بحران کو جنم دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

غیر ملکی سفارت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے بتایا کہ بھارت نے اپریل 2025 میں سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کیا اور معاہدے کے تحت پاکستان کو فراہم کی جانے والی ضروری معلومات اور ڈیٹا روک لیا گیا۔

اسھاق ڈار کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے تنازعات کے حل کے طے شدہ طریقۂ کار سے فرار عالمی قوانین اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی نفی کے مترادف ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی وزیر داخلہ کھلے عام معاہدہ بحال نہ کرنے اور پانی کا رخ موڑنے کے بیانات دے چکے ہیں، جس سے پاکستان کی غذائی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو سنگین خدشات درپیش ہیں۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو متعدد بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھا چکا ہے، جبکہ انڈس واٹر کمیشن کے ذریعے باضابطہ سفارتی اور قانونی راستہ بھی اختیار کیا گیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کا ایک اہم ستون ہے، جسے کمزور کرنے کی کوششیں پورے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر سکتی ہیں۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ رواں سال دریائے چناب کے بہاؤ میں دو مرتبہ غیر معمولی تبدیلیاں ریکارڈ کی گئیں۔ 20 اپریل سے 21 مئی اور 7 سے 15 دسمبر کے دوران پانی کے بہاؤ میں شدید اتار چڑھاؤ آیا، جبکہ بھارت نے پیشگی اطلاع کے بغیر دریائے چناب میں پانی چھوڑا، جس کے نتیجے میں پاکستان کو سیلاب اور خشک سالی جیسے خطرات کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی یہ کارروائیاں عالمی قانون اور ویانا کنونشن کے آرٹیکل 26 کی خلاف ورزی ہیں اور بھارت منظم انداز میں سندھ طاس معاہدے کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کشن گنگا اور رتلے جیسے منصوبوں کو بھی معاہدے کی تکنیکی شرائط کے منافی قرار دیا۔

نائب وزیراعظم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارتی اقدامات کا نوٹس لے، کیونکہ یہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے امن، استحکام اور انسانی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔

مقبول خبریں