ملکی معیشت میں ایک اور سنگ میل؛ زرمبادلہ کے ذخائر مارچ 2022ء کے بعد بلند ترین سطح پر

2015ء تا 2022ء پاکستان میں قرضوں میں مسلسل اضافہ اور زرمبادلہ ذخائر میں کمی دیکھنے میں آئی تھی، اعداد و شمار


ویب ڈیسک December 22, 2025
فائل/فوٹو

کراچی:

پاکستان کی معیشت نے ایک اور اہم سنگِ میل عبور کر لیا ہے، جس کے مطابق  ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مارچ 2022ء  کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

تازہ اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2022ء  کے بعد پاکستان کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر 21.1 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔ اس پیش رفت کے بعد تاریخی بلندی پر موجود ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو پائیدار ترقی اور ملکی قیادت پر سرمایہ کاروں کے بھرپور اعتماد کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 15.9 ارب ڈالر ریکارڈ کیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں ملک کی درآمدی صلاحیت 2.6 ماہ سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ فروری 2023 میں یہ صلاحیت صرف 2 ہفتوں سے بھی کم رہ گئی تھی۔

مرکزی بینک کے ذخائر 2023ء  میں جہاں صرف 2.9 ارب ڈالر کی سطح پر آ گئے تھے، وہیں اب یہ بڑھ کر تقریباً 15.9 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، جس کے باعث 2023ء  کے مقابلے میں ملکی ذخائر میں تقریباً ساڑھے 5 گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق ذخائر میں یہ اضافہ قرضوں کی بنیاد پر نہیں بلکہ مقامی ترقی اور اعتماد کے باعث ممکن ہوا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضہ بمقابلہ جی ڈی پی تناسب 31 فیصد سے کم ہو کر 26 فیصد تک آ گیا ہے جب کہ بیرونی قرضوں کے حصول میں بتدریج کمی مالی نظم و ضبط اور اصلاحاتی اقدامات کی عکاسی کرتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر محض وقتی انتظامات کے تحت نہیں بڑھے بلکہ یہ ایک واضح بحالی کا نتیجہ ہیں۔ اسی تسلسل میں فارورڈ فارن ایکسچینج واجبات میں بھی تقریباً 65 فیصد کمی کی گئی ہے، جس سے مستقبل کے دباؤ میں نمایاں کمی آئی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق 2015ء  سے 2022ء  کے دوران پاکستان میں قرضوں میں مسلسل اضافہ جب کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی دیکھنے میں آئی، تاہم 2022ء  کے بعد صورتحال تبدیل ہوئی ہے۔ اس عرصے میں قرضہ بمقابلہ جی ڈی پی کے تناسب میں کمی اور ذخائر میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

یہ پیش رفت کئی اہم اشارے دیتی ہے، جن میں بیرونی معاشی کمزوری میں کمی، مضبوط ذخائر، کاروباری طبقے کے اعتماد میں اضافہ اور معاشی استحکام شامل ہیں۔

ماہرین کا کہناہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں حالیہ اضافہ محض عددی بہتری نہیں بلکہ ایک معیاری تبدیلی کی علامت ہے، جہاں پاکستان ملکی استحکام سے قرضوں پر مبنی وقتی بقا کی پالیسی سے نکل کر پائیدار بیرونی معاشی استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے۔

مقبول خبریں