ملائیشیا کی عدالت نے سابق وزیراعظم نجیب رزاق کو ایک اور بڑے مالیاتی اسکینڈل میں اختیارات کے ناجائز استعمال اور منی لانڈرنگ کے الزامات میں مجرم قرار دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ ریاستی سرمایہ کاری فنڈز میں خرد برد کے کیس میں سنایا گیا جس میں اربوں رنگٹ کی کرپشن کی گئی تھی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 72 سالہ نجیب رزاق کو اختیارات کے ناجائز استعمال کے چار اور منی لانڈرنگ کے 21 الزامات میں قصوروار پایا گیا۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نے تقریباً 2.3 ارب ملائیشین رنگٹ، جو اس وقت کے سرکاری زرِ مبادلہ کے مطابق تقریباً 569 ملین امریکی ڈالر بنتے ہیں ریاستی فنڈ سے غیر قانونی طور پر حاصل کیے تھے۔
یہ فیصلہ 7 برس تک جاری رہنے والی عدالتی کارروائی کے سامنے آیا ہے جب کہ اس کیس میں سزا کا اعلان بھی بعد میں کیا جائے گا۔
اس کیس میں استغاثہ نے 76 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرائے۔
یاد رہے کہ نجیب رزاق 2022 سے جیل میں ہیں۔ چند روز قبل عدالت نے سابق وزیراعظم کی یہ درخواست بھی مسترد کر دی تھی کہ باقی سزا انھیں گھر پر نظر بندی کی صورت میں پوری کرنے کی اجازت دی جائے۔
سابق وزیراعظم کے حامیوں کا ایک حلقہ اب بھی انھیں سیاسی انتقام کا نشانہ قرار دیتا ہے اور فیصلوں کو غیر منصفانہ کہتا ہے۔
اس عدالتی فیصلے کے وقت بھی درجنوں افراد عدالت کے باہر جمع ہو کر ان کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔
ون ایم ڈی بی اسکینڈل کی تاریخ
ون ملائیشیا ڈیولپمنٹ برہاد اسکینڈل تقریباً ایک دہائی قبل منظر عام پر آیا اور جلد ہی یہ دنیا کے بڑے مالیاتی اسکینڈلز میں شمار ہونے لگا تھا۔
تحقیقات کے مطابق تقریباً 4.5 ارب امریکی ڈالر اس سرکاری سرمایہ کاری فنڈ سے نکال کر نجی اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے تھے۔
اس معاملے میں نہ صرف ملائیشیا بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بڑے نام سامنے آئے جن میں بینکنگ ادارے اور ہالی وڈ سے منسلک شخصیات شامل تھیں۔
استغاثہ نے دعویٰ کیا تھا کہ اس رقم مٰن سے ایک بڑا حصہ نجیب رزاق کے ذاتی بینک اکاؤنٹس میں بھی منتقل ہوا تھا۔
جس پر نجیب رزاق کا موقف رہا ہے کہ مجھے مشیروں نے گمراہ کیا اور مکمل معلومات فراہم نہیں کی تھیں تاہم عدالتوں نے اس مؤقف کو تسلیم نہیں کیا تھا۔
2020 میں نجیب رزاق کو ایک اور مقدمے میں اختیارات کے ناجائز استعمال، منی لانڈرنگ اور اعتماد کی خلاف ورزی کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
یہ مقدمہ ایس آر سی انٹرنیشنل نامی ادارے سے 42 ملین رنگٹ کی منتقلی سے متعلق تھا جو 1MDB کی ذیلی اکائی تھا۔ اس کیس میں انہیں 12 سال قید کی سزا سنائی گئی جسے بعد میں کم کر دیا گیا۔
موجودہ مقدمہ 2013 میں ان کے ذاتی اکاؤنٹ میں آنے والی کہیں بڑی رقم سے متعلق ہے۔
نجیب رزاق نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ یہ رقم سعودی عرب کے مرحوم شاہ عبداللہ کی جانب سے عطیہ تھی تاہم جج نے اس دعوے کو مسترد کر دیا۔
نجیب رزاق کی حکومت کا خاتمہ
ون ایم ڈی بی اسکینڈل کے ملکی سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہوئے تھے اور 2018 کے عام انتخابات میں نجیب رزاق کی قیادت میں برسراقتدار اتحاد باریسان نیشنل کو تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
یہ اتحاد 1957 میں ملائیشیا کی آزادی کے بعد سے مسلسل اقتدار میں رہا تھا۔ اس شکست نے نہ صرف نجیب کی حکومت کا خاتمہ کیا بلکہ ملک کی سیاسی تاریخ میں ایک نیا موڑ بھی ثابت ہوئی۔
بعد ازاں بننے والی حکومتوں میں احتساب اور شفافیت کے نعرے تو بلند کیے گئے مگر ناقدین کا کہنا ہے کہ بدعنوانی کے خلاف ادارہ جاتی اصلاحات اب بھی ناکافی ہیں۔
نجیب رزاق کی اہلیہ کو بھی 2022 میں رشوت کے ایک مقدمے میں دس سال قید کی سزا سنائی گئی تاہم وہ اپیل کے باعث ضمانت پر رہا ہیں۔