ریویو؛ ’’ شمی تابھ‘‘

حاجرہ افتخار  منگل 17 فروری 2015

ایک اورایک اگر مل جائیں تو گیارہ کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ اس فلم میں ہوا، جب دو لوگوں نے مل کر بالی ووڈ کی دنیا میں تہلکا مچا دیا۔ ارے آپ کو بتا تو دوں کہ میں کس فلم کی بات کر رہی ہوں تو جناب میں بات کررہی ہوں ’’شمی تابھ‘‘  کی۔

فلم کی کہانی اور ہدایت کاری آر بالکی کی ہے جبکہ پروڈکشن میں ان کے ساتھ ہوپ پروڈکشن، امیتابھ بچن کارپوریشن، بالاجی موشن پکچرز اور ونڈربار فلمز شامل ہیں۔ موسیقی الیار راجہ کی ہے جس میں کل چھ گانے ہیں ۔ فلم کی کاسٹ میں امیتابھ بچن(امیتابھ سنہا / روبرٹ)، دانش(دانش/شمی تابھ ) اور اکشرا حسن( اکشرا پانڈے ) شامل ہیں۔

دانش جو کہ پیدائشی گونگا ہے بچپن سے ہی ممبئی نگری جاکر فلم اسٹار بننے کے خواب دیکھتا ہے۔ سوتے جاگتے، اٹھتے بیٹھتے وہ صرف اور صرف اپنے آپ کو بڑؑے پردے پر دیکھنا چاہتا ہے، اور پھر اپنے اسی خواب کی تعبیر کے لئے ایک دن وہ ممبئی فلم نگری پہنچنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ دانش کون سے طریقے اپنا کر بالی ووڈ انڈسٹری پہنچتا ہے اس کے لئے آپ کو سینما گھروں کا رخ کرنا پڑے گا۔

دانش کی قسمت اسے اکشرا (اسسٹنٹ ڈائریکٹر) تک لے جاتی ہے، جو اس کی اداکاری دیکھ کر اپنے ہدایت کار سے اس کی سفارش کرتی ہے، لیکن وہ یہ کہہ کر ٹال دیتے ہیں کہ ایک گونگا انسان کیسے فلموں میں کام کرسکتا ہے؟

ہمت نا ہارتے ہوئے اکشرا اسے ڈاکٹر کے پاس لے جاتی ہے، جہاں ڈاکٹر اکشرا کو بتاتے ہیں کہ دانش کے ووکل کاڑد کام نہیں کرتے لہذا وہ بول نہیں سکتا۔ اسی دوران اکشرا کے والد اسے بتاتے ہیں کہ میڈیکل سائنس نے ایک ایسا علاج متعارف کرایا ہے جس کی مدد سے دانش بول سکے گا۔ ڈاکٹرز کے مطابق دانش کے گلے میں ایک مائیکرو چپ لگا دی جائے گی اور دوسری طرف ایک بلو توتھ کسی اور شخص کے کان میں لگایا جائے گا، جب بھی یہ شخص بولے گا تو آواز دانش کے منہ سے آئے گی، جس سے سننے والے کو ایسا محسوس ہوگا کہ دانش بات کررہا ہے۔

دانش کس طرح اپنی آواز تلاش کرتے کرتے امیتابھ سنہا تک پہنچتا ہے اور اسے اپنی آواز بننے کے لئے مناتا ہے، یہ جاننے کے لئے بھی آپ کو اپنے قیمتی وقت میں سے 2 گھنٹے نکالنے ہونگے۔

فوٹو؛ شمی تابھ فیس بک پیج

اب ابھرتا ہے بالی ووڈ کی دنیا کا نیا ستارہ، جو نام بدل کر شمی تابھ بن جاتا ہے۔ یعنی ’ش‘ دانش کا باقی امیتابھ کا نام۔ جس کی پہلی فلم ’لائف بوائے‘ نے ریلیز ہوتے ہی کامیابی کے جھنڈے گاڑھ دیے تھے۔ یہاں فلم میں کچھ گانے بھی شامل کئے گئے ہیں جو فلمی مداحوں کے دلوں کے تار چھونے میں کامیاب نہ ہوسکے۔ جبکہ امیتابھ بچن صاحب کی آواز میں  ایک گانا ’’پڈلی‘‘ بھی شامل کیا گیا ہے۔

امیتابھ جو اپنے زمانے میں خود بھی ممبئی اداکار بننے آیا تھا دانش کی کامیابی سے حسد کرنے لگتا ہے اور دونوں کے درمیان انا کی دیوار کھڑی ہوجاتی ہے، جس کی بدولت دونوں ایک دوسرے سے الگ ہوجاتے ہیں۔

فوٹو؛ شمی تابھ فیس بک پیج

دونوں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کے لئے مختلف حربے اپناتے ہیں۔ ایک طرف دانش گونگے لڑکے کا کردار نبھانے کے لئے اپنے ڈائریکٹر سے یہ کہتا ہے کہ فلم کی ریلیز تک وہ کچھ نہیں بولے گا، وہیں امیتابھ کسی اور لڑکے کی آواز بن کر اس کی فلم کے لئے کام شروع کردیتا ہے، لیکن ایک دوسرے سے الگ ہوکر دونوں کی قسمت ان کا ساتھ نہیں دیتی اور یوں دونوں کی فلمیں باکس آفس پر بری طرح فلاپ ہو جاتی ہیں۔

یہاں اکشرا کو شمی تابھ کی ناکامی پر بہت پرشان دیکھایا گیا ہے، میرے خٰیال میں فلم کے اس حصے میں اکشرا حسن کے کردار کو مزید  بہتر بنایا جاسکتا تھا، خاص طور پر ان کے کپڑوں کا رنگ بدل کر، پوری فلم میں ایک ہی رنگ کے لباس نے نہ صرف ان کی شخصیت بلکہ ان کے کردار کو بھی متاثر کیا ہے۔

فوٹو؛ شمی تابھ فیس بک پیج

ایک طرف دانش اور دوسری طرف امیتابھ ، دونوں کی دلوں میں ایک دوسرے کے لئے نرم گوشہ پیدا ہوتا ہے یا نہیں، اور وہ دونوں فلم نگری میں اپنی بکھرتی شناخت کو بچا پاتے ہیں یا نہیں۔ یہ سب جاننے کے لئے آپ کو اپنے گھر سے چند قدم دور واقع سینما گھر کا رخ کرنا پڑے گا۔

فلم کی ریلیز سے پہلے ایسا لگتا تھا کہ امیتابھ بچن کا جادو سرچڑھ کر بولے گا لیکن فلم کی ریلیز کے بعد ایسا نہیں ہوا۔ شمی تابھ وہ کامیابی اپنے نام نہیں کرپائی جو ماضی میں امیتابھ بچن کی دوسری فلموں کو ملتی رہی ہے۔ فلم دیکھنے والوں کے لئے میری رائے یہ ہے کہ اگر آپ امیتابھ بچن کے مداح ہیں اور بچن صاحب کی کوئی بھی فلم دیکھے بغیر نہیں رہ سکتے تو ہی سینما گھروں کا رخ کیجیے گا ورنہ بعد میں وقت اور پیسہ دونوں ضائع ہونے کا گلہ کرتے نظر آئیں گے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے ریویو لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

حاجرہ افتخار

حاجرہ افتخار

بی ایس ماس کمیونیکیشن کی طالبِ علم ہیں۔ لکھنا، پڑھنا اور ریسرچ کرنا ان کا شوق ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔