کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے

یہ بات خوش آیند ہے کہ چینی کا اتنا بڑا ذخیرہ برآمد کرنے کے بجائے اسے اندرون ملک ہی فروخت کیا جائے گا ۔


Editorial March 01, 2015
گندم کی نئی فصل کی آمد میں دو ڈھائی ماہ کا عرصہ ابھی باقی ہے اور یہی وہ وقت ہے جب گندم اور آٹے کی قلت پیدا ہونے کا احتمال ہوتا ہے، فوٹو : فائل

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے پاس موجود تقریباً انتیس ہزار میٹرک ٹن کے چینی کے ذخیرہ کی فروخت کی منظوری دیدی ہے۔ یہ بات خوش آیند ہے کہ چینی کا اتنا بڑا ذخیرہ برآمد کرنے کے بجائے اسے اندرون ملک ہی فروخت کیا جائے گا تا کہ وطن عزیز میں پھر سے چینی کے کسی بحران کا امکان نہ رہے۔ یہ فیصلہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔

ای سی سی نے ٹی سی پی کے پاس موجود اٹھائیس ہزار نو سو ننانوے میٹرک ٹن کے چینی کے ذخیرہ کی یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے ذریعے فروخت کی منظوری دی ہے جو یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن ٹی سی پی سے خریدے گی گویا یہ انتظام دو حکومتی اداروں کے مابین ہو گا جس میں شفافیت کو یقینی بنانے کی مکمل کوشش کی جائے گی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن صارفین کو مناسب نرخوں پر چینی فروخت کریگی اور اسے کسی بھی قسم کی کوئی سبسڈی نہیں دی جائے گی۔

وزیر موصوف کی اس بات سے لگتا ہے کہ چینی کے سستا ہونے کے امکانات معدوم ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ملک میں چینی اور آٹے کی طلب اور رسد کی صورتحال پر نظر رکھی جائے کیونکہ یہ روزمرہ استعمال کی ضروری اشیاء ہیں جن کی عوام کے لیے دستیابی کا بھرپور خیال رکھا جانا چاہیے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گندم کی نئی فصل کی آمد میں دو ڈھائی ماہ کا عرصہ ابھی باقی ہے اور یہی وہ وقت ہے جب گندم اور آٹے کی قلت پیدا ہونے کا احتمال ہوتا ہے لہذا اس موقع پر محتاط رہنے کا مشورہ بہت بر وقت اور صائب ہے۔

مقبول خبریں