غیر قانونی اسلحہ پر کنٹرول ناگزیر

سندھ حکومت کا یہ کثیر جہتی فیصلہ ملکی صورتحال کے وسیع تر تناظر میں صائب اور بروقت ہے


Editorial April 19, 2015
رینجرز کے مطابق دہشت گردوں کو فنڈنگ بھتے کی وصولی، اغوا برائے تاوان، غیر قانونی ہائیڈرنٹس اور اس طرح کے دیگر ذرائع سے حاصل کردہ آمدنی سے کی جاتی ہے۔ فوٹو : فائل

اپیکس کمیٹی کی سفارش پر جمعے کو حکومت سندھ نے کالعدم تنظیموں اور دہشت گردوں کو فنڈز کی فراہمی روکنے کے لیے آپریشن شروع کرنے، گرفتار دہشت گردوں کو عدالتوں سے سزائیں دلوانے، تفتیش کے عمل کو بہتر بنانے، صوبے میں اسلحے کی نمائش روکنے اور اغوا برائے تاوان جیسے جرائم کے خاتمے کے لیے بارڈر سیکیورٹی فورس کو بحال اور غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سندھ حکومت کا یہ کثیر جہتی فیصلہ ملکی صورتحال کے وسیع تر تناظر میں صائب اور بروقت ہے، کیونکہ ایک طرف اگر کراچی میں قتل و غارتگری کا تسلسل جاری ہے تو دوسری جانب اندرون سندھ میں بھی ڈاکوں کے کئی گینگز سرگرم ہیں، جرائم نے انڈسٹری کی شکل اختیار کر لی ہے، اسی سے انڈر ورلڈ کی معیشت نے اسلحہ و منشیات کے سندھ میں نئے روٹس دریافت کیے ہیں، سندھ و بلوچستان کے بارڈر عبور کرانے والے با اثر بزرگ ''ان ٹچ ایبلز'' بنے ہوئے ہیں، جن پر گرفت کرنا اشد ضروری ہے۔

منعقدہ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی سربراہی میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر، آئی جی پولیس سندھ غلام حیدر جمالی، صوبائی وزیر برائے اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن، وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ، چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن، سیکریٹری داخلہ مختار احمد سومرو اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ ڈی جی رینجرز کے مطابق دہشت گردوں کو فنڈنگ بھتے کی وصولی، اغوا برائے تاوان، غیر قانونی ہائیڈرنٹس اور اس طرح کے دیگر ذرائع سے حاصل کردہ آمدنی سے کی جاتی ہے۔

اسی طرح کور کمانڈر کراچی نے لینڈ گریبنگ کو دہشت گردوں کو کی جانے والی فنڈنگ کا اہم ذریعہ بتایا جب کہ وزیراعلیٰ کا یہ استدلال درست بھی ہو سکتا ہے کہ گرفتار دہشت گردوں سے بڑی مقدار میں اسلحہ برآمد ہونا ظاہر کرتا ہے کہ انھیں بڑے پیمانے پر فنڈز فراہم ہوتے ہیں لیکن مقامی ذرائع کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ ان شواہد اور جملہ معلومات کی بنیاد پر کراچی میں دہشت گردوں اور جرائم میں ملوث منظم مافیاؤں کے خلاف کریک ڈاؤن ضروری ہے۔

مجرمانہ گینگز اب بھی ملک گیر سطح پر کارروائیوں کے لیے گھناؤنے منصوبے بنانے میں مصروف ہیں، لیکن ان سے نمٹنے کے لیے غیر قانون اسلحہ کی تجارت اور نقل و حرکت پر بندش ایک مشکل مگر ناممکن ٹاسک نہیں، دہشت گردی سے نمٹنے کا تھیسس اس محور پر گھومتا ہے کہ جب تک کراچی اور سندھ میں غیر قانونی اسلحہ کو کنٹرول کرنے کی جارحانہ آپریشنل حکمت عملی رواں آپریشن کا ترجیحی ہدف نہیں بنے گی، یہ ''مارو چھپ جاؤ'' کھیل کبھی ختم نہیں ہو گا۔ شہری نہتے اور دہشتگرد ٹرمینیٹر بن جائیں تو اس فرق کو ختم کرنا چاہیے۔

مقبول خبریں