بلوچستان میں خوش آیند پیش رفت

گوادر میں چین پاکستان پرائمری اسکول کی تعمیر کے لیے چین نے4 ہزار ڈالرکا چیک بھی دیا


Editorial November 13, 2015
گوادر میں چین پاکستان پرائمری اسکول کی تعمیر کے لیے چین نے4 ہزار ڈالرکا چیک بھی دیا، فوٹو: فائل

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کے ساتھ ہی ایک اور خوش آیند پیش رفت ہوئی ہے اور وہ یہ ہے کہ پاکستان نے گوادر فری ٹریڈ زون کی تعمیر کے لیے600 ایکڑ زمین چین کے حوالے کردی، حکومت نے گوادر پورٹ اتھارٹی کے لیے6ارب37کروڑ روپے مالیت کی2282ایکڑ زمین نجی شعبے سے خریدی گئی تھی، بتایا گیا کہ چین نے زمین ملنے کے بعد انفرااسٹرکچر کے لیے کام شروع کردیا ہے اور36 ماہ کے اندر اس کی تعمیر مکمل کی جائے گی۔

گوادر میں چین پاکستان پرائمری اسکول کی تعمیر کے لیے چین نے4 ہزار ڈالرکا چیک بھی دیا، چین کے وزیر پلاننگ کی سربراہی وفد نے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور وزیر پورٹ اینڈ شپنگ کامران کے ساتھ گوادر میں اقتصادی راہداری کے منصوبوں پرکام کا جائزہ لیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ یہ فقط ایک روڈ بنانے کا منصوبے نہیں ہے بلکہ اس میں توانائی، انفرااسٹرکچر، اقتصادی زونز اور گوادر کی ترقی شامل ہے۔ مگر بھارت کو اس منصوبہ سے شدید تکلیف پہنچی ہے۔

بھارتی فضائیہ کے سربراہ اروپ راہا نے کہا ہے کہ خطے میں چین کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ بھارت کی سیکیورٹی کے لیے چیلنج ہے جب کہ اکنامک کوریڈور کی مدد سے چین اور پاکستان بھارت کے گرد گھیرا تنگ کر رہے ہیں۔ چنانچہ ارباب اختیار منصوبہ کے مخالفین کے عزائم سے خبردار رہیں۔ وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں چین کو فری ٹریڈ زون کے لیے644ایکڑ اراضی دی گئی ہے، حکومت گوادر کو فری پورٹ سٹی قراردینے جا رہی ہے ۔

بلاشبہ بلوچستان پر ترقی کے قابل رشک نئے افق وا ہورہے ہیں ، اسے بدامنی اور مخدوش حالات سے نکالنا بلوچستان حکومت کے لیے ایک چیلنج ضرور ہے مگر صورتحال میں بڑی اہم تبدیلی آئی ہے، بدامنی کا گراف گرا ہے تاہم داخلی امن اور مستحکم سیاسی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے مزید کام کی ضرورت ہے جس میں ناراض بلوچ رہنماؤں کی وطن واپسی ہے ۔

بلوچ سیاستدانوں کو سٹیبلشمنٹ سے جو شکایات ہیں وہ ''اوپن ڈائیلاگ''سے دور ہونی چاہئیں، در حقیقت بے اعتمادی اور رابطہ کے فقدان کا یہی وہ مشکل پل ہے جسے عبور کرنا لازم ہے ۔

میڈیا کے مطابق بلوچ ری پبلکن پارٹی کے سربراہ نواب زادہ براہمداغ بگٹی نے یہی موقف اختیار کیا ہے کہ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے جینوا میں ان سے ملاقات کی ہے، مگر ڈاکٹر عبدالمالک کے پاس کوئی اختیار نہیں جن کے پاس حالات بہتر کرنے کا اختیارہے وہ آ کر بات کریں، یہ بات انھوں نے برطانوی نشریاتی ادارے سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی۔گیند پھر بلوچستان یا وفاقی حکومت کے کورٹ میں ہے ، فیصلہ میں تاخیر نہ ہو تو نتیجہ بہتر نکلے گا۔

مقبول خبریں