معاشی پابندیوں کی دھمکی دے کر روس آگ سے نہ کھیلے، ترک صدر کا انتباہ

اے ایف پی/ویب ڈیسک  جمعـء 27 نومبر 2015
ترکی اور روس کے درمیان تعلقات میں مزید کشیدگی آگئی ہے اور دونوں جانب سے جارحانہ بیانات کا سلسلہ جاری ہے، فوٹو فائل

ترکی اور روس کے درمیان تعلقات میں مزید کشیدگی آگئی ہے اور دونوں جانب سے جارحانہ بیانات کا سلسلہ جاری ہے، فوٹو فائل

استنبول: روسی طیارہ کی تباہی سے ترکی اور روس کے درمیان ہونے والی الفاظ کی جنگ مزید شدت اختیار کرگئی ہے اور اب ترک صدر طیب ارودگان نے خبردار کیا ہے کہ روس معاشی پابندیوں کی دھمکی دے کر آگ سے نہ کھیلے جب کہ روسی صدر ولادیمر پوٹن نے ماحولیاتی کانفرنس کے دوران ترک صدر سے ملاقات سے انکار کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق استنبول میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ترک صدرطیب ارودگان نے کہا کہ روس معاشی پابندیوں اور جذباتی دباؤ ڈال کر آگ سے نہ کھیلے اور معاملات کے دیگر ایشوز تک لے جانے کی کوشش نہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود وہ روس کے ساتھ اپنے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتے اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ ماحولیات کی عالمی کانفرنس کے موقع پر روسی صدر سے ملنے کے خواہش مند ہیں۔ ترک صدر نے مزید کہا کہ وہ روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتے ہیں لیکن انتہائی خلوص سے مشورہ دیتے ہیں کہ روس دیگر معاملات میں پڑ کر آگ سے کھیلنے کی کوشش نہ کرے۔

دوسری جانب روسی صدر ولادیمر پوٹن نے سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے ماحولیاتی کانفرنس میں ترک صدر سے ملاقات سے انکار کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک ترکی روسی طیارہ گرائے جانے پر معافی نہیں مانگتا وہ ترک صدر سے ملاقات نہیں کریں گے۔ روسی پارلیمنٹ کے اسپیکر کا بھی ترکی کو دھمکی دیتے ہوئے کہنا تھا کہ روس ترکی کے اقدام کا فوجی جواب دینے کا حق رکھتا ہے کیوں کہ روسی طیارہ مار گرایا جانا ان کے فوجیوں کا عالمی قتل ہے اور اس جرم کی سزا لازمی دی جانی چاہیے۔

واضح رہے کہ ترک صدر نے گزشتہ روز بھی کہا تھا کہ وہ روسی صدر سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں تاکہ معاملات پر براہ راست بات چیت ہوسکے اور ان کی اس پیشکش کو امریکا اور یورپی یونین نے سراہتے ہوئے درست سمت میں اہم اقدام قراردیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔