بھارت کی گھبراہٹ

وہ پاکستان جس کے پاس ایٹم بم بھی ہے یعنی اس کا گھوڑا تیار ہے اور وہ جب چاہے گا دشمن پر ٹوٹ پڑے گا


Abdul Qadir Hassan February 16, 2016
[email protected]

اس دن صبح صبح جس اخبار کو بھی اٹھایا اس کے پہلے صفحے سے بھارتی سورماؤں کی چیخ و پکار سنائی دی، ہر لفظ دہائی دے رہا تھا کہ پاکستان نے بھارت پر حملہ کر دیا ہے۔

وہ پاکستان جس کے پاس ایٹم بم بھی ہے یعنی اس کا گھوڑا تیار ہے اور وہ جب چاہے گا دشمن پر ٹوٹ پڑے گا چنانچہ پاکستان اپنے پرانے دشمن بھارت پر ٹوٹ پڑا ہے اور اس میں بھارت کے دوست امریکا کا سب سے بڑا ہاتھ ہے جس نے پاکستان کو ایک بار پھر ایف 16 جہاز دے دیے ہیں اور پاکستان ان کو استعمال کرنا خوب جانتا ہے کیونکہ یہ جہاز اس کے پاس پہلے سے موجود ہیں۔

بھارت کی حکومت نے ہر سطح پر امریکا پر دباؤ ڈالا کہ وہ پاکستان کو اس کی تباہی کا سامان نہ دے لیکن امریکا نے پاکستان کے ہاتھ اپنے تباہ کن آٹھ طیارے فروخت کر ہی دیے۔ بھارت نے امریکا سے شکوہ کیا لیکن کسی خوفناک خواب میں بڑ بڑاتے ہوئے پاکستان کو کئی ڈراؤنی دھمکیاں دے دیں جیسے بھارت پر پاکستان کا حملہ ہو، اگر ہوا بلکہ بھارت کی بعض دھمکیوں سے یوں لگتا تھا جیسے حملہ ہو چکا ہے مثلاً ہم پاکستان کو سیدھا کر دیں گے، ہم اس کا کچومڑ نکال دیں گے وغیرہ وغیرہ لیکن بھارت اگر یہ سب کر سکتا ہے تو وہ اس قدر واویلہ کیوں کر رہا ہے جیسے اس کی فوج میدان جنگ سے بھاگ کر اسپتالوں اور واپس بیرکوں میں پہنچ گئی ہے۔

میں نے اپنے چند باخبر ذریعوں سے دریافت کیا کہ جنگ کی کیا صورت حال ہے کیونکہ میں لاہور میں رہتا ہوں جو محاذ جنگ بن سکتا ہے اس لیے یہاں سے کوچ کر جاؤں لیکن سب نے جواب دیا کہ کون سی جنگ اب کون پاگل ہے جو ایٹمی پاکستان سے چھیڑ چھاڑ کر سکتا ہے اور اس کی طاقت سے بے خبر ہے یعنی خود کشی پر تیار ہے جب ہر طرف سے خیریت کی اطلاع ملی تو میں نے اسے بھارت کا اندر کا خوف قرار دے کر اخبار کی خبروں کو لطیفہ سمجھ کر اخبار کو پرے رکھ دیا، فضائیں خاموش تھیں بھارت کو گھر بیٹھے ڈرانے والے جہاز اپنے اڈوں پر آرام کر رہے تھے اور ان کی معمول کی ٹہل سیوا جاری تھی۔

ان کا جسم بموں کے بوجھ سے آزاد تھا اور وہ سستا رہے تھے اور مالش کروا رہے تھے۔ پاکستان نے احتیاطاً چند جہاز مزید خریدنے کا ارادہ ظاہر کیا اور امریکا نے اپنے پرانے دوست پاکستان کی خواہش کا احترام اور انپے خزانے کو مزید آباد کرنے کا فیصلہ کیا۔ اسلحہ فروخت کرنا ان اسلحہ ساز ملکوں کی مجبوری ہے، ان کے اسلحہ کو افراد نہیں ملک خریدتے ہیں اگر خریدار نہ ہوں تو ان کی اسلحہ کی صنعت بیٹھ جائے بلکہ یہ تک مشہور ہے کہ یہ طاقت ور اسلحہ ساز ممالک بعض ملکوں کے درمیان جنگ کی حالت پیدا کرتے ہیں تاکہ ان کا اسلحہ فروخت ہو سکے، دنیا میں سب سے مہنگا سامان جنگ کا سامان ہوتا ہے اور اس کے خریدار خطرے میں پھنسے ہوئے یا کسی خطرے سے خوفزدہ ممالک ہوتے ہیں۔

اگر دنیا میں امن ہو جائے تو پھر اسلحہ سازی کی یہ بہت بڑی انڈسٹری کیسے زندہ رہ سکتی ہے چنانچہ یہ طاقت اور سازشی ملک دنیا میں کہیں نہ کہیں حالات خراب کرتے ہیں۔ جنگ کے قریب لے جاتے ہیں اور پھر ان کو اسلحہ فروخت کرتے ہیں اور وہ بھی ایسی ہنر مندی سے کہ خریدار الٹا ان کی منت سماجت کر کے اسلحہ لے جاتے ہیں۔

ہم پاکستانیوں کے سامنے اپناخطہ اس کی زندہ مثال ہے۔ پاکستان نے ادھر ادھر سے کچھ مال جمع کیا اور کوئی آٹھ ایف 16ہوائی جہاز خریدنے کا پروگرام بنایا، امریکا ان جہازوں کی فروخت پر آمادہ ہو گیا اور جب یہ خبر بھارت کو ملی تو وہاں خوف و ہراس پھیل گیا، مندروں میں گھنٹیاں بج اٹھیں، فوجی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی جیسے یہ چند جہاز بھارت کو تباہ کر دیں گے، اس سے پہلے بھی ہمارے پاس یہ جہاز موجود ہیں اور انھوں نے بھارت کی نیند حرام نہیں کی کسی کے دل میں خود ہی کوئی خوف بیٹھا ہو تو اس کا کسی کے پاس کیا علاج ہے۔

بھارت نے ہر سطح پر امریکا کو روکنا چاہا کہ وہ پاکستان کو بھارت کی تباہی کا یہ سامان نہ دے، زبانی کلامی بہت کچھ کہا گیا اور آخر میں سفیروں کو بلا کر ان کے سامنے اپنی فریاد رکھی گئی لیکن امریکا کی مصلحت اسی میں تھی کہ وہ پاکستان کو اس کی ضرورت کے مطابق جہاز فروخت کر دے چنانچہ ایسا ہی ہوا اور جب امریکا نہ مانا تو بھارت کی چیخ و پکار نہ جانے کہاں تک جا پہنچی مگر اس کا امریکا پر کچھ اثر نہ ہوا۔

اسلحہ خواہ کتنا ہی تباہ کن کیوں نہ ہو اصل طاقت اس کو چلانے والے کے پاس ہوتی ہے اور دنیا تسلیم کرتی ہے کہ یہ طاقت پاکستان کے پاس موجود ہے جو اس کے قدیمی دشمن بھارت سے بہت بہتر ہے اور پاکستانی سپاہی کے سینے میں جو دل ہے اور یہ دل جس ایمان کی طاقت سے دھڑکتا ہے اس کا مقابلہ صرف اسلحہ کی طاقت کے ساتھ نہیں کیا جا سکتا۔ بھارت نے بہت زیادہ اسلحہ خرید کر رکھا ہے اس کے گودام اسحلہ سے بھرے ہوئے ہیں لیکن پاکستان کو کچھ اسلحہ ملنے لگتا ہے تو وہ شور مچا دیتا ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ پاکستان اس اسلحہ سے وہ کام لینے میں کامیاب ہو جائے گا جس کے لیے یہ اسلحہ بنایا گیا ہے۔

اس اسلحہ کا صحیح استعمال پاکستان کے پاس ہے۔ بھارت بے وقوف نہیں ہے اور اس کے پاس ماہرین موجود ہیں جو جنگ کے اسرار و رموز کی خبر رکھتے ہیں اور اپنی حکومت کو اس سے مطلع کرتے رہتے ہیں۔ حالت یہ ہے کہ دو چار جہازوں سے ان کی حالت جنگ بدل جاتی ہے اور یہ کیفیت ان چند جہازوں کی وجہ سے ہی نہیں پاکستان کی بہادر فوج کی وجہ سے ہے جو اس وقت ایک نئی قیادت کے تحت مجاہدانہ نئی زندگی سے گزر رہی ہے اور اپنے ملک کی بقا اور آزادی کا استحکام اس کا پہلا مقصد ہے۔

یہ سب باتیں نئی نہیں ہیں لیکن بھارت کی تازہ پریشانی اور شوروغل نے ان میں نیا رنگ دیدیا ہے اور اب وہ جہاز جن کے ساتھی پاکستان کے پاس پہلے سے موجود ہیں اس کے دشمن کے لیے ایک ہوا بن چکے ہیں۔ اب یہ تو ہو نہیں سکتا کہ بھارت پاکستان کو اس اسلحے سے محروم کر دے بس وہ اس طرح شور مچاتا ہے جیسے کوئی آدمی رات کے گھپ اندھیرے میں کسی غیرآباد جگہ سے گزر رہا ہو اور ڈر رہا ہو تو اپنا ڈر دور کرنے کے لیے اونچا اونچا بولنا شروع کر دے۔

یہ ڈر کو دبانے کا ایک پرانا نسخہ ہے بھارت بھی یہی کچھ کر رہا ہے مگر اس کے لیے اصل ڈر کسی ہولناک رات میں نہیں کہیں اور ہے جو اس کے بس میں نہیں ہے اور وہ قائم ہے اور رہے گا اور اب تو بھارتی چیخ و پکار سے تنگ آ کر خود امریکا نے بھارت کی مذمت کر دی ہے اور پاکستان کے ساتھ اپنے سودے کو درست اور ضروری قرار دیا ہے کیونکہ پاکستان اس اسلحہ کو سنبھال سکتا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف ضرب عضب والا پاکستان۔

مقبول خبریں