کراچی میں سیاسی جوڑ توڑ اور نئی آزمائشیں

سندھ کی سیاست میں جوڑتوڑ کی ہلچل مچی ہوئی ہے کسی کا خیال ہے کہ گھر کے بھیدی لنکا ڈھانا چاہتے ہیں


Editorial March 16, 2016
سیاست دانوں کا حق ہے کہ وہ جب چاہیں اپنا راستہ الگ کرسکتے ہیں ، مگر صائب طریقہ جمہوری اسپرٹ کو برقرار رکھنا ہے فوٹو : فائل

سندھ کی سیاست میں جوڑتوڑ کی ہلچل مچی ہوئی ہے ۔ کسی کا خیال ہے کہ گھر کے بھیدی لنکا ڈھانا چاہتے ہیں، کوئی اسٹیبلشمنٹ کے اسکرپٹ کی دہائی دے رہا ہے، چند ایک کا کہنا ہے کہ سندھ کی گمبھیر سیاست کے نازک رخ سے نقاب مکافات عمل کے نتیجے میں آہستہ آہستہ سرک رہی ہے، اور جمہوری عمل کی برکتوں ، آزاد عدلیہ کے فیصلوں جب کہ کرپٹ مافیاؤں اور دہشتگردوں کے خلاف موثر کارروائیوں کے باعث قوم تبدیلی سیاست کا منظر دیکھنے کو بے تاب ہے ۔

میڈیا کی فضا قیاس آرائیوں، پیشگوئیوں،الزامات، دلچسپ استعاروں اور دلفریب فقرہ بازیوں سے مزین ہے ۔ سچ تو یہ ہے کہ سندھ کے سیاسی افق پر موجودہ صورتحال کی اس گہماگہمی کا سہرا ایم کیو ایم کے سر جاتا ہے جسے اعصاب شکن اور فیصلہ کن داخلی کشمکش اور ایک سخت سیاسی آزمائش کا سامنا ہے، اس کے کئی اہم رہنما بیرون ملک روانہ ہو چکے ہیں۔

ایم کیو ایم کے ترجمان کے مطابق تمام رہنما ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی سے چھٹی لے کر گئے ہیں۔ ایم کیوایم نے18 مارچ کوجناح گراؤنڈ میں بھرپور سیاسی قوت کے مظاہرہ کا عندیہ دیا ہے۔ لندن میں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے صدرآصف علی زرداری سے سندھ کے بعض ناراض وزرا نے ملاقات کی، سندھ میں وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ ناراض رہنماؤں کو منانے میں مصروف ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم دوسروں کا غصہ سندھ حکومت پر اتار رہی ہے، ایم کیوایم میں ٹوٹ پھوٹ ان کا اندرونی معاملہ ہے، پیپلزپارٹی میں کوئی فارورڈ بلاک یا گروپ نہیں بن رہا جب کہ کوئٹہ سے صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی کہتے ہیں کہ مصطفیٰ کمال کی دھمال سے مخالفین کی نیندیں حرام ہوگئیں ۔

ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے سینئرڈپٹی کنوینرڈاکٹرفاروق ستار کے مطابق ایم کیو ایم ایک دریا ہے، اسے قطرے نکل جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی پیشگوئی کی روشنی میں مصطفیٰ کمال متحدہ قومی موومنٹ کو بڑا نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ ادھر لندن میں مقیم پاکستانی تاجر سرفراز مرچنٹ نے ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف''را''سے فنڈنگ کے الزام پر ایف آئی اے کو یقین دلایا کہ وہ پاکستان آکر بیان دینے کو تیار ہیں اور اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے فراہم کی گئی دستاویزات ایف آئی اے کو دینے کے سلسلے میں جس قدر تعاون کرسکتے ہیں ضرور کریں گے۔ ایف آئی اے نے ایم کیو ایم کو را کی فنڈنگ میں کردار ادا کرنے والی کمپنی کا پتہ چلا لیا۔

حُروں کے روحانی پیشوا اور مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ سید صبغت اللہ شاہ راشدی پیر پگاڑا نے اپنے بابا کی پیروی کرتے ہوئے پیش گوئی کی کہ ایم کیو ایم اور الطاف حسین پر کالے بادل چھا چکے، ان کا مستقبل تاریک ہے جب کہ مصطفیٰ کمال بھی کوئی کمال دکھا کر ہی رہیں گے۔ ایک پیش رفت اور ہوئی جس میں سابق صوبائی وزیر رضا ہارون نے ایم کیو ایم کو چھوڑ کر مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کی جماعت میں شمولیت کا اعلان کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ ایک شخص کو خوش کرنے لیے نہیں بنائی گئی، پارٹی میں مائنس ون فارمولا اندر سے ہورہا ہے باہر سے کسی کو سازش کی ضرورت نہیں۔ یوں سیاسی حلقوں کے اندازوں اور تبصروں سے فضا بوجھل بھی لگتی ہے تاہم سیاسی رہنماؤں اور حکمرانوں کو ادراک کرنا چاہیے کہ سندھ سمیت ملک بھر کی سیاست و سماج میں جمود شکن داخلی فشار کی ہولناک کیفیت ہے، وقت کی دھمک کو سننے اور جمہوری اسپرٹ و رواداری کے اس فیئرپلے کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے ، جمہوریت اختلاف رائے کو کشادہ دلی اور وسیع النظری سے برتنے کا ہنر عطا کرتی ہے، سیاست دانوں کا حق ہے کہ وہ جب چاہیں اپنا راستہ الگ کرسکتے ہیں ، مگر صائب طریقہ جمہوری اسپرٹ کو برقرار رکھنا ہے۔ یہی جمہوریت کا حسن ہے۔

مقبول خبریں