دشمن زندہ ہے

ہمارے بزرگوں اور دانشوروں کا فیصلہ یہ تھا کہ برصغیر کے مسلمانوں کی نجات اس خطے میں ایک آزاد مسلمان ملک میں ہے


Abdul Qadir Hassan April 19, 2016
[email protected]

KARACHI: ہمارے بزرگوں اور دانشوروں کا فیصلہ یہ تھا کہ برصغیر کے مسلمانوں کی نجات اس خطے میں ایک آزاد مسلمان ملک میں ہے مگر ہمارے سب سے بڑے لیڈر اور قومی رہنما محمد علی جناح کا فیصلہ تھا کہ یہ آزاد ملک صرف برصغیر کے مسلمانوں کی بقا کے لیے لازم نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کے اس مشرقی خطے کی سلامتی کے لیے بھی لازم ہے کہ یہاں ایک مضبوط اور سرفروشوں کا ملک قائم ہو جو نہرسویز کے مشرق میں واقع مسلمان ملکوں کی حفاظت کا ذمے دار ہو اور یہاں کے کروڑوں مسلمان اپنی سلامتی کے لیے اس پر اعتماد اور بھروسہ کر سکیں۔

مسلمانوں کے لیے اس خطرے کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ یہاں ہندوستان اور بعد میں بھارت جیسا ایک آزاد ملک ہو گا جو مسلمانوں کو محکوم بنانے اور ان پر حکومت کرنے کا اعزاز پائے گا اور ایسی کامیابی کو وہ اپنا قومی فرض سمجھے گا۔ اس کا ایک مختصر اظہار بھارت کی خاندانی حکمران محترمہ اندرا گاندھی نے کیا جب تاریخ اور غدار پاکستانی قیادت نے انھیں یہ موقع دیا کہ وہ پاکستان کو توڑ کر اپنے جذبات کی تسکین کر سکیں تو انھوں نے اپنے سقوط ڈھاکا کے کارنامے سے مسحور ہو کر بھارت میں ایک قومی خطاب میں اعلان کیا کہ ہم نے مسلمانوں کی ایک ہزار سالہ غلامی کا بدلہ لے لیا۔ مسلمانوں نے ہم پر ایک ہزار سال تک حکمرانی کی، آج ہم نے ان سے اپنی اس غلامی کا بدلہ لے لیا ہے یعنی ہمارے دل اپنی اس کامیابی پر نازاں ہیں اور ہم برصغیر کے طاقت ور حکمران ہیں۔ وہ پاکستان ختم ہو گیا جو ہمیں آنکھیں دکھاتا تھا۔

اس ملک کا ایک حصہ ہم نے اس سے کاٹ لیا ہے اور جو بچ گیا ہے بعد میں اس کا بھی دیکھیں گے اور آج ہم بلوچستان میں جس طرح بھارتی مداخلت دیکھ رہے ہیں اور ملک کے بعض دوسرے حصوں میں بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' جس طرح سرگرم ہے وہ بھی دیکھ رہے ہیں جو باقی ماندہ پاکستان کے لیے ایک زندہ خطرہ ہے۔ مجھے تو یوں لگتا ہے کہ ہمارے حکمران سقوط ڈھاکا کے باوجود اس بھارتی خطرے کو زیادہ اہمیت نہیں دے رہے۔ ورنہ بھارت نے تخریب کاری کے ذریعہ اب تک ہمیں جو نقصان پہنچایا ہے، غیرت مند پاکستانی نہ صرف یہ کہ اسے فراموش نہیں کر سکتے بلکہ اس کا بدلہ لینے کی سنجیدہ کوشش بھی پاکستانی قوم کا ان پر قرض ہے۔ یہ وہ قرض ہے جس کو چکائے بغیر ہم زندہ نہیں رہ سکتے۔ہمارا ازلی و ابدی دشمن ہمیں ہمارا ماضی اور ہماری تاریخ یاد دلاتا رہتا ہے بقول اندرا گاندھی ہزار سالہ غلامی کا بدلہ اس تاریخی یاد دہانی کا ایک حصہ ہے۔

بھارت اور پاکستان کے تعلق کا میں جو ذکر کر رہا ہوں، یہ میری کسی سوچ کی گہرائی نہیں ہمارے واحد قائد اور رہنما محمد علی جناح کی فکر کی ایک جھلک ہے ان کی بصیرت اور فراست نے ان پر واضح کر دیا تھا کہ پاکستان کا بننا محض ایک ملک کا بن جانا نہیں کروڑوں مسلمانوں کی زندگی کی بقا ہے جو اس آزاد مسلمان ملک کے سبب محفوظ رہے گی۔

قائد کے ذہن میں اس خطے کے حالات نے یہ سوچ پیدا کر دی تھی اور برطانیہ میں قیام کے دوران یہ سوچ بہت پختہ ہو گئی اور ان کے دل میں بھی بیٹھ گئی چنانچہ ایک بار جب وہ اپنے خوابوں کے ملک پاکستان کے لیے لندن سے لوٹ رہے تھے تو انھوں نے مسلمانوں کے ایک نہایت ہی اہم گروہ سے قاہرہ میں خطاب کیا۔ مصر عرب مسلمانوں کا تہذیبی اور ثقافتی مرکز تھا اور اب تک اس کی یہ حیثیت باقی ہے چنانچہ قائد نے قاہرہ میں عربوں سے خطاب کیا اور انھوں نے اپنے ان بھائیوں کو مطلع کیا کہ اگر برصغیر یعنی ہندوستان میں ایک مسلمان ملک قائم نہ ہوا تو اس ملک کے ہندو مسلمانوں کو غلام ہی نہیں بنائیں گے ان کو قتل کر کے انھیں اپنے ملک سے مٹا دیں گے اس لیے آپ اپنے مسلمان بھائیوں کی بقا کے لیے پاکستان کے قیام میں ہماری مدد کیجیے۔ یہ پرانے زمانے کی بات ہے ہم آج آئے دن کوئی نہ کوئی خبر پڑھتے ہیں کہ بھارت میں فلاں مقام پر مسلمانوں کو قتل کر دیا گیا۔

اس کی وجہ عموماً ناقابل ذکر اور معمولی سی ہوتی ہے لیکن اصل مقصد مسلمانوں کو ہراساں کرنا اور انھیں بھارت کی سرزمین سے ختم کرنا ہوتا ہے۔ مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہم ان خبروں کو بھی قتل کی ایک خبر سمجھ کر اس سے گزر جاتے ہیںجب کہ مسئلہ اس سے زیادہ سنگین ہے۔ ایک بات ہمیں یاد رکھنی چاہیے کہ ہندو ہندوستان کو بھارت ماتا سمجھتے ہیں اور ہم مسلمان ان کے خیال میں اس ملک میں زبردستی رہتے ہیں اس لیے ہمیں اس ملک سے ختم کرنا ان کا ایک مذہبی فریضہ ہے۔ پاکستان کی مخالفت کا پس منظر بھی یہی ہے اورہندو ہم مسلمانوں کو اپنی سر زمین بھارت ماتا سے ختم کرنا چاہتے ہیں۔

میں یہاں اپنے کم نظر سیاستدانوں کا ذکر نہیں کرتا لیکن ہندو ہمارا دشمن تھا اور ہے۔ دنیا بڑی وسیع ہے اور ہم کسی بھی ملک سے تجارت اور کاروبار کر سکتے ہیں بہر کیف یہ بات ہر پاکستانی اپنے ذہن میں رکھ لے کہ وہ اپنی دشمن قوم کے ساتھ زندگی بسر کررہا ہے اور اسے وہ سب کچھ کرنا ہو گا جو دشمن کے خطرے سے بچنے کے لیے کرنا لازم ہے۔اندرا گاندھی کی مہربانی کہ اس نے ہمیں ہماری ایک کمزوری کی نشاندہی کر دی ہے اور سقوط ڈھاکا کا ذکر کر کے ہمیں خبردار کر دیا ہے۔ بھارت کا بس چلے تو وہ پورے پاکستان کو 'ڈھاکا' بنا دے۔ یہ پاکستانی قوم کا شعور اور قوت عمل ہے کہ وہ بھارت سے بچ کر رہے۔

مقبول خبریں